گلوبل وارمنگ کرۂ ارض کی محوری گردش پراثراندازہونے لگی

اس کھینچا تانی کا مجموعی اثر ایک اور قوت کی بھی نشان دہی کررہا تھا جس سے ماہرین اب تک لاعلم تھے۔


عبدالریحان May 05, 2016
زمین کا اپنے محور سے فاصلہ 37 فٹ بڑھ گیا ۔ فوٹو : فائل

گلوبل وارمنگ اور اس کے زمین پر مختلف اثرات، خصوصاً موسمی تغیرات کے حوالے سے سائنس کے میدان میں پچھلے چند برسوں سے مسلسل تحقیق کی جارہی ہے۔ گلوبل وارمنگ کو ماہرینِ ارضیات سنگین مسئلہ قرار دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے منفی اثرات سے دنیا کو بڑی حد تک محفوظ رکھنے کے لیے مختلف اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے، جس میں بتایاگیا ہے کہ کرۂ ارض کا بڑھتا ہوا درجۂ حرارت زمین کی محوری گردش پر اثر انداز ہورہا ہے۔ یہ تحقیقی رپورٹ امریکی خلائی ادارے ناسا کے سائنس دانوں کی ہے۔ ان کے مطابق گلوبل وارمنگ کے نتیجے میں زمین پر وزن کی تقسیم میں تبدیلی آرہی ہے۔ بہ الفاظ دیگر زمین کے مختلف حصوں کے بوجھ یا کمیت میں تبدیلی واقع ہورہی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مختلف قطعاتِ ارض پر جمی ہوئی برف پگھلنے لگی ہے۔

برف کے بڑے بڑے تودے بالخصوص گرین لینڈ میں منجمد برف کا پانی میں تبدیل ہونے کا عمل کرۂ ارض پر وزن کی مختلف حالتوں میں تغیرات کا باعث بن رہا ہے۔ اس تغیرکے سبب زمین کا قطب شمالی اب اپنی جگہ سے سرک رہا ہے۔ سائنس داں 1899ء سے قطب شمالی اور قطبی حرکت کی پیمائش کررہے ہیں۔

بیسویں صدی کے اختتام پر زمین کا شمالی قطب اپنی اصل جگہ سے کینیڈا کی طرف سرک گیا تھا۔ ناسا کی جیٹ پروریژن لیباریٹری سے وابستہ سینئر سائنس داں اور اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ سرندر آدھیکاری کہتے ہیں کہ اب شمالی قطب انگلستان کی طرف بڑھ رہا ہے۔ میز پر رکھا ہوا 'گلوب' تو حرکت دینے پر ہموار انداز میں گھومنے لگتا ہے، لیکن کرۂ ارض کی گردش ہم وار نہیں ہوتی بلکہ یہ اپنے محور پر کسی قدر جھکی ہوئی ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی محوری گردش اور قطبین کی پیمائش کے آغاز سے لے کر اب تک زمین اپنے محور سے 37 فٹ ہٹ چکی ہے۔

زمین کے قطبین کا اس طرح سرکنا اگرچہ ہماری عام زندگی پر اثر انداز نہیں ہوتا اور ہم اسے ذرا بھی محسوس نہیں کرسکتے، مگر گلوبل پوزیشینگ سسٹم ( جی پی ایس) کے تحت مشاہداتی مواصلاتی سیاروں اور سطح ارض پر قائم رصد گاہوں سے درست نتائج حاصل کرنے کے لیے سائنس دانوں کا قطبی گردش پر نگاہ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

2000ء میں زمین کا محور اچانک مشرق کی سمت منتقل ہونے لگا تھا اور اب یہ ماضی کے مقابلے میں دگنی رفتار سے جھک رہا ہے۔ جھکاؤ کی یہ رفتار 7 انچ سالانہ ہے۔ آدھیکاری کا کہنا ہے کہ ماضی میں قطب شمالیhudson bay کی جانب حرکت پذیر تھا، مگر اب یہ british isles کی طرف منتقل ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ سطح ارض پر وزن کی تقسیم زمین کے گولے پر توازن کا تعین کرتی ہے۔ قطبین وہ مقامات ہیں جن پر زمین کے گولے کو گلوب کی طرح کسی سلاخ میں پرو دیا جائے تو یہ متوازن رہے گی۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ زمین کا محور اپنی اصل جگہ سے اتنا ہٹ چکا ہے کہ صرف گرین لینڈ میں ہونے والی تبدیلیاں اتنی کثیر مقدار میں توانائی پیدا نہیں کرسکتیں کہ اسے واپس پرانے مقام پر لایا جاسکے۔ زمین کے قطب شمالی کا سرکنا اور ارضی محور کی منتقلی ایک کھینچا تانی کی سی صورت حال کا نتیجہ ہے۔ جنوبی نصف کرّے میں مغربی انٹارکٹیکا میں برف کی کمیت میں واقع ہونے والی کمی محور کو اپنی جانب کھینچ رہی ہے۔ دوسری جانب مشرقی انٹار کٹیکا میں برف کا بڑھتا ہوا حجم محور کو دھکیل رہا ہے۔ زمین کی گردش اسی سمت ہے جس میں گرین لینڈ محور کو کھینچ رہا ہے۔

تاہم اس کھینچا تانی کا مجموعی اثر ایک اور قوت کی بھی نشان دہی کررہا تھا جس سے ماہرین اب تک لاعلم تھے۔ وہ قوت یوریشیا کی صورت میں دریافت ہوئی ہے۔ آدھیکاری کے مطابق برصغیر اور بحیرۂ کیسپیئن میں محدود ہوتے پانی کے ذخائر کی وجہ سے اس خطے میں کم ہونے والی کمیت گرین لینڈ کے ساتھ مل کر ارضی محور کو کھینچ رہی ہے، اور ان کی کم قوت کی وجہ سے زمین کا محور بتدریج منتقل ہورہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں