صارفین سے اشیا کی خریداری پرٹیکس وصولی غیراسلامی ہے اسلامی نظریاتی کونسل

ٹیکس صرف آمدن پر لگایا جاسکتا ہے، شرعی کرنسی سونا ہے، جائیداد یا اشیا پر کرایہ غیرشرعی نہیں، مولانا محمد شیرانی

سودی نظام اللہ سے جنگ ہے، ختم کیا جائے، معیشت کوصحیح معنوں میں اسلامی معیشت میں ڈھالنے کی ضرورت ہے، سفارشات۔ فوٹو: فائل

MIANWALI:
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ صارفین سے اشیا کی خریداری پرٹیکس وصولی غیراسلامی ہے، ٹیکس صرف آمدن پر لگایا جاسکتا ہے، بالواسطہ ٹیکسز کا نفاذ غیراسلامی اور شرعی اصولوں کے منافی ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام اسلامی نظام معیشت پرمنعقدہ سیمینار کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کونسل مولانا محمد شیرانی کا کہنا تھا کہ بالواسطہ ٹیکس صنعت کار اور تاجر کی بجائے صارف اداکرتا ہے۔ حکومت ملک میں پیسے کا ارتکازاور دولت کی نمود و نمائش روکنے کیلیے قانون سازی کرے۔


ان کاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور اس جیسے اداروں کے ہوتے ہوئے استحصالی نظام سے بچا نہیں جا سکتا، کاغذی کرنسی ٹھوس نہیں، شرعی اور اصلی کرنسی سونے کی کرنسی ہے۔ جائیداد یا اشیاء پر کرایہ غیرشرعی نہیں، پیسوںپرکرایہ شریعت میںمعقول نہیں، دنیامیںمروجہ اشتراکیت اور سرمایہ دارانہ معاشی نظام ناکام ہو چکے ہیں، متبادل نظام کیلئے اسلامی معاشی نظام کوسامنے لانیکی ضرورت ہے۔

کانفرنس کی مشترکہ سفارشات میںکہاگیاکہ سودی نظام اللہ سے جنگ کے مترادف ہے، اسے ختم کیاجائے، ملکی معیشت کو صحیح معنوں میں اسلامی معیشت میں ڈھالنے کی ضرورت ہے، اسلامی معاشی نظام کونسل کی سفارشات کے مطابق مرتب کر کے نافذکیاجائے، سودی نظام کے خاتمے کے سلسلے میں علماء کی کوششوں کوہمیشہ سبوتاژ کیا گیا اب یہ مذاق بندکیاجائے، موجودہ اسلامی بینکاری مستحسن اقدام ضرور ہے لیکن مزید اصلاح کی ضرورت ہے۔ رکن کونسل نور احمد شاہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد کیلیے اب دھرنا دینا ہو گا، سفارشات پر عملدرآمد کیلئے علماء اسی طرح کردارادا کریں جس طرح حقوق نسواں بل کیخلاف کیا گیا۔
Load Next Story