زائدویلیوایشن کاسمیٹکس درآمدات 30 فیصدرہ گئیں
3ماہ میں درآمدی کاسمیٹکس50فیصدمہنگی،عام آدمی براہ راست متاثر
QUETTA:
پاکستان کسٹمزکے ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی جانب سے درآمدی کاسمیٹک مصنوعات کی عالمی مارکیٹ سے دگنی قیمتوں پر ویلیو ایسسمنٹ کے باعث ان کی درآمدی سرگرمیاں 30 فیصد تک محدود ہوگئیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان میں برطانیہ، جرمنی، چین ، بھارت سمیت دیگر ممالک سے کاسمیٹک مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں جن پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی، 20 فیصد سیلز ٹیکس، 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 6 فیصد انکم ٹیکس اور 1فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی عائد ہے، کاسمیٹک مصنوعات کی درآمدات سے ملک کو ریونیو کی خطیر وصولیاں ہوتی ہیں لیکن 3 ماہ سے ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی ویلیو ایسسمنٹ عالمی مارکیٹ سے مطابقت نہ رکھنے کے باعث درآمدکنندگان مضطرب ہیں۔
آل پاکستان کاسمیٹکس امپورٹرزاینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدرعبدالرحیم نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی جانب سے درآمدی کاسمیٹکس کی عالمی مارکیٹ سے دگنی قیمت پر ویلیو ایسسمنٹ کی جا رہی ہے اور اس ضمن میں ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 3 ماہ قبل ویلیوایشن رولنگ بھی جاری کی گئی ہے لیکن اس غیرحقیقت پسندانہ حکمت عملی کی وجہ سے نہ صرف کسٹمز ریونیو میں کمی ہورہی ہے بلکہ درآمدکنندگان کاسمیٹکس مصنوعات کے نئے درآمدی معاہدے کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کسٹمز کے اس طرز عمل سے عام آدمی براہ راست متاثر ہورہا ہے اورگزشتہ 3 ماہ کے دوران درآمدی کاسمیٹکس مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد کا اضافہ بھی ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ نے درآمدی کاسمیٹکس کے لیے ازخود برانڈز کی بنیاد پر اے، بی، سی اورڈی کیٹگریز بنالی ہیں اور ان کیٹگریز کی بنیاد پر ہائی ٹیرف پر کسٹمز ویلیوایشن کی جارہی ہے۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر اور ممبرکسٹمز ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ خالصتاً ریونیو جنریشن کی پالیسی اختیار کرنے کے بجائے زمینی حقائق کی بنیاد ویلیوایسسمنٹ کرانے کے احکام جاری کریں تاکہ ملک کے ہرتجارتی شعبے کونہ صرف مساوی کاروباری ماحول میسر ہوسکے بلکہ کاروباری سرگرمیاں وسیع البنیاد ہونے سے ریونیو کے حجم میں بھی اضافہ ہوسکے۔
پاکستان کسٹمزکے ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی جانب سے درآمدی کاسمیٹک مصنوعات کی عالمی مارکیٹ سے دگنی قیمتوں پر ویلیو ایسسمنٹ کے باعث ان کی درآمدی سرگرمیاں 30 فیصد تک محدود ہوگئیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان میں برطانیہ، جرمنی، چین ، بھارت سمیت دیگر ممالک سے کاسمیٹک مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں جن پر 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی، 20 فیصد سیلز ٹیکس، 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 6 فیصد انکم ٹیکس اور 1فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی عائد ہے، کاسمیٹک مصنوعات کی درآمدات سے ملک کو ریونیو کی خطیر وصولیاں ہوتی ہیں لیکن 3 ماہ سے ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی ویلیو ایسسمنٹ عالمی مارکیٹ سے مطابقت نہ رکھنے کے باعث درآمدکنندگان مضطرب ہیں۔
آل پاکستان کاسمیٹکس امپورٹرزاینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدرعبدالرحیم نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی جانب سے درآمدی کاسمیٹکس کی عالمی مارکیٹ سے دگنی قیمت پر ویلیو ایسسمنٹ کی جا رہی ہے اور اس ضمن میں ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 3 ماہ قبل ویلیوایشن رولنگ بھی جاری کی گئی ہے لیکن اس غیرحقیقت پسندانہ حکمت عملی کی وجہ سے نہ صرف کسٹمز ریونیو میں کمی ہورہی ہے بلکہ درآمدکنندگان کاسمیٹکس مصنوعات کے نئے درآمدی معاہدے کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کسٹمز کے اس طرز عمل سے عام آدمی براہ راست متاثر ہورہا ہے اورگزشتہ 3 ماہ کے دوران درآمدی کاسمیٹکس مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد کا اضافہ بھی ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ نے درآمدی کاسمیٹکس کے لیے ازخود برانڈز کی بنیاد پر اے، بی، سی اورڈی کیٹگریز بنالی ہیں اور ان کیٹگریز کی بنیاد پر ہائی ٹیرف پر کسٹمز ویلیوایشن کی جارہی ہے۔ انہوں نے چیئرمین ایف بی آر اور ممبرکسٹمز ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ خالصتاً ریونیو جنریشن کی پالیسی اختیار کرنے کے بجائے زمینی حقائق کی بنیاد ویلیوایسسمنٹ کرانے کے احکام جاری کریں تاکہ ملک کے ہرتجارتی شعبے کونہ صرف مساوی کاروباری ماحول میسر ہوسکے بلکہ کاروباری سرگرمیاں وسیع البنیاد ہونے سے ریونیو کے حجم میں بھی اضافہ ہوسکے۔