ملبوسات منہگے ہیں۔۔۔

لان کے جوڑوں میں من چاہی تبدیلیوں سے بچت کیجیے


Munira Adil May 02, 2016
فوٹو : فائل

لاہور: موسمِ گرما کے آغاز سے ہی بازار میں لان کے دیدہ زیب ملبوسات دکھائی دینے لگتے ہیں، تو دوسری جانب مختلف ڈیزائنرز کے تیار کردہ لان کے ملبوسات کی نمائشیں منعقد کی جاتی ہیں، جہاں ایک سے بڑھ کر ایک ڈیزائن پذیرائی کے منتظر ہوتے ہیں۔ بہت سی خواتین اپنے من چاہے ملبوس پسند تو کر لیتی ہیں، لیکن ان کی قیمتیں سن کر ٹھہر جاتی ہیں۔ چند برس قبل تک اتنے منہگے لان کے ملبوسات کا رواج نہ تھا، لیکن گزشتہ چند برسوں میں معروف ڈیزائنرز اور معروف برانڈز کے ملبوسات یوں مقبول ہوئے ہیں کہ ان کی ڈیزائن کی نقل بھی عام لوگوں کی دسترس سے دور ہیں۔

بہت سی شائق خواتین اس قسم کے ڈیزائن سے اپنا شوق پورا کرلیتی ہیں، جب کہ اس سے زیادہ بہتر کپڑے وہ خود ڈیزائن کر سکتی ہیں، تو کیوں نہ آپ اپنے لان کے ملبوسات کی ڈیزائنر خود بنیں اور عام سے لان کے جوڑے کو ایک بڑھیا ڈیزائن کا لباس بنالیں۔ عموماً خواتین لان کے تھری پیس سوٹ خریدتی ہیں، جس میں قمیص دوپٹے اور شلوار کا کپڑا شامل ہوتا ہے۔

اسی عام سے لان کے جوڑے کو منفرد انداز دینے کے لیے دوپٹے کے کپڑے کا یا شیفون کے کپڑے کا گاؤن بنالیں یا پھر دوپٹا شیفون کا لے لیں اور آستینیں بھی شیفون کی بنا کر دوپٹے کا بچنے والا کپڑا کرتی میں استعمال کرلیں۔ جینز اور ٹراؤزر کے ساتھ خوب صورت لان کی کرتی خوب چمکے گی، اس طرح ایک لان کے جوڑے کی مددسے آپ کی الماری میں دو ملبوسات کا اضافہ ہوگا۔ لان کے ملبوسات کو تقریبات میں پہننے کے لیے لباس پر خوب صورت کا م دار بیل یا لیس سے ڈیزائننگ کر لیں، ہلکی پھلکی کڑھائی یا موتیوں کی نازک سی بیل بھی لباس کو جدت عطا کرتی ہے۔

کپڑے سلوانے سے قبل اپنی جسامت کو ضرور مد نظر رکھیں۔ فربہ جسم کی خواتین کے لیے لمبی قمیصیں اور چست آستینیں مناسب رہیں گی، جب کہ دبلی پتلی خواتین چھوٹی قمیصوں کے ساتھ ڈھیلی ڈھالی آستینوں میں بے حد بھلی لگیں گی۔

لان کے ملبوسات میں دھلنے کے بعد اگر کلف لگالی جائے، تو ہر بار پہننے پر بالکل نئے کپڑے محسوس ہوتے ہیں، لان کی قمیصیں اگر اچھی سلی ہوئی ہوں، تو پہننے میں اچھی محسوس ہوتی ہیں۔ عموماً لان کی قمیصوں کے کندھے لٹک جاتے ہیں، تو قمیص کا ناپ لکھتے وقت ایک آدھا انچ کم کر کے لکھیں اور کپڑا کاٹیں اس طرح قمیص کا صحیح ناپ آئے گا۔

لان کے ملبوسات میں شلوار کے کپڑے کی پینٹ، ٹراؤزر یا پاجاما بھی بنایا جا سکتا ہے، تاکہ عام سے لباس کو بھی خاص انداز دے سکیں۔ عموماً کچھ دفعہ پہننے کے بعد لان کے ملبوسات اپنا نیا پن کھو دیتے ہیں۔ چمک کچھ ماند سی پڑ جاتی ہے، لہٰذا ہمیشہ لان کے ملبوسات کو ہاتھ سے دھوئیں۔ البتہ اگر اس پر کام دار بیلیں، لیسیں وغیرہ لگی ہوئی ہوں، تو ڈرائی کلین کرالیں۔

بسا اوقات کچھ لان کے پرانے ملبوسات کے دوپٹے یا ٹراؤزر، شلوار وغیرہ اچھی حالت میں ہوتے ہیں یا ان کے رنگ اور نقش ونگار بہت اچھے ہوتے ہیں، ایسی صورت میں ان کو ایک نیا انداز دیا جا سکتا ہے، مثلاً شلوار پر میچنگ کی قمیص بنالی جائے یا ٹراؤزر پر گوٹے کا کام جو بہت نازک سا ہو اور دیکھنے میں خوب صورت محسوس ہو اس کو کسی بھی قمیص یا کرتی کے ساتھ پہننے پر بالکل نیا لباس محسوس ہوگا۔ اکثر اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ شلوار کا کپڑا بچا رکھا رہتا ہے اور اکثر جینز یا پینٹ کے ساتھ قمیص پہن لی جاتی ہے۔ اس کپڑے کی قمیص بنالیں اس پر خوب صورت ربن، لیس، بٹن وغیرہ سے ڈیزائنگ کرلیں یا کوئی اورخوب صورت سی کڑھائی کروالیں۔

لان کے ملبوسات کے دوپٹے عموماً خواتین کے پاس رکھے ہوئے ہوتے ہیں اور بہت اچھی حالت میں ہوتے ہیں، بلکہ دیکھنے میں بالکل نئے محسوس ہوتے ہیں۔ ان سے چھوٹی بچیوں کے قمیص شلوار اور فراک وغیرہ بنائے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوپٹے کو کلف لگوا کر بلاک پرنٹ کرائیں اور اس کا کوٹ بنالیں، آستینوں اور دامن میں لیس یا بیل لگالیں، دوپٹے کی قمیص یا میکسی بھی بنالیں، میکسی کے لیے کپڑا کم پڑ جائے، تو آستینیں، شیفون کے کپڑے کی بنالی جائے اور دامن میں کوئی چوڑی بیل لگا کر لمبائی بڑھائی جا سکتی ہے۔

جو خواتین خود سلائی کرتی ہیں۔ ان کے پاس عموماً کپڑوں کے ٹکرے بچ جاتے ہیں۔ ان سے کپڑے کا پرس بنایا جا سکتا ہے۔ اس پر لیس اور بٹن سے آرائش کی جا سکتی ہیں، اور لباس کے ساتھ میچنگ کا پرس خواتین کے سلیقے کا منہ بولتا ثبوت ہوگا۔ اس کے علاوہ چھوٹی بچیوں کے لیے بالوں کی پونیاں، بالوں کے کلپ اور کپڑے کے بٹن بھی بنائے جا سکتے ہیں۔

خالی ٹن کے ڈبے پر لان کے کپڑے کو چپکا کر کوئی ربن کنارے پر چمکا دیں، اس طرح اسے بطور کوڑے دان کمرے میں رکھا جا سکتا ہے، چھوٹا ڈبا ہو تو بچوں کی میز پر رکھ کر اس میں قلم، پنسل وغیرہ رکھنے کے کام میں لیا جا سکتا ہے۔ امید ہے اس گرما میں آپ اپنے لان کے ملبوسات کو خود ڈیزائن کریں گی اور یقیناً دیکھنے والے آپ کے سلیقے اور سگھڑاپے کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں