حکمرانوں کی ایک قابل غور پیشکش
ہمیں بعض حکمرانوں کی طرف سے جو اپنی تحریر اور مواد کے اعتبار سے پاکستانی لگتے ہیں
ISLAMABAD:
ہمیں بعض حکمرانوں کی طرف سے جو اپنی تحریر اور مواد کے اعتبار سے پاکستانی لگتے ہیں پانامہ لیکس کی طرح انتہائی کانفیڈنشل پیغام موصول ہوا ہے جو ہم اپنے قارئین تک منتقل کررہے ہیں۔ اس شرط کے ساتھ کہ وہ اسے اپنے تک رکھیں گے اور کسی کو بتائیں گے نہیں۔ یہ بات ہم پہلے ہی واضح کردیں کہ بنیادی طور پر اس پیغام کا ہدف ہم نہیں بلکہ اپوزیشن لیڈر اور پارٹیاں ہیں جن کو ہمارے حکمران ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ایک مخلصانہ پیشکش کرنا چاہتے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ وہ غیر ضروری جذباتیت سے گریزکرتے ہوئے اس پیغام اور اس کے ذریعے دی جانے والی پیشکش پر سنجیدگی اور ہمدردی سے غورکریں گے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ملک میں لکھنے والے اتنے سارے کالم نگاروں، تبصرہ نگاروں اور رائٹرزکو چھوڑ کر حکمرانوں نے آخر ہمارا ہی انتخاب کیوں کیا ہے۔ اس سلسلے میں آپ سے کیا چھپانا ہمارا کالم کوئی چاہے پڑھے نہ پڑھے، اپوزیشن لیڈرز ضرور پڑھتے ہیں اوراس تلخ حقیقت کا حکمرانوں کو اچھی طرح پتہ ہے۔
آخر یہ پیغام کیا ہے اور ہم کیوں اتنی پہیلیاں بجھوا رہے ہیں تو عرض یہ ہے کہ پیغام ذرا مختصر سا ہے اور ہمیں اپنے اس کالم کا پیٹ بھی بھرنا ہے، لہٰذا قارئین کو تجسس میں مبتلا کیے بغیر ہم نے یہ پیغام سنا دیا تو کالم کا سارا مزہ جاتا رہے گا کہنے کو کچھ نہیں رہے گا اور ہوسکتا ہے ہمارے بعض قارئین سن کر یہ کہہ اٹھیں کہ ''کھودا پہاڑ نکلا چوہا''۔ اور ہاں ہم یہ بھی بتا دیں کہ یہ پیغام کتنا Authentic Genuine اور معتبر ہے اس بارے میں ہم بہت زیادہ دعوے نہیں کرسکتے اس کا پتہ در حقیقت اسی وقت چلے گا جب ہم اس پیغام کا انکشاف کردیں گے۔
اور پھر اس کا دونوں طرف سے رد عمل سامنے آئے گا۔ پیغام بھیجنے والے سینہ تان کرکہیں گے ہاں ہم نے ہی یہ پیغام بھیجا ہے جب کہ پیغام وصول کرنے والے کہیں گے کہ انھیں یہ پیغام قبول اورمنظور ہے اور پھر اس دنیا کی نرالی پیشکش پر عمل شروع ہوجائے گا، یہاں اس سے پہلے قانونی اوردوسرے شعبوں کے ماہرین بھی اپنی رائے دیں گے کہ اس پیغام پر عمل ہو بھی سکتا ہے یا نہیں یا اس کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری لینی اور اسے باقاعدہ قانون کی شکل دینا ضروری ہوگا۔
ویسے اگر حزب اقتدار اور حزب اختلاف متفق اور راضی ہوجائے تو کم سے کم وقت میں اس کا بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہوسکتا ہے اور اسے آئینی اور قانونی حیثیت دی جاسکتی ہے۔ سچی بات ہے دنیا کا کوئی بھی کام نا ممکن نہیں ہے۔ ہمارے یہاں ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں ہر قسم کے تباہ کن اور نقصان دہ عوام دشمن کام بڑے دھڑلے سے ہوتے رہے ہیں تو آخر ایک ایسا کام کرنے میں کیا حرج ہے جو صحیح معنوں میں ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ہے اور جس سے عوام کا اگر چاہے کچھ بھلا بھی نہ ہو کوئی نقصان بھی نہیں ہوگا۔
بلکہ جیسا کہ ہمیں دور سے لگتا ہے اگر یہ کام ہوگیا تو اس کی ایک تاریخی حیثیت ہوگی اور مورخ جو اس انتظار میں ہی بیٹھا ہے اس اقدام کو سنہری حروف سے لکھے گا۔
اب ہمیں اندازہ ہورہاہے کہ ہمارے قارئین کی ہمت جواب دے رہے ہوگی۔ وہ ہمارے کالم کو پڑھنا چھوڑ رہے ہوں گے یا چھوڑنے والے ہوں گے اور ظاہر ہے ہم ایسا کوئی رسک نہیں لے سکتے، ویسے ہی ہمارے یہاں سمجھدار باذوق اور مخلص قارئین شاذونادر ہی رہ گئے ہیں اور اگر وہ بھی روٹھ گئے تو ہم کہیں کے نہیں رہیں گے۔
پھرکچھ قارئین ایسے بھی ہیں جن سے یہ خطرہ بھی ہے کہ وہ ''فزیکل وائیلنس'' پر بھی اترسکتے ہیں اس لیے مجبوراً ہم اپنے اس پیغام کو طشت ازبام کرنا چاہتے ہیں: (حکمرانوں نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر یہ پیشکش کی ہے کہ اگر اپوزیشن کو واقعی چین نہیں پڑ رہا ہے تو اس وقت تک جب تک کہ پانامہ لیکس میں لگائے گئے الزامات کا فیصلہ نہیں ہوجاتا سرکاری خزانے کا منہ بند کردیا جائے، تمام سرکاری اکاؤنٹس فریز کردیے جائیں اس دوران سارے حکمران جن میں وزیراعظم سے لے کر وزرائے اعلیٰ، وفاقی وصوبائی وزرا شامل ہیں۔ خود اپنے ذاتی خرچ پر گزارہ کریں گے اور اپنے طعام و قیام، علاج معالجے، سفر ''اللے تللے'' خاص طور پر غیر ملکی دوروں کے اخراجات اپنے جیب خاص سے ادا کریں گے اس دوران صرف عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے لیے رقوم سرکاری خزانے سے اپوزیشن کی مشاورت اور عدالتی کمیشن کی اجازت سے نکالی جائیں گی۔اس کے لیے حکمرانوں کی جانب سے ضروری قانون پاس کرنے کی بھی پیشکش کی گئی ہے جسے تھوڑی سی ترمیم کے بعد مستقل حیثیت بھی دی جاسکتی ہے۔
اس سلسلے میں حکمرانوں کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم نہ صرف غیرت مند بلکہ دولت مند بھی ہیں اور ہمارے پاس حلال کی کمائی سے حاصل ہونے والا اتنا بینک بیلنس ہے کہ ہم خود پر ہونے والے اخراجات پورے کرسکتے ہیں اس کے علاوہ اﷲ کے فضل سے ہماری پارلیمنٹ میں بھی اکثریت ایسے متمول اور صاحب حیثیت افراد موجود ہیں جو سرکاری خزانے کو لات مار کے اپنے اخراجات اپنی جیب خاص سے پورے کرسکتے ہیں۔
حکمرانوں نے امید ظاہرکی ہے کہ ان کی اس پیشکش سے اپوزیشن کے کلیجے میں ٹھنڈ پڑجائے گی اور وہ انھیں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ کرنے کا موقع دے گی کیوں کہ انھوں نے یہ وعدہ بلکہ تہیہ کیا تھا کہ جب خود ان کے حالات اچھی طرح بدل جائیں گے وہ پھر عوام کی حالت بدلنے کا بڑا کام شروع کریں گے اور یہ کام اس وقت تک پوری ایمانداری اورخلوص سے کرتے رہیں گے جب تک اس ملک کے عام لوگ بھی حکمرانوں کی سطح تک نہیں آجاتے۔
ہم سمجھتے ہیں یہ سب کچھ کرنے کا وقت آگیا ہے اور اپوزیشن کو اس کام میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے اور حکمرانوں کی طرف سے دی جانے والی اس پیشکش کو قبول کرلینا چاہیے۔