امن مذاکرات سے کوئی امید نہیں اب اپنی سرزمین کے دفاع کیلیے ہر قدم اٹھائیں گے افغان صدر
ہمیں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اب پاکستان سے کوئی اُمید نہیں، اشرف غنی
افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے افغانستان سے کیے گئے وعدوں پر عمل نہ کیا تو اس کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں اشرف غنی نے افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اور پاکستان کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئےکہا کہ ہمیں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اب پاکستان سے کوئی اُمید نہیں لہٰذا اب پاکستان کو مصالحتی عمل میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغان طالبان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان مصالحتی عمل کے دوران افغانستان سے کیے گئے وعدوں پر عمل نہیں کرتا تو ہم اقوام متحدہ اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے امن مذاکرات کے لیے بہت انتظار کیا لیکن اب اپنی سرزمین کی دفاع کے لیے تمام تر اقدامات اُٹھائیں گے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان صدر نے مزید کہا کہ افغان عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنے ملک میں موجود افغان طالبان کے رہنماؤں سے مذاکرات کی بجائے ان کے خلاف سخت فوجی آپریشن کرے اور اگر پاکستان ایسا نہیں کرسکتا تو وہ ان طالبان رہنماؤں کے ہمارے حوالے کردے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں بلکہ پاکستان ان سب کے خلاف ایک ذمہ دار مملکت کی حیثیت سے کارروائی کرے۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ وہ اب طالبان کے خلاف سخت فوجی کارروائیاں کریں گے البتہ جو طالبان خون بہانا چھوڑ دیں ان کے لیے اب بھی دروازے کھلے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے حملوں میں 64 افراد ہلاک اور 350 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں اشرف غنی نے افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات اور پاکستان کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئےکہا کہ ہمیں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اب پاکستان سے کوئی اُمید نہیں لہٰذا اب پاکستان کو مصالحتی عمل میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغان طالبان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان مصالحتی عمل کے دوران افغانستان سے کیے گئے وعدوں پر عمل نہیں کرتا تو ہم اقوام متحدہ اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے امن مذاکرات کے لیے بہت انتظار کیا لیکن اب اپنی سرزمین کی دفاع کے لیے تمام تر اقدامات اُٹھائیں گے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان صدر نے مزید کہا کہ افغان عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان اپنے ملک میں موجود افغان طالبان کے رہنماؤں سے مذاکرات کی بجائے ان کے خلاف سخت فوجی آپریشن کرے اور اگر پاکستان ایسا نہیں کرسکتا تو وہ ان طالبان رہنماؤں کے ہمارے حوالے کردے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کوئی اچھا یا برا دہشت گرد نہیں بلکہ پاکستان ان سب کے خلاف ایک ذمہ دار مملکت کی حیثیت سے کارروائی کرے۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ وہ اب طالبان کے خلاف سخت فوجی کارروائیاں کریں گے البتہ جو طالبان خون بہانا چھوڑ دیں ان کے لیے اب بھی دروازے کھلے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے حملوں میں 64 افراد ہلاک اور 350 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔