امریکی صدور کی  پُراسرار موت کا راز وائٹ ہاؤس کا آلودہ پانی

انیسویں صدی کے وسط میں واشنگٹن ڈی سی میں بھی حفظان صحت کی صورت حال تسلی بخش نہیں تھی، محققین

انیسویں صدی کے وسط میں واشنگٹن ڈی سی میں بھی حفظان صحت کی صورت حال تسلی بخش نہیں تھی، محققین :فوٹو : فائل

ولیم ہینری ہیریسن، جیمز کے پوک اور زچاری ٹیلر امریکا کے بالترتیب نویں، گیارھویں اور بارھویں صدور تھے۔ تینوں نے 1840ء کے عشرے میں امریکا پر حکومت کی۔ ولیم ہینری کا عہد صدارت چار مارچ 1841ء سے چار اپریل 1841ء تک محدود تھا۔ 32 دنوں کے ساتھ وہ سب سے کم عرصے کے لیے عہدۂ صدارت سنبھالنے والی شخصیت ثابت ہوئے۔ جیمز کے پوک نے چار مارچ 1845 ء سے چار اپریل 1849ء تک زمام اقتدار سنبھالے رکھی۔ ان کے بعد زچاری ٹیلر اس تاریخ سے نوجولائی 1850ء تک مسندصدارت پر براجمان رہے۔

ان تینوں صدور میں ایک بات مشترک تھی کہ ان کی موت وائٹ ہاؤس میں، یا وائٹ ہاؤس سے باہر نکلنے کے تھوڑی دیر کے بعد اور کسی نہ کسی بیماری کے سبب ہوئی تھی۔ سرکاری طور پر ولیم ہیریسن کی موت کا سبب نمونیا، اور جیمز کے پوک اور زچاری ٹیلی کی موت کی وجہ آنتوں کی سوزش اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں بتائی گئی تھی۔ ولیم ہیریسن کی اچانک موت پر شکوک و شبہات نے سر اُبھارا تھا۔ اس کے بعد جیمز اور پھر زچاری کی موت نے طویل المدت تحقیقاتی سلسلے کو جنم دیا، تاہم ان کی موت میں کسی سازش کا عنصر تلاش نہ کیا جاسکا۔مگران اموات کو پُراسرار سمجھاجاتا رہا اور ان کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری رہیں۔


اب امریکی ماہرین نے فارنزک تجزیے کے بعد ان اموات کے مابین ایک ربط تلاش کرلیا ہے۔ تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان صدور کی موت کا سبب وائٹ ہاؤس کا پانی ہوسکتا ہے! سرکاری طور پر ہیریسن کی موت کا سبب نمونیا قرار دیا گیا تھا، مگرفارنزک تجزیے نے اس کی نفی کردی ہے۔ تحقیقات کے دوران ماہرین نے آنجہانی صدر کے معالج کی درج کردہ مختلف تفصیلات کا باریک بینی سے جائزہ لیا، جس کے نتیجے میں ان رپورٹس میں واضح تضادات سامنے آئے ۔

درج شدہ معلومات کے مطابق صدر کو بخار کے ساتھ سانس لینے میں دقت ضرور محسوس ہورہی تھی جو کہ نمونیے کی علامت ہے، مگر انھیں معدے اور آنتوں کی تکلیف بھی تھی۔ خود ان کے معالج نے بھی اپنی تشخیص میں شک و شبہے کا اظہار کر رکھا تھا۔ اگر اس شبہے کو درست مان لیا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے تینوں مکین امراض معدہ کے ہاتھوں جان سے گئے۔ اور ظاہر ہے کہ معدے کے امراض کا اہم ترین سبب آلودہ پانی ہوتا ہے۔

محققین کہتے ہیں کہ انیسویں صدی کے وسط میں واشنگٹن ڈی سی میں بھی حفظان صحت کی صورت حال تسلی بخش نہیں تھی۔ تاریخی دستاویزات کی چھان بین کے نتیجے میں پتا چلا کہ اس زمانے میں وائٹ ہاؤس کے لیے پانی ایک چشمے سے لیا جاتا تھا۔ چشمے سے سات بلاک کے فاصلے پر کوڑا کرکٹ اور فضلے کو ٹھکانے لگایا جاتا تھا۔ امراض معدہ اور آنتوں کی سوزش کا سبب بننے والے بیکٹیریا ایسی گندی جگہوں پر پرورش پاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر اس مقام سے بیکٹیریا چشمے کے پانی میں شامل ہوئے اور ان صدور کے معدے میں پہنچ کران کی موت کا سبب بنے۔
Load Next Story