ترقی کی راہ میں حائل ہونے والوں کو عوام اٹھا کر باہر پھینک دیں گے وزیراعظم
2018 میں لوڈ شیڈنگ ہمیشہ کیلیےختم ہوجائے گی کیوں کہ ملک میں بجلی کے بہت سے منصوبوں پر کام ہورہا ہے،وزیراعظم نوازشریف
وزیراعظم نوازشریف نے 2018 تک لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں کسی کو حائل ہونے نہیں دیں گے اور ترقی کا ایجنڈا سبوتاژ کرنے والوں سے عوام خود نمٹیں گے۔
مانسہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ مجھے آپ لوگوں کے پرامید چہرے دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے، میں جلسے جلوسوں کی مہم پر نہیں نکلا بلکہ یہاں مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے آیا ہوں جب کہ ہم دھرنے نہیں ملک کی ترقی، عوام کی بہتری اور بے روزگاری کے خاتمے کا ایجنڈا رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حویلیاں سے شنکیاری موٹر وے شروع ہورہی ہے جب کہ مانسہرہ، ایبٹ آباد کو بھی موٹروے سے ملائیں گے جو پورے علاقے کے لیے امن اور خوشحالی اور پاکستان کی ترقی اور عروج کا پیغام ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے اندر بننے والے تمام تر منصوبے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہی بنائے ہیں حالانکہ ہماری تو یہاں پر حکومت بھی نہیں لیکن پھر بھی ہم کام کررہے ہیں کیوں کہ ہماری حکومت نعرے بازی نہیں بلکہ عوام کی خدمت میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں نیا پاکستان کا دعویٰ کرنے والے بتائیں نیا پاکستان کہاں ہے اور کون بنا رہا ہے، حکومت کی کوششوں سے نہ صرف لوڈشیڈنگ میں کمی آرہی ہے بلکہ اس کے نرخ بھی کم ہورہے ہیں، 2018 میں لوڈ شیڈنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی کیوں کہ ملک میں بجلی کے بہت سے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔
نوازشریف نے ہزارہ یونیورسٹی کے لیے ایک ارب روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی کو ملک کی بہترین تعلیمی درس گاہ بنائیں گے اور یہاں کے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ بھی دوگنے دیے جائیں گے جب کہ بالاکوٹ سمیت مختلف مقامات کو سوئی گیس بھی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں زلزلے سے تباہ ہونے والے اسکولز سمیت دیگر اداروں کی بحالی کی ہدایت کردی ہے جب کہ کالا ڈھاکا کو بجلی کی فراہمی کے لیے 20 کروڑ دیے جائیں گے۔
جلسے سے خطاب کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے وزارت پیٹرولیم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سمری کو مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے حکومت کو 8 ارب کا نقصان ہوگا جسے عوام کی خاطر برداشت کرنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب جلسے سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے جس کے بعد جوڈیشل کمیشن پر اب کوئی بات نہیں ہوسکتی جب کہ سب کچھ ٹرمز آف ریفرنس میں شامل ہے، اپوزیشن کا ٹی او آرز پر رویہ میں نہ مانوں والی بات ہے اور اب تک کوئی معقول تجویز بھی نہیں آئی۔
وزیراعظم نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں اور یہ لوگ تو اچھی زبان بھی استعمال نہیں کرسکتے،ہمارے خلاف باتیں کرنے والوں کی صفوں میں انتشار ہے اور ان کے ہاں بھی اسکینڈلز اور قرضوں کی باتیں ہورہی ہیں، ذاتیات پر حملے کرنے والوں سے کیا بات کی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے، غلیظ زبان اورغلط الزامات، یہ سیاست کا کون سا طریقہ ہے اورشائستہ گفتگو نہ کرنے والے ملک کو ترقی کیسے دیں گے۔
مانسہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ مجھے آپ لوگوں کے پرامید چہرے دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے، میں جلسے جلوسوں کی مہم پر نہیں نکلا بلکہ یہاں مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے آیا ہوں جب کہ ہم دھرنے نہیں ملک کی ترقی، عوام کی بہتری اور بے روزگاری کے خاتمے کا ایجنڈا رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حویلیاں سے شنکیاری موٹر وے شروع ہورہی ہے جب کہ مانسہرہ، ایبٹ آباد کو بھی موٹروے سے ملائیں گے جو پورے علاقے کے لیے امن اور خوشحالی اور پاکستان کی ترقی اور عروج کا پیغام ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے اندر بننے والے تمام تر منصوبے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہی بنائے ہیں حالانکہ ہماری تو یہاں پر حکومت بھی نہیں لیکن پھر بھی ہم کام کررہے ہیں کیوں کہ ہماری حکومت نعرے بازی نہیں بلکہ عوام کی خدمت میں یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں نیا پاکستان کا دعویٰ کرنے والے بتائیں نیا پاکستان کہاں ہے اور کون بنا رہا ہے، حکومت کی کوششوں سے نہ صرف لوڈشیڈنگ میں کمی آرہی ہے بلکہ اس کے نرخ بھی کم ہورہے ہیں، 2018 میں لوڈ شیڈنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی کیوں کہ ملک میں بجلی کے بہت سے منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔
نوازشریف نے ہزارہ یونیورسٹی کے لیے ایک ارب روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی کو ملک کی بہترین تعلیمی درس گاہ بنائیں گے اور یہاں کے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ بھی دوگنے دیے جائیں گے جب کہ بالاکوٹ سمیت مختلف مقامات کو سوئی گیس بھی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں زلزلے سے تباہ ہونے والے اسکولز سمیت دیگر اداروں کی بحالی کی ہدایت کردی ہے جب کہ کالا ڈھاکا کو بجلی کی فراہمی کے لیے 20 کروڑ دیے جائیں گے۔
جلسے سے خطاب کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے وزارت پیٹرولیم کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سمری کو مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے حکومت کو 8 ارب کا نقصان ہوگا جسے عوام کی خاطر برداشت کرنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب جلسے سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے جس کے بعد جوڈیشل کمیشن پر اب کوئی بات نہیں ہوسکتی جب کہ سب کچھ ٹرمز آف ریفرنس میں شامل ہے، اپوزیشن کا ٹی او آرز پر رویہ میں نہ مانوں والی بات ہے اور اب تک کوئی معقول تجویز بھی نہیں آئی۔
وزیراعظم نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں اور یہ لوگ تو اچھی زبان بھی استعمال نہیں کرسکتے،ہمارے خلاف باتیں کرنے والوں کی صفوں میں انتشار ہے اور ان کے ہاں بھی اسکینڈلز اور قرضوں کی باتیں ہورہی ہیں، ذاتیات پر حملے کرنے والوں سے کیا بات کی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے، غلیظ زبان اورغلط الزامات، یہ سیاست کا کون سا طریقہ ہے اورشائستہ گفتگو نہ کرنے والے ملک کو ترقی کیسے دیں گے۔