توانائی شعبے کیلیے گیس نرخ بڑھانے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا

لاگت بڑھنے سے برآمدات متاثر ہونگی،صنعت و تجارت کیلیے مشکلات پیدا کردی گئیں، شیخ پرویز


Khususi Reporter May 01, 2016
حکومت فیصلے پر نظرثانی،بجلی بنانے کیلیے سستے ذرائع پر انحصار کرے، قائم مقام صدراسلام آباد چیمبر۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمقام صدر شیخ پرویز احمد نے کہا کہ حکومت نے توانائی شعبے کیلیے گیس کی قیمت میں 2 فیصد سے زائد اضافہ کر کے صنعت و تجارت کیلیے نئی مشکلات پیدا کر دی ہیں کیونکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہو گا جس سے ہماری برآمدات مزید متاثر ہوں گی اور عوام کیلیے مہنگائی بڑھنے سے ان کی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔

لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صنعت وتجارت اور عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کیلیے توانائی شعبے کیلیے گیس کی قیمت میں اضافے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ حکومت کے اس فیصلے کے مطابق توانائی شعبے کیلیے گیس کی قیمت اب 613روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ہو گی۔ شیخ پرویز احمد نے حکومت کی طرف سے کھاد بنانے والے پلانٹس کیلیے گیس کی قیمت میں 76.59فی ملین برٹش تھرمل یونٹ کمی کرنے کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا کیونکہ اس سے کسانوں کی مشکلات کم ہوں گی اور زرعی پیداوار بہتر ہو گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کو ریلیف فراہم کرتے وقت حکومت کو چاہیے تھا کہ توانائی شعبے کیلیے گیس کی قیمت میں اضافہ کرنے سے گریز کرتی کیونکہ اس فیصلے سے صنعت و تجارت کے مسائل میں اضافہ ہو گا اورعام آدمی کیلیے مہنگائی مزید بڑھے گی۔

انہوں نے کہا ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 14سینٹ بنتی ہے جبکہ انڈیا میں 9سینٹ، چین میں 8.5سینٹ اور بنگلہ دیش میں 7.3سینٹ ہے جس سے ظاہر ہے کہ پاکستان میں بجلی خطے میں سب سے مہنگی ہے جس وجہ سے ہماری برآمدات کوبھی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران پاکستان کی برآمدات میں 14فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے جو پچھلے سال اس عرصے کے دوران 12.058ارب ڈالر سے کم ہو کر 10.322ارب ڈالر تک آ گئی ہیں۔ ان حالات میں توانائی شعبے کیلیے گیس کی قمت میں اضافہ کرنے سے برآمدات کومزید نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ ہماری برآمدات اور مہنگی ہو جائیں گے۔

شیخ پرویز احمد نے کہا کہ بجلی صنعتی شعبے کیلیے بنیادی ضرورت ہے اور اس کی قیمت میں کوئی بھی اضافہ پیداوار کی لاگت میں اضافے اور صارفین کیلیے مہنگائی کا باعث بنتا ہے جس سے برآمدات بھی متاثر ہوتی ہیں اور ٹیکس ریونیو میںبھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اس طرح بجلی کی قیمت میں اضافے سے مجموعی طور پر معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت توانائی شعبے کیلیے گیس کی قیمت میں اضافہ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور پانی، کوئلہ اور رینیوایبل انرجی سمیت سستے ذرائع سے بجلی پید اکرنے کی کوشش کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔