امیتابھ اور ایشوریا کے بعد اجے دیوگن بھی پاناما لیکس کی زد میں آگئے
اداکار پر بیرون ملک ہندی فلموں کے حقوق خریدنے کے لیے میری لیبون انٹرٹینمنٹ نامی کمپنی بنانے کا الزام ہے۔
بالی ووڈ کے ایکشن ہیرو اجے دیوگن بھی ٹیکس سے بچنے کے لیے شو آف کمپنی بنانے والوں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔
بالی ووڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن اور ان کی بہو ایشوریا رائے بچن کا نام ٹیکس بچانے کے لیے بیرون ممالک شو آف کمپنیاں بنانے والوں کی فہرست میں شامل تھا تاہم اب ایک اور بالی ووڈ اداکار اجے دیوگن کا نام بھی پاناما لیکس کی زد میں آگیا ہے۔
بالی ووڈ کے ایکشن ہیرو اجے دیوگن کی برطانوی جزائر ورجن میں کمپنی خریدنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق اداکار نے میری لیبون انٹرٹینمنٹ نامی کمپنی کے تمام حصص 31 اکتوبر 2013 کو خرید لیے تھے جس کے بعد وہ اس کمپنی کے اکلوتے مالک بن گئے تھے جب کہ یہ کمپنی بیرون ممالک میں ہندی فلموں کے حقوق خریدنے، بیچنے اور استعمال کرنے میں شامل رہی ہے تاہم 2014 میں اجے نے کمپنی سے استعفیٰ دیتے ہوئے 2 اور غیر ملکی کمپنیز کو اتھارٹی بنادیا تھا جس میں سے ایک کمپنی کی مالکہ ان کی بیوی اداکارہ کاجول ہیں۔
دوسری جانب اداکار اجے دیوگن نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک ہندی فلموں کے حقوق خریدنے کے لیے کمپنی خریدی تھی جس کی مکمل معلومات ریزرو بینک آف انڈیا کو فراہم کردی تھیں۔
بالی ووڈ کے میگا اسٹار امیتابھ بچن اور ان کی بہو ایشوریا رائے بچن کا نام ٹیکس بچانے کے لیے بیرون ممالک شو آف کمپنیاں بنانے والوں کی فہرست میں شامل تھا تاہم اب ایک اور بالی ووڈ اداکار اجے دیوگن کا نام بھی پاناما لیکس کی زد میں آگیا ہے۔
بالی ووڈ کے ایکشن ہیرو اجے دیوگن کی برطانوی جزائر ورجن میں کمپنی خریدنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق اداکار نے میری لیبون انٹرٹینمنٹ نامی کمپنی کے تمام حصص 31 اکتوبر 2013 کو خرید لیے تھے جس کے بعد وہ اس کمپنی کے اکلوتے مالک بن گئے تھے جب کہ یہ کمپنی بیرون ممالک میں ہندی فلموں کے حقوق خریدنے، بیچنے اور استعمال کرنے میں شامل رہی ہے تاہم 2014 میں اجے نے کمپنی سے استعفیٰ دیتے ہوئے 2 اور غیر ملکی کمپنیز کو اتھارٹی بنادیا تھا جس میں سے ایک کمپنی کی مالکہ ان کی بیوی اداکارہ کاجول ہیں۔
دوسری جانب اداکار اجے دیوگن نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک ہندی فلموں کے حقوق خریدنے کے لیے کمپنی خریدی تھی جس کی مکمل معلومات ریزرو بینک آف انڈیا کو فراہم کردی تھیں۔