بُک شیلف
اس مقدس کتاب کی ایک زیر یا زبر تبدیل کرکے دکھانے کا چیلنج قبول کرنے کی کسی میں جرات نہیں۔
تعارف القرآن
مصنف: عبدالرشید عراقی
صفحات:400۔۔قیمت:500
ناشر:مکتبہ جمال اردو بازار لاہور
بلاشبہ قرآن کریم دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقدس کتاب ہے۔ 14صدیاں گزر گئیں، اس مقدس کتاب کی ایک زیر یا زبر تبدیل کرکے دکھانے کا چیلنج قبول کرنے کی کسی میں جرات نہیں۔ اس لئے کہ قرآن مجید غالب ہے، مغلوب نہیں اور وہ کسی بشر کا کلام بھی نہیں ہے۔ قرآن کریم کی تفاسیر، آسمان پر چمکتے ستاروں کی مانند ہیں۔ زیر نظر کتاب ان چمکتے ستاروں میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ مصنف عبدالرشید عراقی دنیاوی تعلیم کے حساب سے صرف میٹرک پاس ہیں، لیکن دینی تعلیم انھوں نے بڑے بڑے علماء سے حاصل کی۔ مصنف کی اب تک مطبوعہ اور غیر مطبوعہ تصانیف کی تعداد 60 تک پہنچ چکی ہے۔
مصنف نے کتاب میں مکی اور مدنی سورتوں کی فہرست، پس منظر، ادوار اور شان نزول کو علیحدہ علیحدہ بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ ناسخ و منسوخ آیات اور اختلافات کو انتہائی سہل انداز میں پیش کرکے بہت سے سوالوں کا جواب فراہم کردیا۔ ہمارے خیال میں مصنف نے یہ کتاب لکھ کر ایک عام مسلمان پر احسان کیا ہے۔ کیونکہ قرآن پاک ہمارے مذہب اسلام کی صداقت کی بڑی واضح دلیل ہے، اور اس کتاب مقدسہ سے عدم واقفیت ہمارے لئے سوائے ہلاکت کے اور کچھ نہیں۔
٭٭٭
انالحق
مصنف: مظہر بخاری
قیمت:950 روپے
پبلشر:14/B علی پلازہ سیکنڈ فلور ٹیمپل روڈ لاہور
حضرت علامہ اقبال فرماتے ہیں:
اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا تو نہ بن اپنا تو بن
مصنف نے انا الحق میں اسی عنوان کو موضوع بحث بنایا ہے۔ اصل میں یہ خود شناسی کا سفر ہے۔ جب انسان خود کو پہچان لیتا ہے تو اس کے لیے خدا تک پہنچنے کی منزل آسان ہوجاتی ہے۔ اس کا وجدان اسے عرفان تک پہنچاتا ہے اور یہی عرفان انا الحق کا بیان لیے ہوتا ہے۔ اب اس میں بلھے شاہ کی کیا بھول؟ منصور کا کیا قصور؟ انسانی زندگی کا اگر کوئی مقصد ہے تو وہ خود یابی تک اسی سفر کا مقصد ہے۔ اور انا الحق اسی ارتقائی سفر کا ابتدائی سنگ میل ہے۔
480 صفحات پر مشتمل کتاب کو 18 ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جسے دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ فیکٹ پبلیکیشنز نے شائع کیا ہے۔
٭٭٭
ڈاکٹر اختر ہاشمی کی شعری جہات
مصنف : حافظ محمد افضل
صفحات : دوسو چھیانوے
قیمت :تین سوروپے
ناشر:رنگ ادب پبلی کیشنز ، اردوبازار کراچی
مذکورہ کتاب ایم اے اردو کے لیے تحقیقی مقالہ ہے ۔ معروف نقاد ڈاکٹر سلیم اختر اس کتاب میں تحقیق کا موضوع بنائے گئے کراچی کے اخترہاشمی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ جتنا کراچی میں مقبول ہیں، اتنے ہی لاہور میں بھی پسند کیے جاتے ہیں۔ڈاکٹر سید شبیہ الحسن(شہید) ان سے پیار کرتے تھے جبکہ خود وہ (ڈاکٹرسلیم اختر) بھی ان کی تخلیقی صلاحیتوں کے مداح ہیں۔
تاہم ڈاکٹر عبدالکریم خالد ان سب سے بڑھ گئے کہ انھوں نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے ایم اے اردو کے ایک ذہین طالب علم حافظ محمد افضل سے ڈاکٹر اختر ہاشمی کی شاعری کے موضوع پر اپنی نگرانی میں ایک تحقیقی مقالہ قلم بند کرایا جس کا عنوان ''ڈاکٹراختر ہاشمی کی شاعری، تحقیقی و تنقیدی مطالعہ'' ہے۔حافظ صاحب نے بڑی محنت سے ڈاکٹر اختر ہاشمی کی شخصیت اور تخلیقی شخصیت کے مختلف گوشے اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی شاعرانہ صلاحیتوں پر بھی روشنی ڈالی۔ڈاکٹر اختر ہاشمی پر مزیدکام کرنے والوں کے لیے یہ کتاب بنیادی ماخذ ثابت ہوگی۔
٭٭٭
پاکیزہ زندگی
مصنف :علامہ عبدالستار عاصم
صفحات :دوسو ستر
قیمت : پانچ سو روپے
ناشر :مقبول اکیڈمی لاہور
مذکورہ کتاب میں پاکیزگی اور پاکیزہ زندگی کو موضوع بنایا گیا ہے جو کہ دین اسلام کا بنیادی جزو ہے۔یہ عبدالستار عاصم کی مرتب کردہ کتا ب ہے جو اس سے پہلے بھی ادبی اور دینی موضوعات پر اعلیٰ پائے کی کتابیں مرتب کرچکے ہیں۔ کتاب کے بارے میں کئی ادبی اور علمی و سماجی شخصیات کی رائے اس میں شامل ہے۔جن میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، ڈاکٹر انور سدید ، ملک مقبول ، حافظ حسین احمد ، یوسف بیگ مرزا اور دیگر شامل ہیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی رائے کے مطابق عبدالستار عاصم کی تحریروںاور تصانیف سے ان کے اندر موجود راسخ العقیدہ اور محب وطن قلم کار نظر آتا ہے۔تھوڑے ہی عرصے میں انھوں نے اپنے بیش بہا علمی و ادبی کام کے ذریعے خود کو منوالیا ہے۔
حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ احترام آدمیت اور عظمت کا عروج برپا کرنے کے لیے علامہ عبدالستار عاصم ہر وقت کچھ نہ کچھ لکھتا رہتا ہے۔ ایسے راسخ العمل قلمکار ہی اس دھرتی کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ڈاکٹر انور سدید کی رائے میں ان کی مذکورہ بالا کتاب ''پاکیزہ زندگی'' میں جسم کی طہارت کے دینی اصول اور ضابطے پیش کیے گئے ہیں جو قابل عمل ہیں لیکن ان سے اغماض برتا جاتا رہا ہے۔دوسری طرف اس کتاب کامقصد باطن کی طہارت ہے۔اس لحاظ سے یہ کتاب ہمارے معاشرے کی ایک اہم ضرورت بھی ہے۔
٭٭٭
بند آنکھوں کے سامنے
مصنف: عبدالقادر عباسی
صفحات:158
قیمت:150
ملنے کا پتہ:گڈ فرینڈ گروپ آف پبلی کیشنز لاہور
مصنف عبدالقادر عباسی کا شمار بلاشبہ ملک کے کم عمر ترین مصنفین میں کیا جا سکتا ہے۔ جنہوں نے یہ کتاب محض 17 برس کی عمر میں تحریر کر ڈالی۔ اس کے علاوہ مصنف کے دو ناول شہر بے رحم اور ضمیر کی موت بھی طباعت کے مراحل میں ہیں۔کتاب میں پاکستانی معاشرہ کے مسائل اور ان کے حل کو عمومی قصوں کی صورت میں بیان کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب میں اس امر کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہمیں اندھیروں سے خوف نہیں کھانا چاہیے، کیونکہ اندھیرے کے بعد ہی اجالے کی کرن نمودار ہوتی ہے۔ معاشرے میں پھیلے ہوئے شر پر بالآخر خیر ہی غالب آئے گا۔ بدی کی قوتیں بظاہر کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔
آخر کار نیکی ہی ان پر غلبہ پاتی ہے۔ زندگی کی عمارت کو سچ اور خلوص کی بنیاد پر تعمیر کرنے والے لوگ ہی دوسروں کیلئے مینار نور بنتے ہیں۔کتاب کے آغاز میں مضامین کی فہرست نہ دینا روایت شکنی ہے۔ تو کم سن کا کالم کار ہونا بھی تو روایت شکنی ہے۔ لہٰذا پڑھنے والے کو اس کوتاہی کو نظر انداز کردینا چاہیے۔ امید ہے کہ یہ کتاب عبدالقادر عباسی کے ہم عصر طلباء وطالبات میں شعور کی بیداری کے لئے ایک مفید کاوش ثابت ہوگی۔ اتنی کم عمری میں اتنی پختہ تحریر اور انداز شائستگی بلاشبہ عطیہ خداوندی اور جہد مسلسل کا نچوڑ ہے۔
٭٭٭
کہانی گھر
قیمت: 150روپے
رابطے کا پتا: 708گرین پارک بالمقابل گرڈسٹیشن این بلاک سبزہ زار سیکم' ملتان روڈ لاہور
ادبی جریدہ ''کہانی گھر'' کے اپریل، ستمبر کے شمارے میں نامور ادیبوں کی نگارشات شامل ہیں۔ آغاز میں عالمی شہرت یافتہ ناول نگار میلان کنڈیرا کا انٹرویو دیا گیا ہے' جسے ظہیر انصاری نے انگریزی سے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ تراجم کے حصے میں شاہد حمید کی تحریر ''فرانزکا فکا کی چار مختصر کہانیاں'' قابل مطالعہ ہے۔ اس کے علاوہ پنجابی اور ایرانی کہانیوں کے تراجم بھی اس حصے میں شامل ہیں۔
مجلے میں ایک پورا گوشہ ''اوراق منظر'' کے نام سے معروف افسانہ نگار حسن منظر سے متعلق تحریروں کے لئے مختص ہے۔ اس حصے میں حسن منظر کے حوالے سے نامور علمی و ادبی شخصیات' جن میں آصف فرخی اور مظفر علی سید جیسے نام بھی شامل ہیں،کی نگارشات دی گئی ہیں۔ حسن منظر کی ا پنی ایک دلچسپ تحریر ''ادب' لاہور اور میں'' کے عنوان سے' اس حصے میں شامل ہے۔ ''کہانی گھر'' ایک معیاری ادبی مجلہ ہے اور اپنے گزشتہ شماروں کی طرح اس شمارے میں بھی اس نے اپنے معیار کو برقرار رکھا ہے۔
٭٭٭
قرطاس
رابطے کا پتا: سی۔ 3 رہاش کالونی' شاہین آباد بجلی گھر' گوجرانوالہ۔
قیمت: 500 روپے
ادبی جریدہ قرطاس (گوجرانوالہ) کا 2012ء کی پہلی سہ ماہی کا شمارہ ادبی تحریروں اور مضامین نو سے مزین ہے۔ 640 صفحات پر مشتمل اس ضخیم ادبی مجلے کا آغاز حمد و نعت سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد دیگر ابواب کے نام اور ترتیب کچھ یوں ہے۔ جلال فکر (مضامین)' جمال ادب (غزلیات)' دریافت نو (انٹرویو)' حیرت زا (افسانہ)' نرم دم گفتگو (انشائیہ)' جہان دیگر (نظم)' جرأت دلبرانہ (خاکہ)' طمزاح (طنزومزاح)' تخلیق مکرر (ترجمہ)' گل برائے دیگراں (تبصرے) وغیرہ۔
جریرے میں مختلف علمی و ادبی شخصیات کی نگارشات شامل ہیں۔ نئے لکھنے والوں کی بھی مناسب حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ مدیران نے بڑی محنت سے یہ پرچہ تیار کیا ہے، جس میں عام قاری کے لئے بہت سی دلچسپ تحریریں شامل ہیں۔
٭٭٭
سیاسی پارٹیاں یا سیاسی بندوبست
مصنف : ڈاکٹر خلیل احمد
قیمت : دوسوروپے
صفحات : 128
ناشر : اے ۔ایس ۔انسٹی ٹیوٹ ، لاہور
اس کتاب کے مصنف سیاسی فلسفے سے شغف رکھنے والے ڈاکٹر خلیل احمد ہیں جو فلسفے کی تدریس سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ وہ الٹرنیٹ سلوشنز انسٹی ٹیوٹ کے بانیوں میں سے ہیں جو پاکستان میں بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی کے استحکام کے لیے کام کررہا ہے۔زیرتبصرہ کتاب میں انھوں نے پاکستان میں سیاسی پارٹیوں کے منشور کاجائزہ لیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ آیا پاکستان میں موجود سیاسی پارٹیاں ، اصل میں سیاسی پارٹیاں ہیں بھی یا نہیں۔کتاب کا عنوان ہی سیاسی پارٹیوں کے لیے ان کی تشکیک کا عکاس ہے۔
کتاب کے پس ورق پر موجود تحریر میں کہا گیا ہے:' پاکستان کے شہری ایک عجیب مخمصے میں گرفتار ہیں۔یہی سیاسی پارٹیاں ، جو پاکستان میں موجود ہیں ،ان کی دشمن ہیں اور یہی سیاسی پارٹیاں ہیںجو ان کی دوست بھی بن سکتی ہیں۔ یہی سیاسی پارٹیاں ہیں جو ان کے ووٹ حاصل کرکے ان کی زندگی کو تباہی کی طرف دھکیلتی ہیں اور دھکیل رہی ہیں اور یہی سیاسی پارٹیاں ہیں جو ان کی زندگی کو ا من سکون اور خوشحالی سے ہمکنار کرسکتی ہیں۔لیکن یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ تحریر اسی نکتے کی تفصیل اور توضیح ہے ۔ یہ تحریر اس بات کو کھول کربتاتی ہے کہ سیاسی پارٹیاں کب سیاسی پارٹیاں بنتی ہیں اور کب اور کیوں سیاسی بندوبست بنی رہتی ہیں۔
یہ کتاب یہ بھی بتاتی ہے کہ شہریوں کو سیاسی پارٹیوں سے کس چیز کا مطالبہ کرنا چاہیے اور کس چیز کا نہیں اور یہی وہ بھید ہے جس پر سیاسی پارٹیوں کی سیاست تعمیر ہوتی ہے اور یہی وہ طوطا ہے جس میں سیاست کی جان ہے۔''
موجودہ دور میڈیا اور سیاست کا دور ہے۔شہریوں میں سیاسی و سماجی شعور کو اجاگر کرنے کے لیے یہ کتاب ایک اچھی کاوش ہے جسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا چاہیے۔
خدا بانٹ لیا ہے
شاعر: کاشف بٹ
پبلشر: حرف اکادمی (ہاؤس 9 اسٹریٹ6' ہل ویولین' اڈیالہ روڈ ' راولپنڈی)
قیمت : 400 روپے۔۔صفحات: 208
کاشف بٹ نوجوان شاعر ہیں۔ ''خدا بانٹ لیا ہے'' ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے۔ اس مجموعے میں غزلیں اور نظمیں دونوں شامل ہیں۔ کاشف کی غزلوں میں روایتی نوجوان شعراء کی طرح عشق و عاشقی کے موضوعات کا غلبہ نہیں ہے بلکہ وہ ایک حساس نوجوان ہیں جو کہ معاشرے کا گہری نگاہوں کے ساتھ مشاہدہ کرتے ہیں اور تاریخی شعور و کرب ان کے اندر رچا بسا ہے' جو ان کی شاعری میں جھلکتا ہے۔
جہاں تک ان کی نظموں کا تعلق ہے، وہ تو انا لب و لہجے میں سماجی ناہمواریوں کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کی نظموں کے مختلف عنوانات مثلاً ساہوکار' ایندھن، کیوں؟' محبت' نظام منصفی' روشنی؟، زمیں بولا نہیں کرتی' مسیحا' ناجائز' خراج وغیرہ سے ہی ان کی نظموں کے مزاج کا تعارف ہو جاتا ہے۔ نظموں میں احتجاجی لہر کہیں کہیں شدید رنگ بھی اختیار کر جاتی ہے۔ مثلا:
امیر شہر نے رقص و سردود کی مد میں
غریب شہر کے منہ سے نوالہ چھینا ہے
٭٭٭
دامن کنیز ہے جب سے دست شاہ میں
سلطنت اتر گئی پستیوں کے چاہ میں
کاشف بٹ کی غزلیں اور نظمیں ادب دوست حلقوں کے لئے قابل توجہ ہیں۔
مولانا روم تیرھویں صدی کے عظیم اسلامی شاعر، فقیہ اور عالم تھے۔ وہ 1207ء میں موجودہ افغانستان کے شہر بلخ میں پیدا ہوئے۔ مولانا روم کی مثنوی کی شہرت پوری دنیا میں ہے اور بعض شعراء نے تو اسے ''ہست قرآں در زبان پہلوی'' سے تشبیہ بھی دی ہے۔ رومی کی شاعری کے تراجم مختلف زبانوں میں کیے گئے ہیں اور انھیں ترکی، آذربائیجان، جنوبی ایشیا، امریکا اور یورپ میں بہت مقبولیت حاصل ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ رومی کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے اور ان کی زندگی اور شاعری کے حوالے سے نئی نئی کتابیں منظر عام پر آرہی ہیں۔
مکتبہ جمال (تیسری منزل، حسن مارکیٹ، اردو بازار لاہور) نے بھی حال ہی میں مولانا روم کی زندگی اور شاعری کے حوالے سے تین کتابیں شائع کی ہیں۔ اس سلسلے کی پہلی کتاب ''جہان رومی'' ہے، جسے مرزا عبدالباقی بیگ نے تحریر کیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں مولانا روم کی مختصر سوانح حیات بیان کی گئی ہے۔ اس کے بعد مختلف صوفیاء اور مشائخ، جن میں مولانا برہان الدین محقق، شمس تبریزی، شیخ صلاح الدین زرکوب اور حسام الدین شامل ہیں، کے ان کے ساتھ تعلق کو بیان کیا گیا ہے۔ کتاب کے دوسرے حصے میں رومی کی شاعری، تصنیفات اور افکار و خیالات کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اور ان کے بنیادی نظریات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتاب کے آخری حصے میں مشرق و مغرب میں رومی کی شاعری کے اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ کتاب کے صفحات 148 ہیں، جبکہ قیمت 160 روپے ہے۔
مولانا روم کے سلسلے میں مکتبہ جمال کی دوسری کتاب ''افکار رومی'' ہے، جسے مولانا محمد عبدالسلام خاں نے تحریر کیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں اختصار کے ساتھ مولانا کے عہد کا مختلف حوالوں سے جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے بعد مولانا کے حالات زندگی کا ذکر قدرے تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے۔ تاہم کتاب کا سب سے اہم حصہ ''مثنوی مولانا روم'' سے متعلق ہے، جس میں مولانا روم کے بنیادی نظریات و افکار سے بحث کی گئی ہے۔ کتاب کے صفحات 348 اور قیمت 300 روپے ہے۔
اس سلسلے کی تیسری کتاب ''جلال الدین رومیؒ...انسانی روح کا سرمدی نغمہ'' ہے۔ کتاب کو اختر الواسع اور فرحت اساس نے مرتب کیا ہے۔ مولانا روم کی زندگی، شاعری کے مختلف موضوعات اور پہلوئوں پر اب تک جو نمایاں کام ہوا ہے، اس کا انتخاب کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔ مولانا روم پر مولانا شبلی، قاضی تلمذ حسین اور مولانا ابو الحسن علی ندوی کی تصانیف کی تلخیص بھی شامل کتاب ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے لوگوں کی تحریریں بھی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ کتاب میں شامل تحریریں مختلف لوگوں نے لکھی ہیں اور اس میں مختلف موضوعات کو زیر بحث بنایا گیا ہے۔ اس لیے پڑھتے ہوئے یکسانیت کا احساس نہیں ہوتا۔ کتاب کی قیمت 300 روپے اور صفحات 283 ہیں۔