کے پی ٹی میں ڈائریکٹرزکی تقرری کیخلاف درخواست پرجواب طلب

بلوچستان کاکوٹہ ہونے کے باوجود ترقی نہیں دی جارہی ہے،درخواست گزار کا موقف

بلوچستان کاکوٹہ ہونے کے باوجود ترقی نہیں دی جارہی ہے،درخواست گزار کا موقف فوٹو/ایکسپریس

KARACHI:
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید حسن اظہررضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پورٹ قاسم اتھارٹی میں ڈائریکٹرزکی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر وزارت پورٹس اینڈ شپنگ اور چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی کو 24جولائی کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے، ظفراللہ خان رند نے شعاع النبی ایڈوکیٹ کے توسط سے دائردرخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ پورٹ قاسم میں 1987میں گریڈ7میں تعینات ہوئے تھے،


1992میںانہیں 1992میں ڈپٹی منیجر کے عہدے پر گریڈ18میں ترقی دی گئی بعدازاں میرٹ پر منیجر کے عہدے پر بھی ترقی دے دی گئی تاہم گریڈ19میں ترقی کیلیے درخواست دینے کے باوجود ان کے نام پر غور نہیں کیا جارہا ،قطب الدین ملاح کو گریڈ 19میں براہ راست تقرر کیا گیا ہے اورانہیں ادارے کا سیکرٹری بھی تعینات کردیا گیا ہے،جبکہ پورٹ قاسم اتھارٹی کے رولز25اور26کے مطابق گریڈ19پرترقی یا تقرری سلیکشن بورڈکی سفارش کے بغیر نہیں کی جاسکتی،

درخواست گزارکے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی میںبلوچستان کاکوٹہ ساڑھے سات فیصد ہے اور درخواست گزار کا تعلق بلوچستان سے ہے لیکن اس کے باوجود انہیں ترقی نہیںدی جارہی ہے،پورٹ قاسم اتھارٹی میںگریڈ19 میں ڈائریکٹرزکے عہدے پر تقرری کیلیے مقامی روزنامے میں10مئی کو اشتہار شائع کیا گیا ہے جوغیرقانونی ہے ،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست کے فیصلے تک تقرری کے عمل کو روکا جائے۔
Load Next Story