واسا اور بلدیہ حیدرآباد4 سو ملین روپے کے مقروض ہیں ایڈمنسٹریٹر

حکومت نے ضرورت سے کم فنڈز فراہم کیے، برکات رضوی کا تاجروں سے خطاب

تعلقہ میونسپل ایڈمنسٹریشن قاسم آباد اور لطیف آباد تیزی سے مالی بحران کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

NIDERRAU, GERMANY:
ایڈمنسٹریٹر میٹرو پولیٹن کارپوریشن سید برکات رضوی نے کہا ہے کہ حیدرآباد واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی( واسا) 250 ملین اور ٹائون میونسپل ایڈمنسٹریشن سٹی 150 ملین کی مقروض ہے۔

جبکہ تعلقہ میونسپل ایڈمنسٹریشن قاسم آباد اور لطیف آباد تیزی سے مالی بحران کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ حیدرآباد ایوان تجارت و صنعت کے دورے پر اراکین سے خطاب کرتے ہوئے برکات رضوی نے بتایا کہ حکومت سندھ نے واسا کے لیے ایک سو ملین جبکہ ٹی ایم اے لطیف آباد کو18 ملین روپے فنڈ فراہم کیے جو کہ ضروریات کے مقابلے میں کئی گنا کم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ واسا کے صارفین واجبات فوری طور پر ادا کریں تا کہ شہر کو پانی کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ شہریوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔


قبل ازیں حیدرآباد ایوان تجارت و صنعت کے صدر گوہر اللہ نے ایڈمنسٹریٹر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن مسائل کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے، میونسپل سروسز کے فقدان سے عام شہری اور شعبہ صنعت و تجارت متاثر ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تاجر برادری برآمدات پر انفرا ڈیولپمنٹ چارجزپیشگی ادا کر رہی ہے، تاجروں و صنعتکاروں نے 2012-13کے دوران حیدرآباد ٹیکس کلکٹریٹ کو 21.5 بلین روپے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ادا کیے، اس لیے حیدرآباد کے شہریوں کا حق ہے کہ انہیں بنیادی سہولتیں مہیا کی جائیں۔ انھوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی کہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی کے 250 ملین سمیت تعلقہ میونسپل ایڈمنسٹریشن سٹی کے 150 ملین بیل آئوٹ کیے جائیں۔

عوام کو میونسپل سروسز کی فراہمی کے لیے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو خطیر رقم کے فنڈز فراہم کیے جائیں تاکہ شہریوں اور تاجر برادری میں صحت و صفائی کے حوالے سے بے چینی کو دور کیا جا سکے۔ انھوں نے تاجروں اور شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ میونسپل سروسز اور واسا کے واجبات کی فوری ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں ذوالفقار علی چوہان ،سینئر نائب صدر تراب علی خوجہ، سابق صدر عماد صدیقی، شفیق احمد قریشی، محمد شاہد، ضیاالدین، سید یاور علی شاہ، حامد محمود ناصر، عبدالقیوم نصرت، حاجی نواب علی، عبدالستار خان، ضیاء مسرور، عدنان خان، یوسف دادا بھی موجود تھے۔
Load Next Story