دواؤں کی قیمتوں میں صرف 4 فیصدسالانہ اضافہ کیا جا سکے گا
قیمتیں ازخود بڑھانے والوں سے رقم واپس لیکر خزانے میں جمع کرائی جائیگی، سربراہ ڈرگ اتھارٹی
نیشنل اورملٹی نیشنل فارماکمپنیوں کی طرف سے ازخودبڑھائی گئی دواؤں کی قیمتوں کے حوالے سے وزارت صحت کے حکام نے میکنزم وضع کرنے کیلیے مشاورتی عمل تیز کر دیا.
ذرائع کے مطابق 12دوا ساز کمپنیوں کی طرف سے تقریباً 100سے زائددواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ جس کے متعلق وزارت صحت حکام نے اعلی عدالت کو حقائق پیش کیے ہیں جس کے بعدان کمپنیوں سے فالتورقم واپس لینے کے احکام جاری کیے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق وزارت صحت کی طرف سے دواؤں کی نئی پالیسی کے تحت فارما کمپنیاں ہارڈ شپ کیسزکے نام پر 4 فیصد کا سالانہ اضافہ کر سکیں گی، ذرائع نے بتایاکہ 12 فارما کمپنیوں میں سے 4 نیشنل جبکہ باقی ملٹی نیشنل کمپنیاںشامل ہیں جنھوں نے ہارڈشپ کے نام پر 50 فیصد کے قریب دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔
ایکسپریس کے رابطے پرڈرگ اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر اسلم نے بتایاکہ عدالت کے احکام کے تحت جن کمپنیوں نے از خوددواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کرکے دواکے حصول میں عوام سے فالتورقم حاصل کی ان سے یہ رقم واپس لے کر سرکاری خزانہ میں جمع کرائی جائے گی، انھوں نے بتایاکہ بعض سینیٹرزکی طرف سے یہ تجویز دی گئی کہ دوا ساز کمپنیوں سے لی جانے والی فالتو رقم کسی فلاحی اسکیم میں لگائی جائے جس کے ذریعے غریب مریضوں کا مفت علاج کیاجائے تاہم اس بارے میں ابھی تک کوئی حتمی پالیسی نہیں بن سکی ہے۔
ذرائع کے مطابق 12دوا ساز کمپنیوں کی طرف سے تقریباً 100سے زائددواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ جس کے متعلق وزارت صحت حکام نے اعلی عدالت کو حقائق پیش کیے ہیں جس کے بعدان کمپنیوں سے فالتورقم واپس لینے کے احکام جاری کیے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق وزارت صحت کی طرف سے دواؤں کی نئی پالیسی کے تحت فارما کمپنیاں ہارڈ شپ کیسزکے نام پر 4 فیصد کا سالانہ اضافہ کر سکیں گی، ذرائع نے بتایاکہ 12 فارما کمپنیوں میں سے 4 نیشنل جبکہ باقی ملٹی نیشنل کمپنیاںشامل ہیں جنھوں نے ہارڈشپ کے نام پر 50 فیصد کے قریب دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔
ایکسپریس کے رابطے پرڈرگ اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر اسلم نے بتایاکہ عدالت کے احکام کے تحت جن کمپنیوں نے از خوددواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کرکے دواکے حصول میں عوام سے فالتورقم حاصل کی ان سے یہ رقم واپس لے کر سرکاری خزانہ میں جمع کرائی جائے گی، انھوں نے بتایاکہ بعض سینیٹرزکی طرف سے یہ تجویز دی گئی کہ دوا ساز کمپنیوں سے لی جانے والی فالتو رقم کسی فلاحی اسکیم میں لگائی جائے جس کے ذریعے غریب مریضوں کا مفت علاج کیاجائے تاہم اس بارے میں ابھی تک کوئی حتمی پالیسی نہیں بن سکی ہے۔