جنگلات کاٹنے والے آف شور کمپنیوں والوں سے بڑے مجرم ہیں عمران خان
پنجاب میں جتنی تیزی سے جنگلات ختم ہوئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ انہیں جنگلات کی ضرورت نہیں، چیئرمین تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کہتے ہیں کہ جنگلات کاٹنے والے آف شور کمپنیوں والوں سے بھی زیادہ بڑے مجرم ہیں۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ انسان کی حیثیت سے ہمیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گے، جنگلات کا تحفظ نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ ہماری بقاء کا مسئلہ ہے، جنگلات کاٹنے والے آف شور کمپنیوں والوں سے بھی زیادہ بڑے مجرم ہیں کیونکہ جنگلات میں کمی کی صورت میں گرمی میں اضافہ ہوتا ہے اور گرمی بڑھنے سے ہمارے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں جو مستقبل میں ہمیں پانی کی کمی کا شکار کرسکتے ہیں۔ چیچہ وطنی، چھانگا مانگا اور میانوالی سمیت پنجاب میں جتنی تیزی سے جنگلات ختم ہوئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ انہیں جنگلات کی ضرورت نہیں، چھانگا مانگا میں سیاست دانوں کی خرید و فروخت کی وجہ سے مشہور ہوا۔ شجر کاری کے لئے ہمارے پاس فنڈز نہیں کیونکہ جب قوم کی دولت چوری کرکے آف شور کمپنیوں میں بھیجی جائے گی تو فنڈز کہاں سے آئیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ پودے لگانے سے ہم موسمیاتی تبدیلی کو روک سکتے ہیں، موجودہ صورت حال میں ہم نے انقلابی اقدام نہ اٹھائے تو ہماری آئندہ نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا، ہمیں اپنے ملک کے ماحول کو بہتر بنانا ہوگا کیونکہ ہم دنیا کے ان چند ممالک میں شمار ہوتے ہیں جہاں شرح پیدائش سب سے زیادہ ہے۔ قیام پاکستان سے ہماری حکومت آنے سے قبل تک ملک بھر میں صرف 64 کروڑ درخت لگائے گئے لیکن صرف خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے بلین سونامی ٹیری کے تحت اب تک 24 کروڑ پودے لگائے گئے ہیں، ہر علاقے میں درخت لگائیں گے، ایک ارب درختوں کی شجرکاری 5 سال کا ہدف ہے اس کے بعد اس سے بڑا ہدف رکھا جائے گا۔
پشاور میں تقریب سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ انسان کی حیثیت سے ہمیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گے، جنگلات کا تحفظ نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ ہماری بقاء کا مسئلہ ہے، جنگلات کاٹنے والے آف شور کمپنیوں والوں سے بھی زیادہ بڑے مجرم ہیں کیونکہ جنگلات میں کمی کی صورت میں گرمی میں اضافہ ہوتا ہے اور گرمی بڑھنے سے ہمارے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں جو مستقبل میں ہمیں پانی کی کمی کا شکار کرسکتے ہیں۔ چیچہ وطنی، چھانگا مانگا اور میانوالی سمیت پنجاب میں جتنی تیزی سے جنگلات ختم ہوئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ انہیں جنگلات کی ضرورت نہیں، چھانگا مانگا میں سیاست دانوں کی خرید و فروخت کی وجہ سے مشہور ہوا۔ شجر کاری کے لئے ہمارے پاس فنڈز نہیں کیونکہ جب قوم کی دولت چوری کرکے آف شور کمپنیوں میں بھیجی جائے گی تو فنڈز کہاں سے آئیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ پودے لگانے سے ہم موسمیاتی تبدیلی کو روک سکتے ہیں، موجودہ صورت حال میں ہم نے انقلابی اقدام نہ اٹھائے تو ہماری آئندہ نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا، ہمیں اپنے ملک کے ماحول کو بہتر بنانا ہوگا کیونکہ ہم دنیا کے ان چند ممالک میں شمار ہوتے ہیں جہاں شرح پیدائش سب سے زیادہ ہے۔ قیام پاکستان سے ہماری حکومت آنے سے قبل تک ملک بھر میں صرف 64 کروڑ درخت لگائے گئے لیکن صرف خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے بلین سونامی ٹیری کے تحت اب تک 24 کروڑ پودے لگائے گئے ہیں، ہر علاقے میں درخت لگائیں گے، ایک ارب درختوں کی شجرکاری 5 سال کا ہدف ہے اس کے بعد اس سے بڑا ہدف رکھا جائے گا۔