سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کا ہنگامہ 4اپوزیشن ارکان کیخلاف مذمتی تحریک منظور

مرادعلی شاہ اورنصرت سحرنے ایک دوسرے کو ’’شٹ اپ‘‘ کہا جس پرایوان مچھلی بازاربن گیا

سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی،ریونیوبورڈترمیمی بل متعارف،حسابات کی آڈٹ رپورٹ پیش، پروکیورمنٹ ایکٹ ترمیمی بل منظور،مزید2بلوںکی بھی توثیق، 8ارکان کواپوزیشن کی نشستیں الاٹ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی میں اسپیکرنے اعلان کیاکہ گورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العبادنے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس2012کی توثیق کردی ہے جس پر ایوان میں بدترین ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔

اپوزیشن ارکان نشستوں پرکھڑے ہوگئے اورشیم شیم کے نعرے لگاناشروع کردیے، سرکاری ارکان نے بھی کھڑے ہو کر بولناشروع کردیا،شورشرابے سے ایوان مچھلی بازاربن گیا،کان پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی،اپوزیشن اورسرکاری ارکان کے درمیان گالم گلوچ ،سخت ،نازیبا اور غیرپارلیمانی جملوںکاتبادلہ بھی ہوا، ارکان نے ایک دوسرے کودھمکیاں بھی دیں،سرکاری ارکان نے4اپوزیشن ارکان کے رویے کے خلاف تحریک مذمت بھی منظورکرلی۔

ہنگامہ آرائی میں اس وقت زیادہ اضافہ ہوگیاجب وزیرخزانہ سیدمرادعلی شاہ نے مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحرعباسی کوشٹ اپ کہا،اس پرنصرت سحرنے بھی وزیرخزانہ کو شٹ اپ کہہ دیا۔اپوزیشن ارکان شدیدنعرے بازی کی جواب میں پیپلزپارٹی کے ارکان بھی نعرے بازی کی ،حکومتی اوراپوزیشن ارکان ایک دوسرے کے خلاف غدارغدارکے نعرے لگاتے رہے، متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)کے ارکان خاموش بیٹھے رہے،اپوزیشن ارکان نے وزرا اور سرکاری ارکان کی بینچوں پرپڑی ہوئی فائلیں بھی پھاڑدیں۔ایک مرحلے پرآغاسراج درانی نے کہاکہ اپوزیشن آرڈیننس میں ترمیم لاناچاہتی ہے تومیں انھیں مطمئن کروںگا ،مطمئن کرنے کے لیے میراچیمبر ہروقت موجودہے۔

گورنرکی جانب سے آرڈیننس کی توثیق کے اعلان پر فنکشنل کی نصرت سحر عباسی نے کہاکہ اس سے پہلے تاریخ میں سندھ کے ساتھ کسی نے اتنی غداری نہیں کی،تاریخ ان لوگوںکومعاف نہیں کرے گی ۔ اسپیکرنثارکھوڑو نے کہاکہ یہ فیصلہ عوام کوکرناہے،اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے، رفیق انجینئرنے کہاکہ یہ مشرف کے لوگ ہیں،ان ہی لوگوں نے ہی ذوالفقارعلی بھٹوکوشہیدکرایا۔وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہاکہ یہ لوگ سندھ کے عوام کوبے وقوف بنارہے ہیں،ان کی اصلیت سب جانتے ہیں،یہ لوگ اب سندھ کے عوام کو زیادہ دیربے وقوف نہیں بناسکتے۔

مرادعلی شاہ نے کہاکہ کسی رکن کایہ حق نہیںکہ وہ کسی خاص نشست پربیٹھے،مرادعلی شاہ بات کررہے تھے کہ اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے جس کے بعدمرادعلی شاہ اورنصرت سحرعباسی میں غیرپارلیمانی جملوں کاتبادلہ ہوا۔شورشرابے پرسینئروزیرتعلیم پیرمظہرنے بھی چیخ کرخاتون رکن کوشٹ اپ کہااورکہنے لگے کہ یہ پاگل ہے اس کو گدوبندرچھوٖڑکرآئو ۔اس موقع پرمسلم لیگ فنکشنل کے جام مددعلی نے کہا کہ ہم سب سندھ کے عوام کوجوابدہ ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس اندھاقانون ہے جوہمیں منظور نہیں، اگرکوئی وزیرہے تو وہ اپنے گھر کا ہوگا،کوئی گالیاں دے گا تو ہم بھی اسے گالیاں دیںگے۔اس کے ساتھ اپوزیشن ارکان پھر واک آئوٹ کرکے ایوان سے باہرچلے گئے۔


آغاسراج درانی نے کہاکہ کسی کویہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ ہمیں غدار کہے ،ہم نے پاکستان کیلیے قربانیاں دی ہیں اور پاکستان بنایاہے،لیڈرشپ پرتنقیدہرگزبرداشت نہیں کروں گا،آج یہ سب بڑے قوم پرست بنتے ہیں، سب سے بڑے قوم پرست شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو تھیں،سب سے بڑاقوم پرست یہ ایوان ہے،ہر کوئی پارلیمانی زبان میں احتجاج کرے اوراپنی حدود میں رہے۔بعدازاں پیر مظہر الحق نے اپوزیشن ارکان جام مددعلی،شہریارمہر ،نصرت سحرعباسی اورماروی راشدی کے رویے کے خلاف تحریک مذمت پیش کی جو ایوان نے منظور کرلی ۔ تحریک مذمت میںکہاگیاکہ ان ارکان نے غیرپارلیمانی اورغیرشائستہ رویہ اختیارکیااورایوان کاقیمتی وقت ضائع کیا۔

سندھ اسمبلی میں جمعرات کوجناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی کابل متعارف کروادیاگیا۔اجلاس میں سندھ پبلک پروکیورمنٹ ایکٹ2009میں ترمیم کابل بھی اتفاق رائے سے منظورکرلیاگیاجبکہ سندھ ریونیوبورڈ ترمیمی بل 2012متعارف کرایا گیا۔اجلاس میں حکومت سندھ کے حسابات کی آڈٹ رپورٹ برائے 2011-12بھی اسمبلی میں پیش کی گئی۔اسپیکرنے اعلان کیاکہ گورنرسندھ نے3بلزکی توثیق کردی ہے ۔ ان میں حبیب یونیورسٹی بل2012،سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ بل 2012 اورسندھ ٹیچرزایجوکیشن ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل 2012شامل ہیں۔

بعدازاں اسپیکرنے اجلاس 30 نومبر تک ملتوی کردیا۔اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے رکن محمدانورمہرکی ٹول پلازہ جامشوروکے مینجرکرنل(ر)محمد نصیرکے خلاف تحریک استحقاق حسب ضابطہ قرار دیدی گئی اوراسے اسمبلی کی خصوصی استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا گیاجوکرنل (ر)محمد نصیر کوبلاکر ان سے پوچھ گچھ کرے گی۔اسپیکرسندھ اسمبلی نثار کھوڑونے فنکشنل لیگ،نیشنل پیپلز پارٹی(این پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے8ارکان کواپوزیشن کی نشستیں الاٹ کردیں جبکہ مذکورہ سیاسی جماعتوں سمیت مسلم لیگ (ق) کے مستعفی ہونے والے وزراکو اپوزیشن کی نشستیں الاٹ نہیں کی گئیں،جس پر ان وزرانے احتجاجاًایوان سے واک آئوٹ کیا، اسپیکرسندھ اسمبلی نے کہا کہ ابھی تک ان وزراکے استعفے منظور نہیں ہوئے،میں وزراکو اپوزیشن کی بینچوں پرکیسے بٹھا سکتا ہوں ۔

سندھ اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے بھی تھوڑی دیر کے لیے اجلاس کی کوریج کابائیکاٹ کیا۔وہ کراچی کے کھارادرتھانے میں ڈبل سواری کے الزام میں گرفتار ہونے والے2صحافیوں کے خلاف پولیس مقابلے کے مقدمے کے اندراج پراحتجاج کر رہے تھے۔ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن اور ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی اور صوبائی مشیر خواجہ اظہارالحسن نے پریس روم میں آکرصحافیوں کو یقین دلایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائے گی اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی لیڈر جام مدد علی نے کہاکہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ہماری خاتون رکن کے ساتھ بدتمیزی کی گئی،میں سرکاری ارکان کو سمجھانے گیاتو مجھے بھی گالیاں دی گئیں،ہم نے بلدیاتی نظام کے خلاف آواز اٹھائی ، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نظام سندھ کو تقسیم کرنے کا سبب ہے،ہماری عدم موجودگی میں وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے ہماری پارٹی کی قیادت اور ہمارے روحانی پیشوائوں پرغلط الزامات عائدکیے۔

ہم ان الزامات کا جواب دینے کے لئے ایوان میں واپس آئے تو ہماری خاتون رکن کے ساتھ بدتمیزی کی گئی،ہماری پارٹی فوج کی حمایت کرتی ہے اورکرتی رہے گی کیونکہ فوج پاکستان کی محافظ ہے،ہر جنگ کے دوران ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑتے رہے،جو عزت کرے گا وہ عزت پائے گا اور جو عزت نہیں کرے گاوہ عزت نہیں پائے گا۔انھوں نے کہاکہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے آرڈیننس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیاہوا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story