قومی اسمبلی بڑی گاڑیوں پر سی این جی کے استعمال پر پابندی کی تجویز
سی این جی کا استعمال اسی طرح جاری رہا توغریب کا چولہا بجھ جائیگا، توانائی بحران کی ذمے دار ریگولیٹری اتھارٹیز ہیں
قومی اسمبلی کو وزیر اعظم کے مشیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا ہے کہ اگرگاڑیوں میںسی این جی کا استعمال اسی طرح جاری رہا تو غریبوں کے چولہے جلانے کیلیے گیس نہیں ملے گی۔
تمام فریقین پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جوسی این جی اسٹیشنوں کے بارے میں فیصلہ کرے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے بڑی گاڑیوں میں سی این جی کے استعمال پر پابندی کی تجویز پیش کردی، جمعرات کووقفہ سوالات کے دوران مختلف ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ ملک میںتوانائی بحران کی ذمے دار ریگولیٹری اتھارٹیز ہیں، ان کو وزارتوں کے ما تحت کرنے کیلیے پارلیمنٹ قراردادمنظورکرے، زیادہ تر سی این جی اسٹیشن گیس میں ملاوٹ کر رہے ہیں۔
اوگرا کی طرف سے توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے تعاون اور کارکردگی پر ہمیشہ تشویش رہی ہے، موسم سرما میں کھاد فیکٹریوں، پاور کمپنیوں اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی رسد کم کردی جائے گی۔ ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ ایل پی جی پالیسی اگلے ہفتے منظور ہوجائیگی، مارچ 2013ء تک پاکستان کی تیل کی پیداوار ایک لاکھ بیرل تک پہنچ جائے گی، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلیے رقوم کی فراہمی اور اس پر عملدرآمد کے ضمن میں روس نے جس کمپنی کو نامزد کیا تھا اس نے معذرت کر لی ہے، قوم اس منصوبے کے بارے میں جلد خوشخبری سنے گی۔
ایم کیوایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ 25 لاکھ روپے کی گاڑی رکھنے والا بھی سی این جی استعمال کر رہاہے، کوئی ایسی پالیسی بنائی جائے جس سے گیس صرف چھوٹی گاڑیوں کو مل سکے۔ مسلم لیگ (ن )کے رانا تنویر حسین نے کہاکہ یہ بڑے شرم کی بات ہے کہ ڈیڑھ کروڑ والی گاڑی کے اندر بھی سلنڈر لگے ہوتے ہیں، ایسی گاڑیوں پر سی این جی استعمال کر نے پر پابندی ہونی چاہیے۔ ڈاکٹر عاصم نے دونوں ارکان کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سی این جی صرف پبلک ٹرانسپورٹ کو ملنی چاہیے تاکہ عوام کو فائدہ ہو سکے۔ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان پوسٹ کو 4 ارب 25 کروڑ 85 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
دریں اثناء قومی اسمبلی میں بحری حفاظتی ایجنسی ترمیمی بل ، دستاویزات کی توثیق کرنے کے بل اورتجارتی تنظیموں کے بل پر متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کردی گئیں، آئی این پی کے مطابق دستاویزکی توثیق کرنے کے بل پرقائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی رپورٹ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے بطور وزیراعظم 26اپریل سے19جون تک کے اقدامات کو توثیق دینے کے بارے میں ہے۔
تمام فریقین پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جوسی این جی اسٹیشنوں کے بارے میں فیصلہ کرے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے بڑی گاڑیوں میں سی این جی کے استعمال پر پابندی کی تجویز پیش کردی، جمعرات کووقفہ سوالات کے دوران مختلف ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ ملک میںتوانائی بحران کی ذمے دار ریگولیٹری اتھارٹیز ہیں، ان کو وزارتوں کے ما تحت کرنے کیلیے پارلیمنٹ قراردادمنظورکرے، زیادہ تر سی این جی اسٹیشن گیس میں ملاوٹ کر رہے ہیں۔
اوگرا کی طرف سے توانائی بحران پر قابو پانے کیلیے تعاون اور کارکردگی پر ہمیشہ تشویش رہی ہے، موسم سرما میں کھاد فیکٹریوں، پاور کمپنیوں اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی رسد کم کردی جائے گی۔ ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ ایل پی جی پالیسی اگلے ہفتے منظور ہوجائیگی، مارچ 2013ء تک پاکستان کی تیل کی پیداوار ایک لاکھ بیرل تک پہنچ جائے گی، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلیے رقوم کی فراہمی اور اس پر عملدرآمد کے ضمن میں روس نے جس کمپنی کو نامزد کیا تھا اس نے معذرت کر لی ہے، قوم اس منصوبے کے بارے میں جلد خوشخبری سنے گی۔
ایم کیوایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ 25 لاکھ روپے کی گاڑی رکھنے والا بھی سی این جی استعمال کر رہاہے، کوئی ایسی پالیسی بنائی جائے جس سے گیس صرف چھوٹی گاڑیوں کو مل سکے۔ مسلم لیگ (ن )کے رانا تنویر حسین نے کہاکہ یہ بڑے شرم کی بات ہے کہ ڈیڑھ کروڑ والی گاڑی کے اندر بھی سلنڈر لگے ہوتے ہیں، ایسی گاڑیوں پر سی این جی استعمال کر نے پر پابندی ہونی چاہیے۔ ڈاکٹر عاصم نے دونوں ارکان کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ سی این جی صرف پبلک ٹرانسپورٹ کو ملنی چاہیے تاکہ عوام کو فائدہ ہو سکے۔ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان پوسٹ کو 4 ارب 25 کروڑ 85 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
دریں اثناء قومی اسمبلی میں بحری حفاظتی ایجنسی ترمیمی بل ، دستاویزات کی توثیق کرنے کے بل اورتجارتی تنظیموں کے بل پر متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں بھی ایوان میں پیش کردی گئیں، آئی این پی کے مطابق دستاویزکی توثیق کرنے کے بل پرقائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی رپورٹ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے بطور وزیراعظم 26اپریل سے19جون تک کے اقدامات کو توثیق دینے کے بارے میں ہے۔