بدعنوانی کا الزام برطانوی منتخب رکن مستعفی

بیرون ملک دوروں پر ہونے والے اخراجات ڈینس میک شین کو لے ڈوبے۔

فوٹو: فائل

پاکستان جیسے جمہوری ملکوں میں تو وزیر اپنے منصب کو اپنی جاگیر سمجھتے ہوئے بے قاعدگیوں اور بدعنوانی کے دل بھر کے مرتکب ہوتے ہیں، مگر جمہوریت کی ماں کہلانے والے ملک برطانیہ میں بھی وزیروں کے بدعنوانی کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

اس حوالے سے تازہ ترین واقعے میں برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اور سابق وزیر برائے یورپ ڈینس میک شین کو اپنے بیرون ملک دوروں کے اخراجات کے حوالے سے کرپشن کے الزام کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چونسٹھ سالہ ڈینس میک شین نے اپنی سیاسی جماعت لیبر پارٹی کی جانب سے اس الزام کے بعد ایک سال تک معطل کیے جانے پر وزارت سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔


گذشتہ اٹھارہ برس سے جنوبی یارک شائر کے علاقے راٹرہام سے منتخب ہونے والے ڈینس پر 12900پائونڈ مالیت کی 19 جعلی رسیدیں پیش کرکے اخراجات وصول کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ کی ''اسٹینڈرڈ اینڈ پریولیج کمیٹی'' نے ڈینس پر کمپیوٹر کی خرید وفروخت کی مد میں بھی 5,968پائونڈ خورد برد کرنے کا الزام لگایا ہے، جس کے دوران انہوں نے اپنے پارلیمانی الائونس کا کتابوں کی خریداری میں استعمال دکھا کر یہ الائونس دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

اپنا استعفی پیش کرتے ہوئے ڈینس میک شین نے لکھا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا سیاسی کیریر ختم ہوچکا ہے، لہٰذا وہ استعفی دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حکم راں ٹوری پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ Philip Daviesنے ڈینس میک شین کی جانب سے استعفی دیے جانے کے بعد ان پر بدعنوانی کے الزام کے تحت اسکاٹ لینڈ یارڈ سے فراڈ کی تحقیقات کرانے کا عندیہ دیا ہے۔ ڈینس میک شین پر اس سے قبل 2007میں خواتین کی جنسی ترسیل کے کاروبار کے سلسلے میں غلط اعدادوشمار اور حقائق تروڑ مروڑ کر پیش کرنے پر بھی برطانوی ہائوس أف کامن میں سرزنش کی گئی تھی۔
Load Next Story