ملک میں 500 کے قریب قوانین کے رولز ہی نہ بنائے جا سکے
وزارت قانون انصاف نے تمام وزارتوں کواپنے ماتحت اداروں کے قوانین کاازسرنوجائزہ لینے کیلئے خصوصی مراسلہ جاری کردیا۔
ملک میں موجود وفاقی وزارتوں اورماتحت اداروں میں قانونی بحران پید اہونے کاخدشہ پید اہوگیا ،وفاق کے ماتحت ادارے اپنے ہی بنائے گئے قوانین پر عملدرآمدکے رولز بنانے میں ناکام ہو گئے ہیں، 800کے قریب قوانین میں سے 500 سے زائدقوانین کے قوائد تک موجود نہیں ہیں وزارت قانون انصاف نے تمام وزارتوں کواپنے ماتحت اداروں کے قوانین کاازسرنوجائزہ لینے کیلئے خصوصی مراسلہ جاری کردیا۔
وزارت قانون وانصاف کے ذرائع کے مطابق وزارت قانون کی جانب سے تمام وزارتوں اورانکے ذیلی اداروں کومراسلہ بھیجا گیاکہ وہ اپنے قوانین پر نظر ثانی کریں اور اگر قوانین میں ترمیم ہونی ہے تو اس حوالے سے حکومت کی قائم کردہ قانونی اصلاحاتی کمیٹی کو بھیجیں تاکہ انکا جائزہ لیکر ان میں ترامیم کی جا سکیں ۔ذرائع کے مطابق ملک میں اس وقت 800 کے قریب قوانین موجو د ہیں۔
جن میں سے 200 سے زائد ایسے قوانین ہیں جو آٹھارویں ترمیم کے بعد تبدیل ہو نا ہیں مگر ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،اٹھارویں ترمیم کے بعد کچھ قوانین مکمل طور پر ختم ہو جائینگے اور کچھ میں مکمل تبدیلی کرنا ہو گی تاکہ وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک ہی محدود ہوکیونکہ آٹھارویں آئینی ترمیم میں بہت سے معاملات صوبوں کومنتقل ہوئے اور وزارتیںبھی منتقل ہوئی مگر اس حوالے سے قوانین میں تاحال کوئی ترامیم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے بہت سے معاملات میں وفاقی حکومت کو مشکلات درپیش ہیں جسکی وجہ سے قوانین پرنظرثانی کرنیکافیصلہ کیا گیا، ذرائع کے مطابق اس وقت موجود قوانین میں 100کے قریب ایسے آرڈیننس بھی موجود ہیں جو مارشل لا کے دور میں جاری کیے گئے اور انھیں بعد میں قانونی تحفظ دیدیا گیا اوران آرڈیننس کے حوالے سے کوئی بھی قوائد و ضوابط تشکیل نہیں دیے گئے جو عرصہ درازسے جوں کے توں چل رہے ہیں۔ قوانین میں نظرثانی کر کے ان آرڈیننس کو بھی ختم کیا جائیگااورجہاں ضروری ہوا وہاں نئے قوانین تشکیل دیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزارت قانون وانصاف نے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور وفاق کے ماتحت اداروں میں موجود لیگل ونگ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہا رکرتے ہوئے متعلقہ وزارتون کواپنے قوانین کو ازسر نوء جائزہ لینے اور قانونی پیچیدگیوں کو ختم کرنے کی سمری ارسال کی جائے،ذرائع کے مطابق ملک میں500کے قریب ایسے قوانین موجودہیں جن کے تاحال قوائد ہی نہیں بنائے جا سکے ہیں،جس کومد نظررکھتے ہوئے وزارت قانون سے ممکنہ بحران سے بچنے کیلیے تمام وزارتوں کو مراسلہ بھیجا،کابینہ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کے قوانین کا ازسر نوجائزہ جاری ہے مزیدضرورت پڑنے پر پارلیمنٹ سے قوانین میں ترمیم کی سفارش کی جائے گی۔
وزارت قانون وانصاف کے ذرائع کے مطابق وزارت قانون کی جانب سے تمام وزارتوں اورانکے ذیلی اداروں کومراسلہ بھیجا گیاکہ وہ اپنے قوانین پر نظر ثانی کریں اور اگر قوانین میں ترمیم ہونی ہے تو اس حوالے سے حکومت کی قائم کردہ قانونی اصلاحاتی کمیٹی کو بھیجیں تاکہ انکا جائزہ لیکر ان میں ترامیم کی جا سکیں ۔ذرائع کے مطابق ملک میں اس وقت 800 کے قریب قوانین موجو د ہیں۔
جن میں سے 200 سے زائد ایسے قوانین ہیں جو آٹھارویں ترمیم کے بعد تبدیل ہو نا ہیں مگر ان میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،اٹھارویں ترمیم کے بعد کچھ قوانین مکمل طور پر ختم ہو جائینگے اور کچھ میں مکمل تبدیلی کرنا ہو گی تاکہ وہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد تک ہی محدود ہوکیونکہ آٹھارویں آئینی ترمیم میں بہت سے معاملات صوبوں کومنتقل ہوئے اور وزارتیںبھی منتقل ہوئی مگر اس حوالے سے قوانین میں تاحال کوئی ترامیم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے بہت سے معاملات میں وفاقی حکومت کو مشکلات درپیش ہیں جسکی وجہ سے قوانین پرنظرثانی کرنیکافیصلہ کیا گیا، ذرائع کے مطابق اس وقت موجود قوانین میں 100کے قریب ایسے آرڈیننس بھی موجود ہیں جو مارشل لا کے دور میں جاری کیے گئے اور انھیں بعد میں قانونی تحفظ دیدیا گیا اوران آرڈیننس کے حوالے سے کوئی بھی قوائد و ضوابط تشکیل نہیں دیے گئے جو عرصہ درازسے جوں کے توں چل رہے ہیں۔ قوانین میں نظرثانی کر کے ان آرڈیننس کو بھی ختم کیا جائیگااورجہاں ضروری ہوا وہاں نئے قوانین تشکیل دیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزارت قانون وانصاف نے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور وفاق کے ماتحت اداروں میں موجود لیگل ونگ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہا رکرتے ہوئے متعلقہ وزارتون کواپنے قوانین کو ازسر نوء جائزہ لینے اور قانونی پیچیدگیوں کو ختم کرنے کی سمری ارسال کی جائے،ذرائع کے مطابق ملک میں500کے قریب ایسے قوانین موجودہیں جن کے تاحال قوائد ہی نہیں بنائے جا سکے ہیں،جس کومد نظررکھتے ہوئے وزارت قانون سے ممکنہ بحران سے بچنے کیلیے تمام وزارتوں کو مراسلہ بھیجا،کابینہ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کے قوانین کا ازسر نوجائزہ جاری ہے مزیدضرورت پڑنے پر پارلیمنٹ سے قوانین میں ترمیم کی سفارش کی جائے گی۔