لاہور ہائیکورٹ کا اٹارنی جنرل کو اورنج ٹرین منصوبے کا معاہدہ پیش کرنے کا حکم

بادی النظر میں دکھ رہا ہے کہ منصوبے کا ٹھیکہ شفافیت پر مبنی نہیں، عدالت کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس


ویب ڈیسک April 27, 2016
بادی النظر میں دکھ رہا ہے کہ منصوبے کا ٹھیکہ شفافیت پر مبنی نہیں، عدالت کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس، فوٹو؛ فائل

لاہور: ہائیكورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے كی تكمیل كے لیے چین سے ہونے والا معاہدہ پیش كرنے كا حكم دیتے ہوئے کہا ہےکہ بادی النظر میں دکھ رہا ہے کہ منصوبے کا ٹھیکہ شفافیت پر مبنی نہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ كی سربراہی میں 2 ركنی بینچ كی عدالت میں درخواست گزار كے وكیل اظہر صدیق نے بتایا كہ فزیبیلٹی رپورٹ میں تاریخی عمارتوں كو بچانے كے لیے 7 كلو میٹر زیر زمین ٹریك بچھانے كی تجویز دی گئی تھی، نیسپاك نے وزیر اعلیٰ كو فزیبیلیٹی رپورٹ تبدیل كرنے كے اختیارات دے دئیے جس سے تاریخی عمارتوں كا تحفظ خطرے میں پڑھ گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت كو بتایا كہ عالمی سطح پر ٹینڈر كھولنے كی بجائے چین كی من پسند كمپنی كو ٹھیكہ دیا گیا جس سے منصوبے كی لاگت كئی گنا بڑھ گئی اور منصوبے كی شفافیت مشكوك ہوگئی۔

وکیل کے دلائل پر عدالت نے ریماركس دئیے كہ بادی النظر میں دكھائی دے رہا ہے كہ اورنج ٹرین منصوبے كا ٹھیكہ شفافیت پر مبنی نہیں اس لیے اٹارنی جنرل پاكستان منصوبے كے معاہدے كی تفصیلات 2 مئی كو عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے كیس كی مزید سماعت 2 مئی تك ملتوی كرتے ہوئے فریقین كے وكلاكو مزید بحث كے لیے طلب كرلیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں