قائمہ کمیٹی میں شفاف تحقیقات کا بل منظور نہ ہوسکا وزیر قانون
رکن پارلیمنٹ کو ا سپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی اجازت کے بغیرگرفتار نہیں کیا جاسکے گا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میںاتفاق رائے نہ ہونے کے باعث آزاد اور شفاف تحقیقات بل 2012منظور نہ ہوسکا۔
کمیٹی پیر19نومبر کو اجلاس میں بل کا دوبارہ جائزہ لے گی، اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بعض شقوں پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث بل منظور نہیں کیا جاسکا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد نے کہا کہ بل پر ہمارے تحفظات ہیں ، مجوزہ بل کے تحت کسی بھی شخص کی مانیٹرنگ کیلیے ہائی کورٹ کو ایجنسیاں درخواست دینے کے بعد اس کے فون و دیگر مانیٹرنگ کرسکیں گی ، اب الیکٹرانک شہادت بھی تسلیم ہوسکے گی ، کسی رکن پارلیمنٹ کو اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکے گا ۔
جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن بیگم نعیم اختر چوہدری کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، جس میں فری اینڈ فیئر ٹرائل بل2012 کا جائزہ لیاگیا، مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی زاہد حامد نے کہا کہ حکومت نے بل کے حوالے سے ہماری بعض تجاویز تسلیم کی ہیں تاہم بعض شقوں پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ، اس لیے انھیں مئوخر کردیا گیا ہے، بل میں کہا ہے کہ ریمانڈ 3ماہ کیلیے لیا جاسکے گا جبکہ مسلم لیگ (ن) کا موقف ہے کہ ریمانڈ2ماہ کیلیے ہو، بل کے تحت اب الیکٹرانک یا سائبرڈیٹا ، ای میل ، ٹیلی فون گفتگو ، ایس ایم ایس وغیرہ بھی شواہد کے طور پر استعمال ہوسکیں گے۔
کمیٹی پیر19نومبر کو اجلاس میں بل کا دوبارہ جائزہ لے گی، اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بعض شقوں پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث بل منظور نہیں کیا جاسکا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن زاہد حامد نے کہا کہ بل پر ہمارے تحفظات ہیں ، مجوزہ بل کے تحت کسی بھی شخص کی مانیٹرنگ کیلیے ہائی کورٹ کو ایجنسیاں درخواست دینے کے بعد اس کے فون و دیگر مانیٹرنگ کرسکیں گی ، اب الیکٹرانک شہادت بھی تسلیم ہوسکے گی ، کسی رکن پارلیمنٹ کو اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکے گا ۔
جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن بیگم نعیم اختر چوہدری کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، جس میں فری اینڈ فیئر ٹرائل بل2012 کا جائزہ لیاگیا، مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی زاہد حامد نے کہا کہ حکومت نے بل کے حوالے سے ہماری بعض تجاویز تسلیم کی ہیں تاہم بعض شقوں پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ، اس لیے انھیں مئوخر کردیا گیا ہے، بل میں کہا ہے کہ ریمانڈ 3ماہ کیلیے لیا جاسکے گا جبکہ مسلم لیگ (ن) کا موقف ہے کہ ریمانڈ2ماہ کیلیے ہو، بل کے تحت اب الیکٹرانک یا سائبرڈیٹا ، ای میل ، ٹیلی فون گفتگو ، ایس ایم ایس وغیرہ بھی شواہد کے طور پر استعمال ہوسکیں گے۔