تحریک انصاف کا پاناما لیکس پر حکومت کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی مرکزی قیادت نے مقدمے میں اسٹیٹ بینک کو بھی فریق بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔


ویب ڈیسک April 27, 2016
پی ٹی آئی مرکزی قیادت نے مقدمے میں اسٹیٹ بینک کو بھی فریق بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔۔ فوٹو: فائل

KARACHI: تحریک انصاف نے پاناما لیکس پر حکومت کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ پراپیگنڈے کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت بنی گالا میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں پاناما لیکس کی تحقیقات اور حکومتی پراپیگنڈے سمیت دیگرامور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران شرکا نے فیصلہ کیا کہ حکومت کی جانب سے پاناما لیکس پرکیے جانے والے پراپیگنڈے کے خلاف عدالت جایا جائے گا اور مقدمے میں اسٹیٹ بینک کو بھی فریق بنایا جائے گا۔





دوسری جانب پاكستان تحریك انصاف كے انفارمیشن سیكریٹری نعیم الحق نے نیشنل پریس كلب میں پریس كانفرنس سے خطاب كرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف كے بچوں كے اثاثے ہیں ان كے حقائق سامنے آنے چاہئیں كہ اتنا پیسہ كہاں اور كیسے آیا اور اس جواب كے لیے آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت بھی نہیں لگتا لیكن وزیراعظم اس معاملے كو مذید آگے لے جا رہے ہیں جس سے قوم میں نفرت پھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاكستان اس وقت سنگین حالات سے گزر رہا ہے، پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتیں نوازشریف اور ان كے خاندان پر لگے الزامات كا جواب چاہتی ہیں لیکن ''ن'' لیگ نے اب تمام اپوزیشن جماعتوں كو چھوڑ كر عمران خان اور تحریك انصاف كو نشانہ بنانا شروع كر دیا ہے، عمران خان اور جہانگیر ترین پر جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور سركاری وسائل كو ہمارے خلاف استعمال كیا جا رہا ہے۔



نعیم الحق نے كہا كہ وزارت اطلاعات سے جاری ہونے والا اشتہار نواز شریف كی ذات كے لیےعمران خان كے خلاف چلایا گیا، ہمیں بتایا جائے كہ اس اشتہار پر كتنے پیسے خرچ كیے گئے ہیں ، یہاں الزامات كا جواب دینے كے بجائے الٹا الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ ان كا كہنا تھا كہ پاناما لیکس کے معاملے پر 2 مئی كو تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہو رہی ہیں۔

واضح رہے کہ وزیردفاع خواجہ آصف نے عمران خان کے خلاف جوڈیشل کمیشن جانے کا اعلان کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف نے خیراتی اداروں کی رقم آف شور کمپنیوں میں لگائے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں