ڈونلڈ ٹرمپ کی شعلہ بیانی

ڈونلڈ ٹرمپ نےکہاکہ امریکی خارجہ پالیسی میں بڑاہدف انتہا پسنداسلام کےپھیلاؤکوروکنا ہےاوردرحقیقت یہ دنیا کا بھی ہدف ہوگا


Editorial April 30, 2016
اب دیکھنا یہ ہے کہ ہیلری کلنٹن، ٹرمپ ، سینڈرز اور دیگر امیدواروں کی نامزدگی کی اس دوڑ کا دی اینڈ کیا ہو گا۔ بہر حال ٹرمپ کی مہم نے کافی ہلچل مچائی ہے۔ فوٹو: فائل

RAWALPINDI: امریکی صدارتی الیکشن میں ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ نے موجود امریکی خارجہ پالیسی کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے اس میں واضح تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی میں سب سے پہلے امریکا کو اولین ترجیح دیں گے۔ جس کا مطلب یہ ہو گا کہ دنیا سامراج کی دیدہ دلیری کے مزید مظالم سہے گی اور امن عالم خواب پریشاں بنا رہے گا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ ریپبلکن پارٹی ٹرمپ کی شعلہ بیانی سے داخلی اضطراب کا شکار اور اسلام و مسلم دنیا کے خلاف دلآزاری پر مبنی تقاریر و انٹرویوز سے خائف تو ہے لیکن GOP کے الیکشن اسٹریٹجسٹ اس مخمصہ میں گرفتار بھی ہیں کہ اس نے اپنی تند و تیز تقریروں سے مقبولیت کی جو فضا بنائی ہے اس کے نتیجہ میں امریکی ریاستوں میں پارٹی اس کے نوجوان ووٹرز کی امکانی حمایت سے بیگانہ ہونے پر بھی تیار نہیں۔

ان کا ہدف اکثر عرب و مسلم دنیا ہی بنتی ہے جب کہ امریکی سیکیورٹی اصطلاح میں وہ گن بوٹ ڈپلومیسی اور عسکریت پسندی کی نئی استعماری اور نوآبادیاتی پالیسی کا پرچار کر رہے ہیں جس پر امریکی سنجیدہ سول سوسائٹی، دانشوروں، سیاسی مفکرین اور مخالف ڈیموکریٹ کیمپ میں شدید تلملاہٹ محسوس کی جا رہی ہے۔ مختلف ریاستوں میں وہ اپنی گرم گفتاری اور امریکی خارجہ پالیسی سمیت دیگر امور پر غیر روایتی انداز میں شدید حملے کر رہے ہیں۔

ان کے بیانات سے یورپی افریقی ایشیائی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو بھی ایک تشویشناک پیغام ملتا ہے جب کہ بعض عالمی مدبرین اسے مضحکہ خیز اور بچگانہ قرار دے کر رد کرتے ہیں مگر ٹرمپ ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت ایک الٹرا انقلابی اور تشدد آمیز امریکی خارجہ پالیسی کے علمبردار بن کر دنیا کو ڈرا رہے ہیں، انھوں نے الزام لگایا کہ اوباما اور ہیلری نے ''تباہ کن، بے لگام اور بے مقصد'' خارجہ پالیسی چلائی ہے۔ اس میں کسی قسم کا کوئی نصب العین، مقصدیت، سمت یا حکمت عملی دکھائی نہیں دیتی ہے۔انھوں نے نام لیے بغیر صدر جارج ڈبلیو بش کی پالیسیوں پر بھی الزام لگایا، جس کے نتیجے میں2001ء کے دہشتگرد حملوں کے بعد، برسوں تک عراق جنگ لڑی گئی۔

انھوں نے کہا کہ داعش کے دن پورے ہو چکے۔ اگر وہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو مشرق وسطیٰ میں داعش کے باغیوں کو تباہ کر دیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں بڑا ہدف انتہا پسند اسلام کے پھیلاؤ کو روکنا ہے اور درحقیقت یہ دنیا کا بھی ہدف ہو گا۔ وہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلہ پر پابندی کی ہرزہ سرائی بھی کر چکے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ زندگی میں ہمیشہ فتح گر رہے اور کبھی شکست قبول نہیں کی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہیلری کلنٹن، ٹرمپ ، سینڈرز اور دیگر امیدواروں کی نامزدگی کی اس دوڑ کا دی اینڈ کیا ہو گا۔ بہر حال ٹرمپ کی مہم نے کافی ہلچل مچائی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں