متاثرین لیاری ایکسپریس وے کے فنڈز میں خورد برد واضح ہوگئی سندھ ہائیکورٹ

رقم پراجیکٹ ڈائریکٹر نے خرچ کردی ہے، وکلا مدعاعلیہان،کہا جاتا رہا کہ فنڈز نہیں ملے،نئی کہانیاں سنائی جارہی ہیں،عدالت.


Staff Reporter November 17, 2012
رقم پراجیکٹ ڈائریکٹر نے خرچ کردی ہے، وکلا مدعاعلیہان،کہا جاتا رہا کہ فنڈز نہیں ملے،نئی کہانیاں سنائی جارہی ہیں،عدالت. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لیاری ایکسپریس وے کے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے افسران کو متنبہ کیا ہے کہ عدالت ابھی تک رحمدلانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے ورنہ افسران کا رویہ توہین عدالت کے زمرے میں اور فنڈز کے استعمال میں بدعنوانی اور خوربرد بھی واضح ہوتی ہے۔

آئندہ عدالت اس معاملے کو ہلکا نہیں لے گی، یہ ریمارکس عدالت نے لیاری ایکسپریس وے کے محمد عثمان سمیت 83 متاثرین کی آئینی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دیے،فاضل بینچ نے تمام ریکارڈ کا جائزہ لیا کہ متاثرین کو 50 ہزار روپے اور ایک پلاٹ الاٹ کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، 16ستمبر 2010 کو سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی نے 7یوم کی مہلت طلب کی ، تاہم کئی ماہ بعد جب 3مارچ 2011درخواست سماعت کے لیے بینچ کے سامنے آئی تو سٹی گورنمنٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ وفاق کی جانب سے فنڈز موصول نہیں ہوئے ، عذرا مقیم ایڈووکیٹ نے بینچ کو بتایا کہ درخواست گزاروںکو پلاٹس دینے کے انتظامات کیے جارہے ہیں لیکن30مئی2011کو سٹی گورنمنٹ کے وکیل منظور احمد نے پھر بتایا کہ وفاق سے فنڈز سے نہیں مل سکے ہیں۔

عدالت نے درخواست گزاروں کو دربدر ہوتے دیکھ کر انھیں ایڈمنسٹریٹر کراچی کی رہائش گاہ پر قبضہ کرکے وہاں رہائش کرنے کا اختیا ردیا،اس کے باوجود آئندہ سماعت 8اگست 2011 کو منظور احمد ایڈووکیٹ نے پھر وفاق سے فندز نہ ملنے کا بہانہ بنایا، اسی طرح 2 نومبر 2011 اور 14فروری 2012 کو بھی یہی بہانے بنائے گئے اور عدالت وفاقی حکومت کو فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کرتی رہی ، تاہم 16جولائی کو عدالت کو بتایاگیا وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو 44کروڑ 50 لاکھ روپے ادا کردیے ہیں، 11 اکتوبر کو بتایا گیاکہ کمشنر کراچی متاثرین کو فنڈز فراہم کرنے کے مجاز ہیں۔

پھر بتایاگیا کہ صوبائی محکمہ فنانس نے فنڈز کمشنر کے اکائونٹ میں منتقل نہیں کیے ، عدالت نے صوبائی حکومت کوحکم دیا کہ فنڈز کمشنر کے اکائونٹ میں منتقل کردیے جائیںاور متاثرین کو عید سے قبل رقم ادا کردی جائے ،تاہم آج مدعا علیہان کے وکلا پھر نئی کہانیاں سنارہے ہیںکہ رقم پراجیکٹ ڈائریکٹر کوموصول ہوگئی تھی جو مختلف مدوں میں استعمال کی جاچکی ہے ، فاضل بینچ نے آبزرو کیا کہ یہ رویہ نہ صرف عدالت میں کرائی گئی یقین دہانیوں کے خلاف ہے بلکہ توہین عدالت کے ساتھ ساتھ فنڈز کے استعمال میں بدعنوانی اور خرد برد بھی واضح ہوتی ہے،اس لیے پراجیکٹ ڈائریکٹرآئندہ سماعت 13دسمبر کوتفصیلات پیش کریں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں