رات کی شفٹ میں کام کرنے والی خواتین میں دل کی بیماری کاخدشہ زیادہ ہوتا ہے تحقیق
10 سال تک نائٹ شفٹ میں کام کرنے والی خواتین 27 فیصد دل کی بیماری کا شکار ہوتی ہیں، تحقیق
اس بات میں کتنا وزن ہے کہ دن کام کے لیے ہیں اور راتیں آرام کے لیے اس کے لیے کی گئی ایک تحقیق نے اس کی سچائی پر مہر لگادی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رات کی شفٹوں میں کام کرنے والے افراد بالخصوص خواتین دل کی بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں ۔
امریکہ میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو خواتین مہینے میں تین دن رات کی شفت میں کام کرتی ہیں وہ آئندہ 24 سال کے دوران کسی بھی وقت دل کی بیماری کا شکار ہوسکتی ہیں۔ تحقیق کی بانی ہاورڈ میڈیکل اسکول اور وویمن اسپتال بوسٹن کی پروفیسر سیلائن ویٹر کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ اس کو سامنے رکھ کر شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین کو ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق کے دوران ایک لاکھ 89 ہزار خواتین کا 1988 سے 2015 تک یعنی 27 سال تک مشاہدہ کیا گیا جو کہ رات میں کام کرتی تھیں اور ان میں ان خواتین کو بھی شامل کیا گیا جو صرف دن کی شفٹ میں کام کرتی تھیں جبکہ ان خواتین کی عمریں 25 سال سے 55 سال کے درمیان تھیں اورتحقیق کے آغاز میں ان میں سے کوئی بھی خاتون دل کی بیماری کا شکار نہ تھی۔
اتنی طویل تحقیق کے بعد ہونے والے نتائج کے مطابق دن رات کی شفٹ میں کام کرنے والی 7 ہزار سے زائد خواتین ایسی تھیں جو دل کی بیماری 'کرونری ہارٹ ڈسز' کا شکار ہوئیں، یہ ایسی بیماری ہے جس میں دل کی جانب خون لے جانے والی شریانیں سکڑ جاتی ہیں یا پھر کئی مقامات پر بند ہوجاتی ہیں اس لیے ان خواتین ہارٹ اٹیک بھی ہوئے اور کئی کی بائی پاس سرجی بھی کرنا پڑی۔ نتائج سے بھی بات بھی سامنے آئی کہ جو خواتین رات میں کام نہیں کرتیں ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ 12 فیصد، جو خواتین 5 سے 9 سال نائٹ شفٹ میں کام کرتی ہیں انہیں 19 فیصد اور 10 سال تک نائٹ شفٹ میں کام کرنے والی خواتین 27 فیصد دل کی بیماری کا شکار ہوتی ہیں۔
ویٹر کا کہنا ہے کہ ابھی اس بات کی وضاحت نہیں ہوسکی کہ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے تاہم اسکی وجہ جسم میں تیزابیت کا بڑھ جانا اور سوشل کی زندگی کا متاثر ہونا ہو سکتا ہے اس لیے اس پر مزید کام کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو خواتین مہینے میں تین دن رات کی شفت میں کام کرتی ہیں وہ آئندہ 24 سال کے دوران کسی بھی وقت دل کی بیماری کا شکار ہوسکتی ہیں۔ تحقیق کی بانی ہاورڈ میڈیکل اسکول اور وویمن اسپتال بوسٹن کی پروفیسر سیلائن ویٹر کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ اس کو سامنے رکھ کر شفٹوں میں کام کرنے والی خواتین کو ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔ تحقیق کے دوران ایک لاکھ 89 ہزار خواتین کا 1988 سے 2015 تک یعنی 27 سال تک مشاہدہ کیا گیا جو کہ رات میں کام کرتی تھیں اور ان میں ان خواتین کو بھی شامل کیا گیا جو صرف دن کی شفٹ میں کام کرتی تھیں جبکہ ان خواتین کی عمریں 25 سال سے 55 سال کے درمیان تھیں اورتحقیق کے آغاز میں ان میں سے کوئی بھی خاتون دل کی بیماری کا شکار نہ تھی۔
اتنی طویل تحقیق کے بعد ہونے والے نتائج کے مطابق دن رات کی شفٹ میں کام کرنے والی 7 ہزار سے زائد خواتین ایسی تھیں جو دل کی بیماری 'کرونری ہارٹ ڈسز' کا شکار ہوئیں، یہ ایسی بیماری ہے جس میں دل کی جانب خون لے جانے والی شریانیں سکڑ جاتی ہیں یا پھر کئی مقامات پر بند ہوجاتی ہیں اس لیے ان خواتین ہارٹ اٹیک بھی ہوئے اور کئی کی بائی پاس سرجی بھی کرنا پڑی۔ نتائج سے بھی بات بھی سامنے آئی کہ جو خواتین رات میں کام نہیں کرتیں ان میں دل کی بیماریوں کا خطرہ 12 فیصد، جو خواتین 5 سے 9 سال نائٹ شفٹ میں کام کرتی ہیں انہیں 19 فیصد اور 10 سال تک نائٹ شفٹ میں کام کرنے والی خواتین 27 فیصد دل کی بیماری کا شکار ہوتی ہیں۔
ویٹر کا کہنا ہے کہ ابھی اس بات کی وضاحت نہیں ہوسکی کہ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے تاہم اسکی وجہ جسم میں تیزابیت کا بڑھ جانا اور سوشل کی زندگی کا متاثر ہونا ہو سکتا ہے اس لیے اس پر مزید کام کی ضرورت ہے۔