پاناما لیکس وزیراعظم نے 2 بار خطاب کرکے آبیل مجھے مار والی بات کی خورشید شاہ
وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ انہیں موقع فراہم کیا ہے کہ وہ آف شورکمپنیوں کی وضاحت کریں،اپوزیشن لیڈر
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت سے لڑائی کے موڈ میں نہیں اس لیے حکومت اپوزیشن سے مذاکرات کرے۔
پارلیمنٹ ہاؤس كے باہر پریس كانفرنس كرتے ہوئے خورشید شاہ نے كہا کہ بڑی بحث و مباحثہ اور غور و خوض كے بعد اپوزیشن نے یہ ٹی او آرز بنائے جس میں اپوزیشن نے سپریم كورٹ كے ٹی او آرز بھی مدنظرركھے۔ انہوں نے كہا كہ اس حوالے سے وزیراعظم كو باضابطہ خط لكھ كر اپوزیشن كے ٹی اوآرز بھجوا دئیے ہیں، اب حكومت یہ نہیں كہہ سكتی كہ ہمیں علم نہیں تھا، خط میں لكھا ہے كہ یہ ٹی او آرز سیاسی جماعتوں كی مشاورت سے تیار كیے گئے ہیں۔
خورشید شاہ نے كہا حكومت كا پیغام آیا ہے كہ ہم ان ٹی او آرز كو نہیں مانتے یہ ٹی او آرز صاف ہیں اس میں سے ایك بھی پیرا بتا دیں جس پرعمل نہیں ہو سكتا۔ انہوں نے كہا كہ اپوزیشن نے پراپر طریقے سے ٹی او آرز حكومت تك پہنچائے ہیں، وزیراعظم كو موقع دیا ہے كہ وہ پارلیمنٹ میں آكر دیكھیں، پارلیمنٹ كو بنانے میں سب كا كردار ہے اگرحكومت غور سے دیكھے تویہ ناقابل عمل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسی طریقے سے یہ ٹی او آرز مرتب كیے ہیں جس طرح كے انكشافات پاناما لیكس میں ہوئے ہیں، اپوزیشن كسی لڑائی كے موڈ میں نہیں، صرف چاہتے ہیں كہ حقائق سامنے آئیں، ہم نے كبھی مذاكرات سے بھی انكار نہیں كیا، ہم مذاكرات كے حامی ہیں كیونكہ مذاكرات جمہوریت كا حسن ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ابھی تك كسی حكومتی ٹیم نے مذاكراتی عمل كے لیے رابطہ نہیں كیا جن جن لوگوں نے قرضے معاف كرائے اور ٹیكس چوری كی ان سب كا محاسبہ كیا جائے گا۔ انہوں نے كہا كہ وزیراعظم نے خود آبیل مجھے مار والی حركت كی اوردو دوبار قوم سے خطاب كركے بچوں كی صفائی پیش كی، وزیر اعظم اس ملك كے عوام كے مال و جان كے تحفظ كے ضامن ہیں اور انہوں نے اس بات كا حلف لیا ہے كہ كوئی رشتہ دار یا دوستی فرض سے بالاتر نہیں ہو گی۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف كو ٹارگٹ نہیں كیا، اس اسیكنڈل كو اپوزیشن نے نہیں اٹھایا یہ عالمی طورپرتحقیقات كے بعد سامنے آیا اوراس پر دو ملكوں كے وزیراعظم مستعفی بھی ہوئے۔
خورشید شاہ نے كہا كہ ملك كے وزیراعظم كا خاندان اگر خود كہے كہ ٹیكس بچانے كے لیے آف شور كمپنیاں خریدی گئیں تو پھر وہ اخلاقی طور پركسی سے ٹیكس كیسے لے سكتے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ جب حكومت ٹی او آرز پر مل بیٹھے گی اور مشاورت كرے گی تو ہم بات كے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب خورشید شاہ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ ٹی او آرز وزیراعظم نواز شریف کو بھجوا دیئے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم نوازشریف کو خط لکھا ہے جس میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر تیار کیے گئے جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کی نقل اور مشترکہ اعلامیہ بھی منسلک کیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کی جانب سے وزیراعظم کو بھیجے گئے خط میں لکھا گیا کہ ٹی او آرز تمام اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر تیار کیے ہیں لہذا حکومت ان ٹی او آرز پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات یقینی بنائے۔
پارلیمنٹ ہاؤس كے باہر پریس كانفرنس كرتے ہوئے خورشید شاہ نے كہا کہ بڑی بحث و مباحثہ اور غور و خوض كے بعد اپوزیشن نے یہ ٹی او آرز بنائے جس میں اپوزیشن نے سپریم كورٹ كے ٹی او آرز بھی مدنظرركھے۔ انہوں نے كہا كہ اس حوالے سے وزیراعظم كو باضابطہ خط لكھ كر اپوزیشن كے ٹی اوآرز بھجوا دئیے ہیں، اب حكومت یہ نہیں كہہ سكتی كہ ہمیں علم نہیں تھا، خط میں لكھا ہے كہ یہ ٹی او آرز سیاسی جماعتوں كی مشاورت سے تیار كیے گئے ہیں۔
خورشید شاہ نے كہا حكومت كا پیغام آیا ہے كہ ہم ان ٹی او آرز كو نہیں مانتے یہ ٹی او آرز صاف ہیں اس میں سے ایك بھی پیرا بتا دیں جس پرعمل نہیں ہو سكتا۔ انہوں نے كہا كہ اپوزیشن نے پراپر طریقے سے ٹی او آرز حكومت تك پہنچائے ہیں، وزیراعظم كو موقع دیا ہے كہ وہ پارلیمنٹ میں آكر دیكھیں، پارلیمنٹ كو بنانے میں سب كا كردار ہے اگرحكومت غور سے دیكھے تویہ ناقابل عمل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسی طریقے سے یہ ٹی او آرز مرتب كیے ہیں جس طرح كے انكشافات پاناما لیكس میں ہوئے ہیں، اپوزیشن كسی لڑائی كے موڈ میں نہیں، صرف چاہتے ہیں كہ حقائق سامنے آئیں، ہم نے كبھی مذاكرات سے بھی انكار نہیں كیا، ہم مذاكرات كے حامی ہیں كیونكہ مذاكرات جمہوریت كا حسن ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ابھی تك كسی حكومتی ٹیم نے مذاكراتی عمل كے لیے رابطہ نہیں كیا جن جن لوگوں نے قرضے معاف كرائے اور ٹیكس چوری كی ان سب كا محاسبہ كیا جائے گا۔ انہوں نے كہا كہ وزیراعظم نے خود آبیل مجھے مار والی حركت كی اوردو دوبار قوم سے خطاب كركے بچوں كی صفائی پیش كی، وزیر اعظم اس ملك كے عوام كے مال و جان كے تحفظ كے ضامن ہیں اور انہوں نے اس بات كا حلف لیا ہے كہ كوئی رشتہ دار یا دوستی فرض سے بالاتر نہیں ہو گی۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف كو ٹارگٹ نہیں كیا، اس اسیكنڈل كو اپوزیشن نے نہیں اٹھایا یہ عالمی طورپرتحقیقات كے بعد سامنے آیا اوراس پر دو ملكوں كے وزیراعظم مستعفی بھی ہوئے۔
خورشید شاہ نے كہا كہ ملك كے وزیراعظم كا خاندان اگر خود كہے كہ ٹیكس بچانے كے لیے آف شور كمپنیاں خریدی گئیں تو پھر وہ اخلاقی طور پركسی سے ٹیكس كیسے لے سكتے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ جب حكومت ٹی او آرز پر مل بیٹھے گی اور مشاورت كرے گی تو ہم بات كے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب خورشید شاہ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ ٹی او آرز وزیراعظم نواز شریف کو بھجوا دیئے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم نوازشریف کو خط لکھا ہے جس میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر تیار کیے گئے جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کی نقل اور مشترکہ اعلامیہ بھی منسلک کیا گیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کی جانب سے وزیراعظم کو بھیجے گئے خط میں لکھا گیا کہ ٹی او آرز تمام اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر تیار کیے ہیں لہذا حکومت ان ٹی او آرز پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات یقینی بنائے۔