ایشیا کو گرمی اور خشک سالی سے سنگین صورتحال کا سامنا

کروڑوں افراد متاثر ہو رہے ہیں، گرمی کی موجودہ لہر 1960ء 1980ء اور 1998ء کی طرح ہے

آنیوالے ہفتوں میں گرمی میں مزید اضافہ ہو گا جس سے ہلاکتیں بڑھ سکتی ہیں، سائنسدان ۔ فوٹو : فائل

دنیا میں درجہ حرارت سے متعلق تحقیق کرنیوالے ایک سائسندان میکسی میلانو ہیریرا کا کہنا ہے کہ ایشیا میں جاری شدید گرمی اور خشک سالی کی وجہ سے کروڑوں افراد کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔


امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سائنسدان میکسی میلانو نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں گرمی کی موجودہ لہر 1960، 1983 اور 1998 میں گرمی کی شدید لہر کی طرح ہی ہے تاہم جہاں تک اس کے دورانیے اور اثرات کا تعلق ہے یقینی طور پر یہ بعض ممالک میں شدید ترین ہو گی، انھوں نے کہا کہ انھیںڈر ہے گرمی کی یہ لہر جاری رہے گی اور آنے والے ہفتوں میں اس میں مزید اضافہ ہو گا اور بدقسمتی سے اس کی وجہ سے ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے، رواں سال گرمی کی لہر کو موسمیاتی تغیراتی عمل النینو کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔

جس کی وجہ سے سطح سمندر کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو جاتا ہے، ماہرین کا ماننا ہے کہ النینو کا عمل کمزور ہو رہا ہے اور آئندہ چند مہینوں میںختم ہو جائے گا تاہم یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ اس کے اثرات سے جلد نجات مل سکتی ہے، واضح رہے کہ بھارت میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران 150 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ملائیشیا میں سیکڑوں سکول بند کر دیے گئے ، تھائی لینڈ کو بھی گرمی کے سبب پانی کی قلت کا سامنا ہے جبکہ ویتنام میں بھی گرمی اور خشک سالی کی وجہ سے کافی کی فصل شدید متاثر ہوئی ہے۔
Load Next Story