افغان امن عمل طالبان کا وفد قطر سے پاکستان پہنچ گیا

 پاکستان نے طالبان پردباؤڈالاہے، مبصرین،مذاکرات پرپاکستان سے کوئی امید نہیں،اشرف غنی


Net News April 26, 2016
 پاکستان نے طالبان پردباؤڈالاہے، مبصرین،مذاکرات پرپاکستان سے کوئی امید نہیں،اشرف غنی فوٹو: فائل

قطرمیں مقیم افغان طالبان کاایک وفدافغان حکومت سے براہ راست بات چیت کیلیے کراچی پہنچ گیاہے تاہم پاکستان کے دفترخارجہ نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایاکہ افغان طالبان کا ایک وفد پاکستان آچکا ہے، مبصرین کے مطابق کابل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد پاکستان کا افغان طالبان پر دباؤ تھا کہ وہ امن مذاکرات میں حصہ لیں، افغان طالبان کے وفد میں ملا شہاب الدین دلاور اور ملا جان محمد شامل ہیں جبکہ کچھ طالبان رہنما پاکستان سے اس مصالحتی عمل میں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

افغان طالبان کا یہ وفد ایسے موقع پر پاکستان پہنچ چکا ہے جب افغان صدر نے کابل میں ایک خطاب میں کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اب انھیں پاکستان سے کوئی امید نہیں ہے۔ پیر کو افغان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھاکہ پاکستان کو مصالحتی عمل میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغان طالبان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

افغان صدر نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان افغانستان سے کیے گئے وعدوں پر عمل نہیں کرتا تو وہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ افغان صدر کا کہنا تھاکہ ان کی حکومت نے امن مذاکرات کے لیے بہت انتظار کیا لیکن اب وہ اپنی سرزمین کی دفاع کے لیے تمام تر اقدامات کریں گے۔کابل نے افغان طالبان کے سب سے مضبوط نیٹ ورک حقانی نیٹ ورک کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، امریکا نے بھی پاکستان پرایک بار پھر زوردیاہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس اقدام کرے۔

یاد رہے کہ افغان طالبان کے وفد میں شامل ملا شہاب الدین دلاور طالبان کے دورِ حکومت میں پشاور میں افغان قونصل کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ افغان طالبان کے بعض ذرائع بھی اس وفد کے آنے کی تصدیق کرتے ہیں تاہم رسمی طور پر ان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ ذرائع کے مطابق رواں ہفتے اسلام آباد ہی میں4 ملکی مذاکرات کا عمل ایک بار پھر شروع ہوگا لیکن باضابطہ طور پر اس اجلاس کا اعلان تاحال نہیں ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں