شہر میں2 ہزارکلوزسرکٹ کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ ختم
منصوبے کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے امریکا فراہم کر رہا تھا، کیمرے 400 مقامات پرلگائے جانے تھے
HYDERABAD:
شہر میں سیکیورٹی کے لیے 2 ہزار کلوز سرکٹ کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ سندھ پولیس کے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث ختم کر دیا گیا ، منصوبے پر تقریباً 2 ارب روپے کی لاگت آتی ، منصوبے کے تحت امریکا ایک ارب 20 کروڑ روپے کے فنڈ فراہم کرتا ، کراچی کا ویسٹ زون خصوصی طور پر کور کرنا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ ختم کردیا گیا ، امریکا منصوبے میں ایک ارب 20 کروڑ روپے فراہم کرتا جس کے تحت 2000 کیمرے شہر کے منتخب کردہ 400 مقامات پر نصب کیے جانے تھے ، اس سلسلے میں سال 2013 میں کراچی آپریشن کے آغاز کے بعد اس حوالے سے باقاعدہ ٹینڈر جاری کیا گیا جس میں تمام تر قانونی ضابطے پورے کیے گئے اور اس حوالے سے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) کی عمارت کے سیکنڈ فلور پر کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنایا گیا جہاں اب تک کروڑوں روپے کا سامان بھی پہنچایا جا چکا ہے ۔
منصوبہ دسمبر 2015 میں مکمل ہونا تھا لیکن سندھ پولیس کے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ مکمل نہ ہوسکا ، روزنامہ ایکسپریس کو حاصل دستاویز کے مطابق امریکی حکام نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو خط ارسال کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت دسمبر 2015 میں چونکہ منصوبے پر عملدرآمد کی مقررہ مدت پوری ہورہی تھی جس میں سندھ پولیس نے توسیع کی درخواست کی ، ملاقات میں امریکی حکام اور آئی جی سندھ کے درمیان منصوبے کی تکمیل میں آنے والے تعطل سے متعلق تفصیلی بات چیت بھی کی گئی لیکن اب اس میں مزید توسیع نہیں کی جاسکتی لہٰذا اب اس خط کو منصوبے کے اختتام کا آفیشل نوٹیفکیشن تصور کیا جائے ۔
ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کے تحت لگائے جانے والے 2000 کیمروں کے ذریعے جہاں شہر کے دیگر علاقوں میں سرویلنس کی جاتی تو وہیں ویسٹ زون میں بھی کیمرے نصب کیے جانے تھے ، ویسٹ زون میں اورنگی ٹاؤن ، منگھوپیر ، بلدیہ ٹاؤن ، اتحاد ٹاؤن اور متصل علاقے ہیں ، یہ علاقے جرائم پیشہ افراد کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے بھی گڑھ سمجھے جاتے ہیں اور اگر یہ علاقے بھی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹر کیے جاتے تو یقینا جرائم کی شرح میں کمی لائی جا سکتی تھی ۔
شہر میں سیکیورٹی کے لیے 2 ہزار کلوز سرکٹ کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ سندھ پولیس کے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث ختم کر دیا گیا ، منصوبے پر تقریباً 2 ارب روپے کی لاگت آتی ، منصوبے کے تحت امریکا ایک ارب 20 کروڑ روپے کے فنڈ فراہم کرتا ، کراچی کا ویسٹ زون خصوصی طور پر کور کرنا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا منصوبہ ختم کردیا گیا ، امریکا منصوبے میں ایک ارب 20 کروڑ روپے فراہم کرتا جس کے تحت 2000 کیمرے شہر کے منتخب کردہ 400 مقامات پر نصب کیے جانے تھے ، اس سلسلے میں سال 2013 میں کراچی آپریشن کے آغاز کے بعد اس حوالے سے باقاعدہ ٹینڈر جاری کیا گیا جس میں تمام تر قانونی ضابطے پورے کیے گئے اور اس حوالے سے سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) کی عمارت کے سیکنڈ فلور پر کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بنایا گیا جہاں اب تک کروڑوں روپے کا سامان بھی پہنچایا جا چکا ہے ۔
منصوبہ دسمبر 2015 میں مکمل ہونا تھا لیکن سندھ پولیس کے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ مکمل نہ ہوسکا ، روزنامہ ایکسپریس کو حاصل دستاویز کے مطابق امریکی حکام نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو خط ارسال کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت دسمبر 2015 میں چونکہ منصوبے پر عملدرآمد کی مقررہ مدت پوری ہورہی تھی جس میں سندھ پولیس نے توسیع کی درخواست کی ، ملاقات میں امریکی حکام اور آئی جی سندھ کے درمیان منصوبے کی تکمیل میں آنے والے تعطل سے متعلق تفصیلی بات چیت بھی کی گئی لیکن اب اس میں مزید توسیع نہیں کی جاسکتی لہٰذا اب اس خط کو منصوبے کے اختتام کا آفیشل نوٹیفکیشن تصور کیا جائے ۔
ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کے تحت لگائے جانے والے 2000 کیمروں کے ذریعے جہاں شہر کے دیگر علاقوں میں سرویلنس کی جاتی تو وہیں ویسٹ زون میں بھی کیمرے نصب کیے جانے تھے ، ویسٹ زون میں اورنگی ٹاؤن ، منگھوپیر ، بلدیہ ٹاؤن ، اتحاد ٹاؤن اور متصل علاقے ہیں ، یہ علاقے جرائم پیشہ افراد کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے بھی گڑھ سمجھے جاتے ہیں اور اگر یہ علاقے بھی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹر کیے جاتے تو یقینا جرائم کی شرح میں کمی لائی جا سکتی تھی ۔