بھارتی بسکٹس کی درآمد پرڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ

بھارت سےدرآمد بسٹکس پرڈیوٹی 20فیصد سےبڑھا کر50فیصد نہ کی گئی توپاکستانی فلورملنگ اوربسکٹس انڈسٹری دیوالیہ ہوسکتی ہیں

بھارت سے سوتی دھاگے کی بڑے پیمانے پر درآمد کے باعث کاٹن انڈسٹری بھی معاشی بحران کا شکار ہو گئی تھی فوٹو : فائل

کم ترین امپورٹ ڈیوٹیز کے باعث بھارت سے پاکستان میں سوتی دھاگے اور روئی کی بڑے پیمانے پر درآمد کے بعد اب بسکٹس کی بھی بڑے پیمانے پر درآمد شروع ہونے سے اب فلور ملز اور بسکٹس انڈسٹری کے بھی زبردست معاشی بحران میں مبتلا ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت میں گندم کی قیمتیں پاکستان کے مقابلے میں کم ہونے کے باعث وہاں بسکٹس انڈسٹری کی پیداواری لاگت پاکستان کے مقابلے میں بہت کم ہونے اور بسکٹس کی پاکستان میں درآمدی ڈیوٹیز صرف 20فیصد ہونے کے باعث بھارت سے پچھلے کچھ عرصے کے دوران بڑے پیمانے پر بسکٹس کی درآمد ہو رہی ہے۔


جس کے باعث پاکستانی فلور ملز کے میدے اور بسکٹ انڈسٹری سے بسکٹس کی فروخت میں غیر معمولی کمی واقع ہونے کے باعث یہ دونوں انڈسٹریز آج کل زبردست معاشی بحران میں مبتلا ہو چکی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر فوری طور پر بھارت سے درآمد ہونے والے بسٹکس پر درآمدی ڈیوٹی 20فیصد سے بڑھا کر 50فیصد نہ کی گئی تو اس سے پاکستانی فلور ملنگ اور بسکٹس انڈسٹری دیوالیہ ہو سکتی ہیں جس کا براہ راست اثرات پاکستانی معیشت پر بھی مرتب ہونگے۔

یاد رہے کہ قبل ازیں بھارت سے سوتی دھاگے کی بڑے پیمانے پر درآمد کے باعث کاٹن انڈسٹری بھی معاشی بحران کا شکار ہو گئی تھی جس کے بعد ایف بی آر نے بھارت سے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر عائد درآمدی ڈیوٹی میں معمولی اضافے کا اعلان کیا تھا۔ صنعتکاروں نے وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ ایسی معاشی پالیسیاں تشکیل دی جائیں جس سے بھارت کے بجائے پاکستانی انڈسٹری معاشی طور پر مضبوط ہو سکے تاکہ پاکستانی معیشت بھی دن دگنی اور رات چگنی ترقی کر سکے۔
Load Next Story