نیٹوکنٹینرزپر8ارب روپے کے ڈیمریجزمعاف کرنے کی تیاری

گرین سگنل دینے کیلیے منگل کواقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس طلب کر لیا گیا

گرین سگنل دینے کیلیے منگل کواقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس طلب کر لیا گیا۔ فائل فوٹو

امریکی مطالبے پر پاکستان نے نیٹو کنٹینرز پر 8 ارب روپے سے زائد کے ڈیمریج چارجز معاف کرنے کی منظوری دینے کیلیے منگل کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کا اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ امریکا کے ساتھ معاملات طے پانے پر سانحہ سلالہ سے پہلے کلیئر ہونے والے تمام نیٹو کنٹینرز بغیر کسی چیکنگ و مانیٹرنگ کے افغانستان بھجوانے کی اجازت دیدی گئی ہے جس کیلیے ایف بی آر نے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ Peter Lavoy نامی امریکی اہلکار نے پاکستان کو بتایا ہے کہ سلالہ واقعہ کے بعد نیٹو سپلائی بند ہونے سے جوامریکی سامان پاکستان میں تھا اس پر 85ملین ڈالر ڈیمریج چارجز بنتے ہیں جن کی پاکستانی کرنسی میں مالیت 8ارب روپے سے زائد ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ امریکی حکام کی طرف سے امریکی کارگو پر عائد ڈیمریج چارجز معاف کرنے پر زور دیا جارہا ہے لیکن اس میں جو زیادہ مشکل درپیش ہے وہ کارگو کا نجی جگہوں پر پارک ہونا ہے کیونکہ اس پر ڈیمرج نجی کمپنیاں ہی وصول کریں گی۔

دستاویز کے مطابق امریکی کارگو پر عائد ڈیمرجز معاف کرنے کیلے جو حل تجویز کیا گیا ہے اس کے حوالے سے سیکریٹری خزانہ نے کہاکہ امریکی کارگو پر ڈیمریج کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری سے ختم کیا جاسکتا ہے اور اس کیلیے وزارت دفاع کو ایف بی آر کے ذریعے ای سی سی کو سمری بھجوانا ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹرعبد الحفیظ شیخ بیرون ملک سے نجی دورہ قبل از وقت مکمل کر کے جمعہ کو وطن واپس پہنچ گئے اور نیٹو سپلائی کے حوالے سے اعلی سطح کے اجلاس میں شرکت بھی کی۔


ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے منگل کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں امریکی کارگو پر ڈیمریجز معاف کرنے کے معاملے کا جائزہ لیا جائیگا، اس کے علاوہ اجلاس میں ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال، اشیائے ضروریہ کے ذخائر و قیمتوں کا بھی جائزہ لیا جائیگا جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہفتہ وار بنیادوں پر طے کرنے کی سمری بھی پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ایک اور دستاویز کے مطابق وزارت خارجہ میں ہونے والی بین الوزارتی کانفرنس کے فیصلے کی روشنی میں ایف بی آر نے 17 جولائی کو ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ (اپریزمنٹ، پیکس)کسٹمز ہائوس کراچی اور ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پورٹ قاسم کراچی، ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ کوئٹہ و پشاور کو لیٹر C.NO.3(6)L&P/2011-A جاری کردیا ہے جس میں ان کلکٹریٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ سانحہ سلالہ سے پہلے جو نیٹو و امریکی کارگو کلیئر ہو چکا ہے اور بندرگاہوں کے باہر سیل بند پڑا ہے ان کی دوبارہ کلیئرنس اور مانیٹرنگ و چیکنگ کی ضرورت نہیں اور اس سامان کو بغیر چیکنگ و مانیٹرنگ کے پرانے طریقہ کار کے مطابق افغانستان جانے دیا جائے،

البتہ کلیئر سامان و کنٹینرز میں سے کسی کی ٹیمپرنگ کی گئی ہے تو اسکی تیزی سے کسٹمز ایگزمینیشن و انسپکشن کی جائے۔
Load Next Story