حیدرآبادجیل آپریشن کی انکوائریقیدیوںکے بیانات قلمبند

پولیس اہلکاروںنے بھی بیانات ریکارڈکرائے،ڈی آئی جی جیل گلزارچنااورایس ایس پی کی طلبی


ایکسپریس July 21, 2012
پولیس اہلکاروںنے بھی بیانات ریکارڈکرائے،ڈی آئی جی جیل گلزارچنااورایس ایس پی کی طلبی۔ فوٹو/ایکسپریس

سینٹرل جیل حیدرآباد آپریشن کی جوڈیشل انکوائری کے سلسلے میں قیدیوںکو سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ ڈی آئی جی جیل خانہ جات حیدرآباد ریجن گلزار احمد چنا اور ایس ایس پی حیدرآباد کو ہفتے کے روز پیش ہوکر بیان ریکارڈکرانے کا حکم دیاگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر سیشن جج حیدرآباد امجد علی بوھیو نے گزشتہ ہفتے سینٹرل جیل میں ہونیوالے آپریشن کی جوڈیشل انکوائری کے سلسلے میں اپنے چیمبر میں بیانات قلمبند کیے،اس موقع پر جیل آپریشن میں زخمی اور جیل انتظامیہ کی جانب سے دائر مقدمے میں نامزد سزا یافتہ قیدی علی شیر سولنگی، عالم قمبرانی، شعیب کولہی، عبدالخالق شیخ، ممتاز راجڑ، شیدوکھیڑو، علی گل جوکھیو، عبدالرشید سھیڑ اور زیر سماعت مقدمات کے قیدیوں افضل شاہ،گلزار مہیسر، قمرالدین، ارشد ماچھی، شہزاد قریشی کو سخت حفاظتی انتظامات میں بیانات کیلیے عدالت میں پیش کیا گیا۔

جبکہ سول اسپتال میں داخل زخمی قیدیوں سزا یافتہ امید علی برفت اور زیر سماعت مقدمے کے قیدیوں نور محمد مغیری، کاشف راجپوت اور شمن گھیلوکو ایمبولینس میں لاکر اسٹریچر پر سیشن جج کے سامنے پیش کیا گیا۔عدالت میں پیش کیے جانے والے قیدیوںکی حالت انتہائی خراب تھی جو ایک دوسرے کے سہارے لنگڑاتے ہوئے عدالت میں پیش ہوئے اور بیانات قلمبند کرائے۔

سپرنٹنڈنٹ قاضی نذیر احمد، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل گل محمد شیخ قیدیوںکے ہاتھوں زخمی ہونے اور یرغمال بنائے جانے والے چیف وارڈن قبول احمد،ہیڈ وارڈن منیر احمد، جاوید اقبال، دلدار علی کھوسو سپاہی شکیل اعوان، یعقوب جمالی،آفتاب بلوچ، مشرف شاہ،محمد بخش سولنگی، عبدالمالک شیخ، سینگار علی، محمد عرس خاصخیلی اور عبدالشکور نے بھی اپنے بیانات قلمبندکرائے۔ اس موقع پر پولیس نے میڈیاکو قیدیوں سے بات چیت کرنے سے روک دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں