پاکستان میں 4سال بعد پہلی پھانسی سابق فوجی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

محمد حسین نے2008 میں حوالدار خادم حسین کو قتل کیا، فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی، آرمی چیف نے اپیل مستردکردی

صدر سے بھی اپیل مسترد ہونے پر میانوالی جیل میں پھانسی ، آخری بار پھانسی2008ء کودی گئی تھی، فرانس کی طرف سے مذمت۔ فوٹو: فائل

میانوالی سینٹرل جیل میں قتل کے مقدمے میں ایک سابق فوجی محمد حسین کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے،4برس میں پہلا موقع ہے کہ کسی قیدی کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے آخری پھانسی موجودہ حکومت کے دور میں ہی5 دسمبر 2008کو ایک اور فوجی شاہد عباس کو ایک کرنل کی اہلیہ اور بچوںکے قتل کے جرم میں دی گئی تھی۔ میانوالی جیل میں پھانسی پانے والے محمد حسین نے2008 میں حوالدار خادم حسین کوگولی مارکرقتل کردیا تھا، جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد منشا نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں سزا ملٹری ایکٹ کے تحت سنائی گئی تھی اور سزا پر عملدرآمد کیلیے تاریخ سرگودھا کے کورکمانڈر نے متعین کی تھی۔


اس پھانسی کیلیے خصوصی طور پر جلاد جان مسیح کو کوٹ لکھپت جیل لاہور سے میانوالی لایا گیا تھا اور اس موقع پر فوج اور عدلیہ کے عہدیدار بھی موجود تھے، محمد حسین کیخلاف مقدمہ اوکاڑہ چھاؤنی کی فوجی عدالت میں پیش کیاگیا جس نے اسے 12 فروری 2009 کو موت کی سزا سنائی۔ اس نے فیصلے کیخلاف اپیل فوج کے جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں کی مگر وہاں بھی سزا کو برقرار رکھا گیا اس کے بعد محمد حسین کی رحم کی اپیل فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی نے مسترد کردی جس کے بعد دسمبر2011کو ان کی رحم کی دوسری اپیل صدر پاکستان کوکی گئی، انھوں نے بھی اس کو مستردکردیا۔

اس عمل کے بعد مقتول خادم حسین کے رشتے داروں کو بذریعہ ڈی سی اومظفر آباد رابطہ کیاگیا اور محمد حسین کی جانب سے صلح کی درخواست دی گئی مگر انھوں نے بھی ان کی درخواست مسترد کردی، فوجی قوانین کے ماہر مجیب الرحمن ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر ایک فوجی کسی غیر فوجی معاملے پر جرم کرتا ہے تو اسے سول قوانین کے مطابق ایک فوجی عدالت میں سزا دی جاتی ہے۔

پیپلزپارٹی کی زیر قیادت موجودہ مخلوط حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد نومبر 2008سے پھانسی عارضی طور غیرمعینہ مدت کیلیے پابندی لگادی گئی، دریں اثنا فرانس نے پاکستان میں محمد حسین کی پھانسی پر سزائے موت سے ملک میںگزشتہ 5 سال سے موت کی سزا پر عمل کرنے سے اجتناب ختم کرنے کی مذمت کی ہے، فرانسیسی سفارتخانہ نے اپنے ملک کی وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میںکہاگیا ہے کہ اس عمل سے پاکستان انسانی حقوق کے احترام سے ایک قدم پیچھے ہٹ گیا ہے۔
Load Next Story