حصص مارکیٹ میں تیزی سے انڈیکس کی 2حدیں بحال
کاروباری حجم پیر کی نسبت50.90 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر25 کروڑ84 لاکھ90 ہزار910 حصص کے سودے ہوئے
حکومت کی ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے سیمنٹ سیکٹر میں بڑھتی ہوئی خریداری سرگرمیوں، کے الیکٹرک، یوبی ایل، اے بی ایل، اوجی ڈی سی ایل سمیت دیگر لسٹڈ کمپنیوں کے توقعات کے مطابق مالیاتی نتائج کے اعلانات نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی تجارتی سرگرمیوں پرمنگل کو اچھے اثرات مرتب کیے اور مارکیٹ میں تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی 33700 اور33800 پوائنٹس کی دو حدیں بحال ہوگئیں۔
تیزی کے سبب 50.40 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی32 ارب23 کروڑ93 لاکھ93 ہزار603 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر343.06 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران ایک فرٹیلائزرکمپنی کے مالیاتی نتائج سرمایہ کاروں کی توقعات سے مطابقت نہ رکھنے کے باعث اس کمپنی کے حصص کی فروخت بڑھنے سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی تاہم سیمنٹ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری برقراررہنے کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی کے اثرات غالب رہے۔
جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس163.18 پوائنٹس کے اضافے سے33847.74 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 67.70 پوائنٹس کے اضافے سے19567.09، کے ایم آئی30 انڈیکس169.10 پوائنٹس کے اضافے سے 59508.93 اور کے ایم آئی آل شیئرانڈیکس82.33 پوائنٹس کے اضافے سے16078.56 ہوگیا۔ کاروباری حجم پیر کی نسبت50.90 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر25 کروڑ84 لاکھ90 ہزار910 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار367 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں185 کے بھاؤ میں اضافہ 160 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھاؤ100 روپے بڑھ کر5500 روپے اور آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ40.03 روپے بڑھ کر840.65 روپے ہوگئے جبکہ انڈس ڈائنگ کے بھاؤ21.37 روپے کم ہوکر700 روپے اور سروس انڈسٹری کے بھاؤ9 روپے کم ہوکر791 روپے ہوگئے۔
تیزی کے سبب 50.40 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی32 ارب23 کروڑ93 لاکھ93 ہزار603 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر343.06 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران ایک فرٹیلائزرکمپنی کے مالیاتی نتائج سرمایہ کاروں کی توقعات سے مطابقت نہ رکھنے کے باعث اس کمپنی کے حصص کی فروخت بڑھنے سے تیزی کی مذکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی تاہم سیمنٹ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری برقراررہنے کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی کے اثرات غالب رہے۔
جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس163.18 پوائنٹس کے اضافے سے33847.74 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 67.70 پوائنٹس کے اضافے سے19567.09، کے ایم آئی30 انڈیکس169.10 پوائنٹس کے اضافے سے 59508.93 اور کے ایم آئی آل شیئرانڈیکس82.33 پوائنٹس کے اضافے سے16078.56 ہوگیا۔ کاروباری حجم پیر کی نسبت50.90 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر25 کروڑ84 لاکھ90 ہزار910 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار367 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں185 کے بھاؤ میں اضافہ 160 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھاؤ100 روپے بڑھ کر5500 روپے اور آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھاؤ40.03 روپے بڑھ کر840.65 روپے ہوگئے جبکہ انڈس ڈائنگ کے بھاؤ21.37 روپے کم ہوکر700 روپے اور سروس انڈسٹری کے بھاؤ9 روپے کم ہوکر791 روپے ہوگئے۔