لوری رابنسن

امریکی تاریخ میں پہلی بار کسی عورت کوفوج کی جنگی کمانڈ کی سربراہی کے لیے چنا گیا۔


Sadaf Asif May 02, 2016
امریکی جنگی کمان کی پہلی خاتون سربراہ ۔ فوٹو : فائل

دنیا بھر میں ہی صنف نازک کو مختلف حوالوں سے تفریق اور امتیاز کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور اب بھی مختلف ذریعوں اور واسطوں سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ معاشرے کے دُہرے معیار کا مقابلہ کرتے ہوئے، آج کی عورت نے جس طرح خود کو منوایا ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر خواتین نے ہر شعبے میں بڑھ چڑھ کر اپنی خدمات پیش کی ہیں اور اپنے قابل فخر کارناموں کے عَلم بلند کیے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف خود کی ذات کومنوایا، بلکہ اپنے وطن کا نام بھی عالمی برادری میں روشن کیا۔

ایسی ہی خواتین میں تازہ اضافہ لوری رابنسن (Lori Robinson) ہیں، جنہیں امریکی فوج کی ناردرن کمانڈ کی سربراہی کے لیے نام زَد کیا گیا ہے۔ امریکی تاریخ میں پہلی بار کسی عورت کوفوج کی جنگی کمانڈ کی سربراہی کے لیے چنا گیا ہے۔ یہ عہدہ امریکی فوج کے اعلیٰ عہدوں میں سے ایک ہے، جس کے لیے سینیٹ سے توثیق ضروری ہے۔ اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد جنرل رابنسن پر شمالی امریکا کی نگرانی کی ذمہ داری بھی ہو گی۔

18 مارچ کو امریکا کے وزیر دفاع ایش کارٹر نے صدر باراک اوباما کی جانب سے ایک خاتون جنگی کمانڈر کی نام زَدگی کا اعلان کرتے ہوئے اظہار مسرت کیا اور کھل کر ان امریکا کے سرکاری حلقوں میں ان کی صلاحیت اور ذہانت کے اعتراف کا عندیہ دیا۔

جنرل لوری رابنسن نے نیو ہمپشائر یونیورسٹی میں ایک پروگرام کے تحت، 1982 میں امریکی فضائیہ سے وابستگی اختیار کی، اور ترقی کی منزلیں عبور کرتی ہوئی پیسفک ائر فورسز کمانڈر کے عہدے تک جا پہنچیں۔ انہوں نے اس سے قبل جنگی منتظم اور انسٹرکٹر کے طور پر بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کے زیر نگرانی آپریشنز گروپ، ٹریننگ ونگ بھی کام کر چکے ہیں۔

لوری رابنسن اس سے قبل امریکی دفاعی مرکز پینٹاگون میں امریکی فضائیہ کے ڈائریکٹر کے علاوہ امریکی افواج کے کئی نمایاں اور کلیدی عہدوں پر تعینات رہ چکی ہیں۔ اس وقت وہ امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ میں فورس کمانڈر کی ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔

21 ستمبر 2007ء میں انہوں نے پہلی جنگی فضائی خاتون مینجر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھال کر ایک تاریخ رقم کی تھی۔ 2014ء میں ریاست ہوائی میں انہیں پیسیفک ائیر فورس کا کمانڈنگ جنرل چنا گیا۔ اور یوں وہ امریکا کی پہلی فور اسٹار خاتون جنگی کمانڈر بھی قرار پائیں۔ اعلیٰ فوجی کارکردگی کے باعث انہیں کئی تمغے بھی دیے جا چکے ہیں۔

جنرل لوری رابنسن کی باقاعدہ تعیناتی جنوری 2017ء میں متوقع ہے، وہ ایڈمرل بل گورٹنی کی جگہ اس عہدے کو سنبھالیں گی۔ گورٹنی نے 2014ء میں یہ شعبہ سنبھالا تھا۔ گزشتہ سال امریکی فوج کے تمام جنگی فرائض میں خواتین کو شامل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس فیصلے کے بعد خواتین کے لیے 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد آسامیاں سامنے آئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں