جیل حکام کا پولیس تشدد سے زخمی ملزم کو لینے سے انکار
عدالت نے جیل بھیجا سب انسپکٹر نے دوبارہ ریمانڈ حاصل کرکے 2 روز تک تشدد کیا
جیل حکام نے شدید زخمی ملزم ابراہیم کو لینے سے انکار کردیا، پولیس افسر نے ملزم کو حوالات میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا ملزم کی شکایت پر اسے جیل بھیج دیا گیا تھا پولیس افسر نے شکایت کرنے کی پاداش میں دوبارہ سیشن جج سے ریمانڈ حاصل کیا اور تھانے میں 2 روز تک انسانیت سوز تشدد کیا زخمی حالت میں جیل بھیجا جیل حکام نے ملزم کی قریب المرگ حالت دیکھ کر واپس کر دیا ملزم کہاں اور کس حالت میں ہے کوئی نہیں جانتا۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے محمد اسحاق کی درخواست پر جیل سپرنٹنڈنٹ ملیر ، ایس ایچ او تھانہ سہراب گوٹھ، سب انسپکٹر علی محمد گوپانگ کو فوری نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا ہے عدالت نے ملزم ابراہیم کو بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے،استغاثہ کے مطابق محمد ابراہیم کو تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور سب انسپکٹر علی گوپانگ نے اسے حوالات میں تشدد کا نشانہ بنایا اگلے روز اسے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو پیش کیا اس موقع پر ملزم نے فاضل عدالت سے پولیس تشدد کی شکایت کی تھی جس پر فاضل عدالت نے پولیس افسر پر برہمی کا اظہار کیا اور اسے جیل بھیج دیا تھا پولیس افسر کو ملزم کی عدالت میں شکایت پر بہت غصہ تھا اس پاداش میں اس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ ماتحت عدالت نے ملزم سے تفتیش کیلیے ریمانڈ نہیں دیا مقدمے میں مفرور ملزمان کی گرفتاری کرنی ہے اور تفتیش مکمل کرنے کیلیے قانونی تقاضے مکمل نہیں ہوسکے ہیں پولیس نے عدالت کو اصل حقائق سے آگاہ نہیں کیا کہ انھوں نے ملزم پر حوالات میں تشدد کیا تھا اور ماتحت عدالت نے ملزم کو تشدد کی شکایت پر جیل بھیجا ہے۔
تاہم فاضل عدالت نے دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا پولیس نے ملزم کا دوبارہ جیل سے ریمانڈ حاصل کیا اور تھانے میں اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا مبینہ تشدد میں مدعیہ کے قریبی رشتہ دار بھی شریک تھے، بعدازاں ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد 14نومبر کو دوبارہ فاضل عدالت میں پیش کیا فاضل عدالت نے جیل بھیج دیا جیل حکام نے ملزم ابراہیم کی بدترین حالت دیکھ کر اسے واپس کردیا اور کہا کہ اسے تندرست حالت میں لے گئے تھے اور اب تو یہ قریب المرگ ہے ہم اسے نہیں لے سکتے اگر یہ جاں بحق ہوگیا تو جیل حکام جواب دہ ہوں گے،تاہم پولیس افسر نے عدالتی حکم نظرانداز کردیا اور واپس نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ،درخواست میں ملزم ابراہیم کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ،فاضل عدالت نے مذکورہ ذمے دار پولیس افسر کو طلب، جیل حکام سے ملزم کا مکمل ریکارڈ اور ملزم کو بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر نے محمد اسحاق کی درخواست پر جیل سپرنٹنڈنٹ ملیر ، ایس ایچ او تھانہ سہراب گوٹھ، سب انسپکٹر علی محمد گوپانگ کو فوری نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا ہے عدالت نے ملزم ابراہیم کو بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے،استغاثہ کے مطابق محمد ابراہیم کو تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور سب انسپکٹر علی گوپانگ نے اسے حوالات میں تشدد کا نشانہ بنایا اگلے روز اسے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کے روبرو پیش کیا اس موقع پر ملزم نے فاضل عدالت سے پولیس تشدد کی شکایت کی تھی جس پر فاضل عدالت نے پولیس افسر پر برہمی کا اظہار کیا اور اسے جیل بھیج دیا تھا پولیس افسر کو ملزم کی عدالت میں شکایت پر بہت غصہ تھا اس پاداش میں اس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ ماتحت عدالت نے ملزم سے تفتیش کیلیے ریمانڈ نہیں دیا مقدمے میں مفرور ملزمان کی گرفتاری کرنی ہے اور تفتیش مکمل کرنے کیلیے قانونی تقاضے مکمل نہیں ہوسکے ہیں پولیس نے عدالت کو اصل حقائق سے آگاہ نہیں کیا کہ انھوں نے ملزم پر حوالات میں تشدد کیا تھا اور ماتحت عدالت نے ملزم کو تشدد کی شکایت پر جیل بھیجا ہے۔
تاہم فاضل عدالت نے دو روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا پولیس نے ملزم کا دوبارہ جیل سے ریمانڈ حاصل کیا اور تھانے میں اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا مبینہ تشدد میں مدعیہ کے قریبی رشتہ دار بھی شریک تھے، بعدازاں ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد 14نومبر کو دوبارہ فاضل عدالت میں پیش کیا فاضل عدالت نے جیل بھیج دیا جیل حکام نے ملزم ابراہیم کی بدترین حالت دیکھ کر اسے واپس کردیا اور کہا کہ اسے تندرست حالت میں لے گئے تھے اور اب تو یہ قریب المرگ ہے ہم اسے نہیں لے سکتے اگر یہ جاں بحق ہوگیا تو جیل حکام جواب دہ ہوں گے،تاہم پولیس افسر نے عدالتی حکم نظرانداز کردیا اور واپس نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ،درخواست میں ملزم ابراہیم کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ،فاضل عدالت نے مذکورہ ذمے دار پولیس افسر کو طلب، جیل حکام سے ملزم کا مکمل ریکارڈ اور ملزم کو بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔