چوہوں سے ڈرنے والے پنجاب کے شیروں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں مولانا فضل الرحمان

وزیراعظم کو جیل بھیجنے والوں کو کہیں اور نہیں سسرال یا تل ابیب میں پناہ ملے گی، سربراہ جے یو آئی (ف)


ویب ڈیسک May 03, 2016
وزیراعظم کو جیل بھیجنے والوں کو کہیں اور نہیں سسرال یا تل ابیب میں پناہ ملے گی، سربراہ جے یو آئی (ف). فوٹو:فائل

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ چوہوں سے ڈرنے والے پنجاب کے شیروں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیراعظم کو جیل بھیجنے والوں کو کہیں اور نہیں سسرال یا تل ابیب میں پناہ ملے گی۔

بنوں میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے استعفیٰ مانگنے والے خود چوہوں سے ڈرتے ہیں اوروہ پنجاب کے شیروں پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، آف شور کمپنیاں توعمران خان کی بھی ہیں اگر احتساب ہوا تو پھر سب کا ہوگا اور اگر وزیر اعظم نے استعفیٰ دیا تو وہ اپنے گھر یا جیل جائیں گے لیکن عمران خان کو پورے ملک میں کہیں بھی جگہ نہیں ملے گی انہیں اپنے سسرال یا تل ابیب میں پناہ ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختون خوا میں مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والے ہی صوبے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور صوبے کو تاریکیوں کی جانب دھکیل رہے ہیں، ایسے لوگ ترقی کے نام سے نابلد ہیں لیکن مسند اقتدار پر ہونے کے باعث ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب انتخابات ہوئے تو ایک ذمہ دار وفد نے مجھے کہا کہ پختونوں میں تہذیب کی جڑیں بہت گہری ہیں اوران کو اکھاڑنے کے لئےعمران خان سے بہتر شخص کوئی اور نہیں مل سکتا، عمران خان کے جلسوں میں اخلاقی اقدار کو پامال کیا جاتا ہے اور پختونوں کی عزت کے ساتھ کھیلا جارہا ہے جب کہ خیبر پختونخوا کی ذمہ داری جن کے سپرد کی تھی انہوں نے صوبے کو دوبارہ جہالت کی تاریکیوں کی طرف دھکیل دیا اور غریبوں کے پیسے کو برباد کردیا ہے۔

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اقتصادی راہداری کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، میں ان سے کہتا ہوں کہ نشے میں دھت اور سوئے ہوئے لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، ہمیں وزیراعظم پرمکمل اعتماد ہے ان کے پسماندہ علاقے میں آنے سے ترقی کا آغاز ہوگیا ہے اور وزیراعظم کی قیادت میں ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں