موٹر سائیکل پر پابندی کا حکم وزیراعظم کی اجازت سے دیا رحمن ملک

صوبائی حکومتوں سے بھی مشاورت کی،کوئی بدنیتی نہیں تھی،نہ توعدلیہ کی دانش وبصیرت کوچیلنج کیا جاسکتاہے نہ ہی ایگزیکٹوکی


News Agencies November 17, 2012
پارلیمنٹ دہشتگردی کیخلاف قانون سازی میں ناکام ہے،خطاب،پارلیمنٹ ناکام نہیں ہوئی،کیابسوں اور ٹرکوں پربھی پابندی لگادیں؟رضاربانی۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

وفاقی وزیرداخلہ سینیٹررحمن ملک نے کہاہے کہ کراچی اورکوئٹہ میں موٹرسائیکل چلانے پرپابندی کاحکم وزیراعظم کی اجازت اورمتعلقہ فریقین اور صوبائی حکومتوںکی مشاورت سے جاری کیاتھا۔

عدلیہ اور ایگزیکٹو کااپنااپناکام ہے،نہ توعدلیہ کی دانش وبصیرت کوچیلنج کیا جاسکتاہے نہ ہی ایگزیکٹوکی،ملک بھرمیں ہونیوالے دھماکوں میں موٹرسائیکلیں اورموبائل فون سمزاستعمال ہوئی ہیں،انٹیلی جنس اطلاعات پرفوری کارروائی وزارت داخلہ کی ذمے داری ہے، پابندی کے احکامات جاری کرنے میںکوئی بدنیتی نہیں تھی،ملک بچاناہے توپھرپارلیمنٹ کودہشتگردی کے خلاف مؤثرقانون سازی کرناہوگی۔جمعے کوایوان بالامیں نکتہ اعتراض پرجواب دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ موٹرسائیکل پرپابندی لگانے کی وجوہات پرکئی گھنٹے بات کرسکتاہوں، پابندی جلوسوں کے تحفظ کیلیے اورمختصروقت کیلیے لگائی تھی۔

بیرونی ممالک میں دہشت گردی کو سنجیدگی سے لیاگیا، قوانین سخت ہونے کی وجہ سے وہاں دہشت گردی ختم ہوگئی ، 2سال کے دوران سندھ سمیت ملک بھرمیں موٹر سائیکلوں کے ذریعے دھماکوںکے سیکڑوں واقعات ہوئے،انٹیلی جنس اطلاع ملی تھی کہ جمعے کوکراچی میں ایک ہی وقت میں2جلوس نکل رہے ہیں جس پرہم نے شارٹ ٹرم ایکشن لیا،انٹیلی جنس اطلاعات پروزارت داخلہ کواپناکام کرناہوتاہے،سندھ ہائی کورٹ نے موٹرسائیکل چلانے پرپابندی کے حکم کومعطل کردیاجس کاانہیں اختیارحاصل ہے،سندھ ہائی کورٹ کوشہید ہونے والے ایف سی اورپولیس کے جوانوں کی تفصیل بھی پیش کریںگے،مولانا عبدالغفور حیدری نے مدارس کے طلبااورعلماپرحملوں کاذکرکیاہے۔

یہ سب حملے بھی موٹرسائیکلوں پرہوئے اوریہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیاگیا،افسوس ہے کہ اسی سینیٹ میں میں انسداد دہشت گردی کابل لے کرآیا،4مرتبہ میں سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی میں اس بل کی منظوری کیلیے گیامگر یہ بل منظور نہیں ہوسکا۔انھوں نے کہاکہ قوانین میں سقم کی وجہ سے دہشت گردی کے ملزم سزائوں سے بچ جاتے ہیں،اے ٹی اے،پیکواور پی پی سی کے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوںکوسزاہو سکے،پارلیمنٹ انسداددہشت گردی کیلیے موثر قانون سازی کرے،پاکستان میں یورپی اورمغربی ممالک کے قوانین کاحوالہ دیا جات ہے،وہاں3ماہ میں تک جب تک تفتیش مکمل نہیں ہو جاتی،ملزم کو حراست میں رکھاجاسکتا ہے، یہاں 24گھنٹے میں ملزم کوپیش کرنے کاقانون ہے،میں اس ایوان کواپنی تفصیلی بریفنگ میں ان مشکلات سے آگاہ کروںگاجو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو درپیش ہیں۔

مختلف ارکان کے نکتہ اعتراض کاجواب دیتے ہوئے رحمٰن ملک نے کہاکہ کراچی کی آبادی2کروڑ ہے، آرٹیکل 148 کے تحت کوئی اندرونی یابیرونی جارحیت ہوتو وفاق اپنا کردار ادا کر سکتاہے،موٹرسائیکل کے ذریعے دہشت گردی آسان ہوتی ہے،ہم سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے۔آئی این پی کے مطابق رحمن ملک نے کہاکہ پارلیمنٹ دہشت گردی کی روک تھام کیلیے قانون سازی میں ناکام ہوچکی،ہم جوعدالتوں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کوچھوڑ دیتے ہیں ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا ہوگاکہ ہم نے انسداد دہشت گردی ایکٹ ، پیکو اور پاکستان نے سپیشل کوڈ کے دہشت گردوں کو سزائیں دینی ہیں اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے تو قوانین کو سخت کرنا ہوگا۔

اس کے جواب میں رضا ربانی نے کہاکہ پارلیمنٹ ناکام نہیں ہوئی،شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور ریاست دہشت گردی کو قانونی شکل نہیں دے سکتے۔ قبل ازیں سینیٹ میں حکومتی و اپوزیشن ارکان نے کراچی اورکوئٹہ میں موٹرسائیکل پرپابندی لگانے کے وزیرداخلہ کے اقدام پرشدیدتنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا اورکہاکہ کراچی میں18لاکھ افرادموٹرسائیکل استعمال کرتے ہیں، گواہوں کے تحفظ کیلیے وٹنس پروٹیکشن بل لایاجائے،وزیر داخلہ کراچی میں پے رول پر ملزمان کو رہا کرانے والی ایگزیکٹو اتھارٹیزکے نام سامنے لائیں،اگر نیتیں ٹھیک ہوں توکراچی کامسئلہ چند دنوں میں حل ہوسکتاہے۔

اے این پی سندھ کے صدرسینیٹر شاہی سیدنے ڈی جی ڈی جی رینجرزنے بیان دیاتھا کہ ہم پر پکڑے جانے والے چھوڑنے کیلیے دبائو ہے،وزیر داخلہ تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس کریں تاکہ پتہ چل سکے کہ کون دبائو ڈالتاہے،کراچی کا مسئلہ یاکسی ایک طبقے کا نہیں پاکستان کامسئلہ ہے سب کومل کر حل کرنا چاہیے۔جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے آخرہم کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔سینیٹر رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ موٹرسائیکل چلانے پرپابندی سے کراچی کے لوگوں کو مشکلات ہوں گی، وام کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں،وزیر داخلہ فیصلے پر نظرثانی کریں،وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ موٹرسائیکل کے ذریعے دہشت گردی ہوتی ہے، بم تو سڑکوں اور بسوں میں بھی بھی نصب کیے جاتے ہیں، کیاحکومت ٹرکوں اور بسوں پربھی پابندی لگادے گی؟۔

سینیٹرفرحت اللہ بابرنے کہاہے کہ مجھے اس فیصلے پر اعتراض نہیں، نہ ہی مجھے سندھ ہائی کورٹ کے آرڈر پر اعتراض ہے لیکن اخباری اطلاعات کے مطابق عدالت عالیہ نے یہ احکامات سندھ ہائی کورٹ بار کے ڈنر میں دیے، حکومت کو سنے بغیرمتعلقہ فریقین کامؤقف لیے بغیرایسا فیصلہ کرنے پر مجھے تشویش ہے۔نکتہ اعتراض پرسینیٹر بابراعوان نے کہاکہ موٹرسائیکل پر پابندی کاوزارت داخلہ کااعلان غیرآئینی ہے،سینیٹر رضا ربانی نے جس موقف کا اظہار کیا ہے میں اس کی حمایت کرتا ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔