کراچی سرکلر ریلوے پراجیکٹ جاپان نے 37 ارب روپے کے ٹیکسز معاف کرنے کی درخواست کردی

وزارت خزانہ نے رپورٹ طلب کرلی، قرضوں پر چھوٹ نہیں ملتی، خصوصی اقدام کرنا پڑے گا، ایف بی آر واکنامک ڈویژن حکام۔


Irshad Ansari November 17, 2012
وزارت خزانہ نے رپورٹ طلب کرلی، قرضوں پر چھوٹ نہیں ملتی، خصوصی اقدام کرنا پڑے گا، ایف بی آر واکنامک ڈویژن حکام۔ فوٹو: فائل

وزارت خزانہ نے جاپان کی طرف سے کراچی سرکلر ریلوے پراجیکٹ کو مالی طور پر قابل عمل بنانے کیلیے منصوبے پر 37.4 ارب روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکس معاف کرنے کی درخواست پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اقتصادی امور ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

اس ضمن میں ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ جاپان کو کراچی ریلوے سرکلر منصوبے کیلیے ٹیکسوں سے چھوٹ دینے کے حوالے سے وزارت خزانہ کے لیٹر کا جائزہ لیا جارہا ہے لیکن جو ترقیاتی منصوبوں کیلیے غیر ملکی قرضے لیے جاتے ہیں ان پر ٹیکسوں میں چھوٹ نہیں دی جاتی اور اگر چھوٹ دینا ہو تو اس کیلیے خصوصی اقدام کرنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے اور تمام پہلوئوں سے غور کرنے کے بعد جلد وزارت خزانہ کو رپورٹ بھجوادی جائے گی جبکہ اقتصادی امور ڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی امداد تو ٹیکسوں سے مستثنیٰ ہوتی ہے البتہ قرضوں کو مستثنیٰ کرنا مشکل ہوتا ہے۔

اس حوالے سے اقتصادی امور ڈویژن ڈونرز سے ترقیاتی منصوبوں کیلیے ملنے والے قرضوں کے بارے میں جائزہ رپورٹ تیار کرکے وزارت خزانہ کو بھجوائے گا جس میں یہ بتایا جائیگا کہ کتنے ڈونرز کے تعاون سے کتنے منصوبے جاری ہیں اور کتنے مکمل ہوئے ہیں اور کتنے منصوبے ہیں جن کیلیے فنانسنگ امداد کے بجائے قرضے کی صورت میں ہے اور انہیں ڈیوٹی و ٹیکسوں سے مستثنٰی قراردیا گیا ہے۔

دریں اثناء ''ایکسپریس'' کو وزارت خزانہ سے دستیاب دستاویز کے مطابق جاپان کا کہنا ہے کہ 237 ارب روپے مالیت کے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو مالی طور پر قابل عمل بنانے کیلیے ڈیوٹی اور ٹیکس معاف کرنا انتہائی ضروری ہیں، اس لیے جاپان نے پاکستانی حکومت سے منصوبے پر عائد37.4 ارب روپے کی ڈیوٹی و ٹیکس معاف کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس بارے میں وزارت خزانہ کے حکام نے کہاکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہورہا ہے اس لیے یہ منصوبہ زیادہ منافع بخش نہیں جسکی وجہ سے مالی مشکلات کا خطرہ ہے، اس سلسلے میں حتمی فیصلہ اقتصادی امور ڈویژن اور ایف بی آر سے جواب موصول ہونے کے بعد کیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں