جرنیلوں کیلئے نیب اور ایف آئی اے تو ارسلان افتخار کے لئے شعیب سڈل کیوں ملک ریاض

مسلم لیگ (ن) حکومت میں آتی ہے راولپنڈی میں چوہدری نثار کے حکم کے بغیر کوئی ایس ایچ او یا پٹواری بھی نہیں لگ سکتا۔


ویب ڈیسک November 15, 2012
چوہدری نثار نواز شریف کے دوست نہیں وہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں, ملک ریاض ۔ فوٹو رائٹرز

بحریہ ٹاؤن کے سابق چیئرمین ملک ریاض نے کہا ہے کہ اسلم بیگ اور جاوید اشرف جیسے جرنیلوں کے خلاف نیب اور ایف آئی اے تحقیقات کرتے ہیں تو ارسلان افتخار کے خلاف تحقیقات شعیب سڈل سے ہی کیوں کرائی جارہی ہے۔


ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' مین اظہار خیال کرتے ہوئے ملک ریاض کا کہنا تھا کہ اس ملک میں سب منافق ہیں کوئی بھی سچی بات نہیں کرتا، کسی بڑے آدمی کے خلاف اس طرح کارروائی نہیں ہوتی جس طرح عام آدمی کے ساتھ سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ موبائل کمپنیوں پر واجب الادا 47 ارب روپے کی وصولی کے خلاف اب تک اسٹے آرڈر کیوں ہے۔ انہوں نے کبھی کسی کا حق نہیں مارا، کسی سے کچھ نہیں چھینا لیکن آج ان پر قتل کے مقدمات درج ہیں۔


ملک ریاض کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کے لئے ایف آئی اے ، اور لیفٹیننت جنرل ریٹائرڈ جاوید اشرف قاضی کے خلاف نیب کارروائی کرسکتی ہے تو ارسلان افتخار کے خلاف تحقیقات کے لئے شعیب سڈل کمیشن کیوں بنایا گیا۔ اگر شعیب سڈل ہی ایماندار ہیں تو سارے معاملات کی تحقیقات ان سے کیوں نہیں کرائی جاتی۔ ارسلان افتخار کے 90 کروڑ روپے کہاں سے آئے اس کی تحقیقات کیوں نہیں کی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی ایسے انکشاف کریں گے جس سے ان کی عمارتٰیں لرز اٹھیں گی۔


بحریہ ٹاؤن کے سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب بھی مسلم لیگ (ن) حکومت میں آتی ہے راولپنڈی میں چوہدری نثار کے حکم کے بغیر کوئی ایس ایچ او یا پٹواری بھی نہیں لگ سکتا۔ راولپنڈی میں 41 لاکھ روپے روز رشوت کے طور پر جمع ہوتے ہیں۔ چوہدری نثار نواز شریف کے دوست نہیں وہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔ اگر وہ شریف برادران کے دوست ہوتے تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان معاہدہ نہ ٹوٹتا۔ چوہدری نثار نہیں چاہتے کہ ان کے حلقے میں لوگوں کو بنیادی سہولیات ملیں۔


ملک ریاض نے کہا کہ وہ ہمیشہ پاک فوج کے ساتھ رہے اور رہیں گے کیونکہ فوج ہی ملک کو بچانے والا ادارہ ہے۔ آج سب سے زیادہ قربانیاں فوج ہی دے رہی ہے لیکن جس جرنیل نے اقتدار پر قبضہ نہیں کیا اسے روز میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور آمر کو مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ رینٹل پاور کیس میں سپریم کورٹ کو سارے فریقین کو بلا کر معاملے کو حل کرنا تھا کیونکہ جس معاہدے میں حکومت پاکستان شامل ہوتی ہے وی عالمی عدالت میں چیلنج ہوتا ہے اور عدالتیں یہ نہیں دیکھتیں کہ اس سے قومی خزانے کو کتنا نقصان ہوا۔


ملک ریاض نے کہا کہ اس ملک میں کوئی بھی کاروبار رشوت دیئے بغیر نہیں ہوسکتا۔ اگر سارے اسٹیک ہولڈرز ملک کی ترقی کے لئے مل کر بیٹھیں تو پاکستان دو سالوں میں یورپی ممالک سے زیادہ ترقی کرسکتا ہے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں