حکومت سندھ کے مختلف محکمے تھر میں بچوں کی اموات کے ذمہ دار ہیں کمیشن کی رپورٹ

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پرسابق ایڈووکیٹ جنرل کی سربراہی میں تھرمیں اموات کی وجوہات جاننے کیلئےکمیشن تشکیل دیا گیا تھا

تھر کے اسپتالوں میں نہ ہی ڈاکٹرز ہیں اور نا ہی دوسرا طبی عملہ، کمیشن کی رپورٹ فوٹو: فائل

تھر میں بچوں کی اموات کی وجوہات کے تعین کے لیے بنائے گئے کمیشن نے سندھ حکومت کے ماتحت مختلف محکموں کو صورت حال کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر سابق ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ایڈووکیٹ کی سربراہی میں تھر میں ہونے والی اموات کی وجوہات جاننے کے لیے کمیشن تشکیل دیا گیا تھا، کمیشن نے ایک ماہ کی مدت میں اپنی رپورٹ تیار کرکے چیف سیکریٹری سندھ کو پیش کردی ہے۔ 300 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں تھر میں ہونے والی اموات کی ذمہ داری براہ راست وزیر اعلیٰ سندھ یا صوبائی وزرا پر عائد کرنے کے بجائے محکمہ تعلیم،صحت، آبپاشی، بہبود آبادی، لائیو اسٹاک اور دیگر محکموں پر عائد کی گئی ہے۔


کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط زدہ ضلع میں صحت، بہبود آبادی اور بحالی سے متعلق محکموں کی کارکردگی نا ہونے کے برابر ہے، اسپتالوں میں نا تو ڈاکٹر ہیں اور نا ہی دیگر طبی عملہ موجود ہے۔

تھر سے متعلق کمیشن کی اس رپورٹ میں 97 صفحات پر سفارشات کی گئی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ تھر کے سرکاری اسپتالوں میں مقامی ڈاکٹروں کو تعینات کیا جائے اور ان کی تنخواہیں کم از کم 4 لاکھ روپے مقرر کی جائے ، اسی صورت میں ڈاکٹر اس دور افتادہ علاقے میں فرائض کی انجام دہی کرسکیں گے۔ کمیشن نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ حکومت کی جانن سے تھر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کےلیے آر او پلانٹ نصب کئے ہیں لیکن یہ پلانٹس مستقل حل نہیں۔

Load Next Story