پی ایس او کو جولائی تا مارچ 46ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع

گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کمپنی نے 3.2ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل کیا تھا


Business Reporter May 02, 2016
منافع میں نمایاں اضافے کی وجہ فروخت بڑھنااور وائٹ آئل مصنوعات پر مارجنز میں بہتری ہے فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ(پی ایس او سی ایل) کے بورڈ آف منجمنٹ کا اجلاس جمعہ 29اپریل کو کمپنی کے صدر دفتر پی ایس او ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مالی سال 2015-16کے پہلے نو ماہ جولائی تا مارچ کے دوران کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کی صدارت مصدق ملک نے انجام دی۔ مالی سال 2015-16 کے پہلے نو ماہ جولائی تا مارچ کے دوران کمپنی نے 4.6ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل کیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کمپنی نے 3.2ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع حاصل کیا تھا۔ کمپنی کے منافع میں نمایاں اضافے کی وجہ فروخت کے حجم میں اضافہ اور وائٹ آئل مصنوعات پر کمپنی کے مارجنز میں بہتری ہے جس کا اطلاق یکم نومبر 2014سے کیا گیا۔زیر تبصرہ مدت کے دوران کمپنی کی آپریشنل لاگت میں 10فیصد جبکہ مالیاتی لاگت میں میں 42فیصد کمی نے بھی بہتر منافع کے حصول میں اہم کردار ادا کیا۔

دوسری جانب بلیک آئل مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے بلیک آئل مصنوعات پر کمپنی کے مارجنز میں کمی کی وجہ سے وائٹ آئل مصنوعات کے مارجنز میں اضافے کے اثرات جزوی طور پر محدود ہوگئے۔زیر تبصرہ مدت کے دوران پی ایس او نے سخت مسابقتی ماحول کے باوجود 55فیصد مجموعی مارکیٹ شیئر کے ساتھ انڈسٹری میں اپنی قائدانہ پوزیشن برقرار رکھی جبکہ بلیک آئل مصنوعات میں مارکیٹ شیئر69فیصد اور وائٹ آئل مصنوعات میں مارکیٹ شیئر 46فیصد رہا۔ کمپنی کی مائع ایندھن کی فروخت میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2.4فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو وائٹ آئل مصنوعات کی فروخت میں 3.9فیصد اور بلیک آئل مصنوعات کی فروخت میں ہونے والے 0.9فیصد اضافے کا نتیجہ ہے۔

موٹر گیسولین کی فروخت میں نمایاں اضافہ رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی فروخت کے مقابلے میں 13.5فیصد زائد رہی۔ پٹرولیم مصنوعات کی مقامی قیمتوں میں کمی اور گاڑیوں کی تعداد میں اضافے نے موٹرگیسولین کی فروخت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاور کمپنیوں کو فرنس آئل اور ری گیسیفائڈ لکویڈ گیس (آر ایل این جی ) کی دستیابی بہتر ہونے کی وجہ سے انڈسٹری میں بلیک آئل مصنوعات کی فروخت میں 5.3فیصد کی کمی کے باوجود پی ایس او کی بلیک آئل مصنوعات کی فروخت 0.9فیصد زائد رہی۔ زیر تبصرہ مدت کے دوران پی ایس او نے فروری 2016 میں قطر لکویفائڈ گیس کمپنی لمیٹڈٹو (QG2)کے ساتھ ایل این جی کی خریداری کا طویل مدتی معاہدہ طے کرکے ایک اہم سنگ میل عبور کیا۔

اس معاہدے کے تحت پی ایس او کو قطر سے 3.4ملین ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی کا پہلا Q-Flex جہاز یکم مارچ 2016 کو موصول ہوا۔ ایل این جی کی درآمد پاکستان میں توانائی کے منظر نامے میں انقلابی تبدیلی رونما کرنے کے ساتھ انرجی مکس کو متوازن بنانے کے لیے انتہائی معاون ثابت ہوئی۔پی ایس او کے پاور سیکٹر، پی آئی اے، ایس این جی پی ایل شامل ہیں ۔

جنہیں فرنس آئل، ایوی ایشن فیول اور نیچرل گیس (ایل این جی ) کی فراہمی کی مد میں 224ارب روپے کے مجموعی واجبات (30جون ، 2015کے اختتام پر واجبات کی مالیت 230ارب روپے رہی تھی) عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں بڑا چیلنج ثابت ہوں گے۔پی ایس او کی انتظامیہ وزارت پانی و بجلی اور پی آئی اے کے قریبی اشتراک کے ساتھ واجبات کی بروقت ادائیگی کے ذریعے پاور سیکٹر اور قومی ایئرلائنز کو بلاتعطل ایندھن کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے مسلسل مصروف عمل ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں