متنازع انٹرویو عمر اکمل نے نئی مصیبت کو دعوت دیدی
پی سی بی کے زیر معاہدہ پلیئر ہونے کی وجہ سے بیٹسمین کو انضباطی کارروائی کا سامنا۔
عمر اکمل نے ایک غیرملکی ویب سائٹ کو متنازع انٹرویو دے کر نئی مصیبت کو دعوت دے دی۔
پی سی بی کے زیر معاہدہ کھلاڑی ہونے کی وجہ سے انھیں انضباطی کارروائی کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پریذیڈنٹ ٹرافی میچ سے باہر کیے جانے پر ناراض مڈل آرڈر بیٹسمین گذشتہ دنوں میڈیا کے سامنے برملا اپنے جذبات کا اظہار کر چکے تھے،ابھی یہ معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ اب انھوں نے ایک برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں بھی متنازع صورتحال کے بارے میں لب کشائی کر دی،انھوں نے کہا کہ مجھے ڈراپ کیا جانا کسی ذاتی رنجش کا نتیجہ لگتا ہے، کرکٹ کے معاملات میں ایسا نہیں ہونا چاہیے، پہلے کوچ باسط علی مجھے بہت پسند اور سپورٹ کرتے تھے لیکن بعد ازاں میں نے محسوس کیا کہ ان کا رویہ بدل گیا، اگر میں نے کوئی غلطی کی تو بتایا جائے، ڈومیسٹک ٹیم اور ملک کیلیے کچھ کرنے کے خواہاں نوجوان کرکٹر کیساتھ ایسا سلوک درست نہیں۔
میں تینوں فارمیٹس میں ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے عمدہ پرفام کرنا چاہتا اور اس کی صلاحیت بھی رکھتا ہوں،انھوں نے کہا کہ مجھ پر کسی خاص فارمیٹ کا لیبل لگانا غلط ہے، فارم میں نہ ہونے کی بات بھی درست نہیں، سپر سکسز میں پرفارمنس ثبوت کیلیے کافی ہے، طویل فارمیٹ میں صلاحیتیں منوانے کیلیے کلب کرکٹ کے بجائے ٹرافی میچ ہی زیادہ موزوں ہیں۔ پی سی بی ذرائع کے مطابق عمر اکمل نے کنٹریکٹ یافتہ پلیئر ہونے کے باوجود بغیراجازت انٹرویو دیکر نئی مصیبت مول لی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر انھیں تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان کے ڈپارٹمنٹ سوئی ناردرن کے حکام بھی ایکشن لینے کا سوچ رہے ہیں۔
دوسری طرف عمر اکمل نے گزشتہ روز کوچ باسط علی کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے کلب میچ میں ماڈل ٹائون کرکٹ سینٹرکی طرف سے پنجاب یونیورسٹی کیخلاف70 رنز اسکور کیے،اس موقع پر انھوں نے کہاکہ بھارت کیخلاف سیریزکیلیے فارم اور فٹنس برقرار رکھنا چاہتا ہوں۔
پی سی بی کے زیر معاہدہ کھلاڑی ہونے کی وجہ سے انھیں انضباطی کارروائی کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پریذیڈنٹ ٹرافی میچ سے باہر کیے جانے پر ناراض مڈل آرڈر بیٹسمین گذشتہ دنوں میڈیا کے سامنے برملا اپنے جذبات کا اظہار کر چکے تھے،ابھی یہ معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ اب انھوں نے ایک برطانوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں بھی متنازع صورتحال کے بارے میں لب کشائی کر دی،انھوں نے کہا کہ مجھے ڈراپ کیا جانا کسی ذاتی رنجش کا نتیجہ لگتا ہے، کرکٹ کے معاملات میں ایسا نہیں ہونا چاہیے، پہلے کوچ باسط علی مجھے بہت پسند اور سپورٹ کرتے تھے لیکن بعد ازاں میں نے محسوس کیا کہ ان کا رویہ بدل گیا، اگر میں نے کوئی غلطی کی تو بتایا جائے، ڈومیسٹک ٹیم اور ملک کیلیے کچھ کرنے کے خواہاں نوجوان کرکٹر کیساتھ ایسا سلوک درست نہیں۔
میں تینوں فارمیٹس میں ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے عمدہ پرفام کرنا چاہتا اور اس کی صلاحیت بھی رکھتا ہوں،انھوں نے کہا کہ مجھ پر کسی خاص فارمیٹ کا لیبل لگانا غلط ہے، فارم میں نہ ہونے کی بات بھی درست نہیں، سپر سکسز میں پرفارمنس ثبوت کیلیے کافی ہے، طویل فارمیٹ میں صلاحیتیں منوانے کیلیے کلب کرکٹ کے بجائے ٹرافی میچ ہی زیادہ موزوں ہیں۔ پی سی بی ذرائع کے مطابق عمر اکمل نے کنٹریکٹ یافتہ پلیئر ہونے کے باوجود بغیراجازت انٹرویو دیکر نئی مصیبت مول لی، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر انھیں تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان کے ڈپارٹمنٹ سوئی ناردرن کے حکام بھی ایکشن لینے کا سوچ رہے ہیں۔
دوسری طرف عمر اکمل نے گزشتہ روز کوچ باسط علی کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے کلب میچ میں ماڈل ٹائون کرکٹ سینٹرکی طرف سے پنجاب یونیورسٹی کیخلاف70 رنز اسکور کیے،اس موقع پر انھوں نے کہاکہ بھارت کیخلاف سیریزکیلیے فارم اور فٹنس برقرار رکھنا چاہتا ہوں۔