رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو پوری طرح ٹیکس نیٹ میں لانے پر غور
بجٹ میں نان فائلرز کی پراپرٹی رجسٹریشن پر2فیصداضافی ودہولڈنگ ٹیکس عائدکیے جانے کا امکان
DI KHAN:
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2016-17 کے بجٹ میں نان فائلرز کے لیے جائیداد کی رجسٹریشن پر 2 فیصد اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آر کو موصول ہونے والی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں ٹیکس کی بہت زیادہ صلاحیتیں موجود ہیں مگر اس شعبے سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی نہیں ہورہی اور پراپرٹی سیکٹر میں بڑے پیمانے پر ٹیکس بچایا جارہا ہے جس کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔
جن میں سے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جائیداد کی ٹرانسفر کے لیے مقرر کردہ کم از کم قیمت (ڈی سی ریٹ) بڑھا دیے جائیں اور ان میں بتدریج اضافہ کرکے مارکیٹ ریٹ اور ڈی سی ریٹ میں فرق کو کم کردیا جائے جبکہ دوسری تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ پراپرٹی سیکٹر کے لیے سخت ٹیکس قوانین متعارف کرائیں جائیں جس کے لیے گزشتہ کئی سال سے ایک تجویز پر کام ہو رہا ہے جس کے تحت ایسا قانون متعارف کرانے کی تجویز ہے جس کے تحت ایف بی آر کو کسی شخص یا ادارے کی جانب سے پراپرٹی کی ظاہر کردہ ویلیو سے 10 تا 15 فیصد اضافی ادائیگی پرجائیداد ضبط کرنے کا اختیار ہوگا اور اس کے بعد اسے اوپن آکشن میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو قومی خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کو ایک تجویز یہ بھی موصول ہوئی ہے کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی رجسٹریشن پر 2 فیصد اضافی ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے اور نان فائلرز انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے بعد اس 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایڈجسٹ کراسکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے، توقع ہے کہ یہ تجویز بجٹ میں شامل کرلی جائے گی جس سے ایف بی آر کو آئندہ مالی سال میں 25ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2016-17 کے بجٹ میں نان فائلرز کے لیے جائیداد کی رجسٹریشن پر 2 فیصد اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آر کو موصول ہونے والی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں ٹیکس کی بہت زیادہ صلاحیتیں موجود ہیں مگر اس شعبے سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی نہیں ہورہی اور پراپرٹی سیکٹر میں بڑے پیمانے پر ٹیکس بچایا جارہا ہے جس کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔
جن میں سے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جائیداد کی ٹرانسفر کے لیے مقرر کردہ کم از کم قیمت (ڈی سی ریٹ) بڑھا دیے جائیں اور ان میں بتدریج اضافہ کرکے مارکیٹ ریٹ اور ڈی سی ریٹ میں فرق کو کم کردیا جائے جبکہ دوسری تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ پراپرٹی سیکٹر کے لیے سخت ٹیکس قوانین متعارف کرائیں جائیں جس کے لیے گزشتہ کئی سال سے ایک تجویز پر کام ہو رہا ہے جس کے تحت ایسا قانون متعارف کرانے کی تجویز ہے جس کے تحت ایف بی آر کو کسی شخص یا ادارے کی جانب سے پراپرٹی کی ظاہر کردہ ویلیو سے 10 تا 15 فیصد اضافی ادائیگی پرجائیداد ضبط کرنے کا اختیار ہوگا اور اس کے بعد اسے اوپن آکشن میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو قومی خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کو ایک تجویز یہ بھی موصول ہوئی ہے کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی رجسٹریشن پر 2 فیصد اضافی ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے اور نان فائلرز انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے بعد اس 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کو ایڈجسٹ کراسکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے، توقع ہے کہ یہ تجویز بجٹ میں شامل کرلی جائے گی جس سے ایف بی آر کو آئندہ مالی سال میں 25ارب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔