پاکستان اسٹیل کی سی بی اے سپریم کورٹ چلی گئی
آئینی درخواست دائر، حکومت پربدنیتی،ادارہ تباہ کرنے کے لیے گیس بند کرنے کا الزام
لاہور:
پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین سی بی اے نے یونین کے چیئرمین شمشاد قریشی کے توسط سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کی ہے جس کی پیروی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر سید علی ظفر کررہے ہیں۔
آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت نے مخصوص مفادات کے حصول کی خاطر بدنیتی کی بنیاد پر جان بوجھ کر پاکستان اسٹیل کو تباہ کرنے کیلیے 10 جون2015 سے اس کی گیس سپلائی بند کردی ہے، پاکستان اسٹیل کو بند کرنے سے معیشت پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہونگے ۔
ایک ایسے وقت جب چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے جس کی بدولت اسٹیل کی طلب میں بے انتہا اضافہ ہو گا' پاکستان اسٹیل جیسے ادارے کو بند کرنا مجرمانہ فعل ہے۔ درخواست میں بیرسٹر سید علی ظفر نے کہاکہ پاکستان اسٹیل کو انتظامی، معاشی اور مالی مسائل درپیش ہیں جن سے نہ صرف ادارے کے ہزاروں افراد اور ان کے خاندان بلکہ پاکستان کے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔
عدالت اعظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ حکومت کوہدایات جاری کی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل سے متعلق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 24 مئی2014 اجلاس کے فیصلوں پر ان کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کرے اور پاکستان اسٹیل ملک کے بہترین مفاد میں ادارے کے پیداواری ہدف یعنی 77 فیصد کے حصول کیلیے اقدامات کرے، پاکستان اسٹیل کو تباہی سے بچانے کیلیے ایس ایس جی سی کی جانب سے پاکستان اسٹیل کی گیس منقطع کرنے کیلیے 15جولائی2015کو جاری کردہ خط کو غیرقانونی قرار دیا جائے کیونکہ مذکورہ لیٹر24مئی 2014کے ای سی سی کے فیصلوں کیخلاف اور ملکی عوام کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔
حکومت اورایس ایس جی سی کو یہ احکام دیے جائیں کہ وہ بقایا جات کی ادائیگی کے طریقہ کار کو ای سی سی کے فیصلوں کی روشنی میں طے کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل کی گیس بحال کریں، حکومت کو یہ ہدایات بھی جاری کی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل کے لیے قابل ڈائریکٹرز کابورڈ تشکیل اور اہل سی ای او تعیناتی کرے جو ادارے کو بحرانی کیفیت سے نکال سکے، حکومت کوہدایات دی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو موجودہ شرح سے گراس تنخواہیں جاری کرے جوای سی سی فیصلوں کے برخلاف گزشتہ 5 ماہ سے ادا نہیں کی گئیں۔
حکومت کو یہ ہدایات بھی دی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل کے کسی ملازم کو نوکری سے علیحدہ کرے نہ برطرف، نہ ہی ان کے الاؤنسز کاٹے جائیں اور ملازمین کی شرائط ملازمت کو محض اس وجہ سے تبدیل نہ کیا جائے کہ ادارہ عارضی طور پر بند ہے، حکومت اور پاکستان اسٹیل کو یہ ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی کے تمام واجبات بشمول ماہانہ کٹوتیاں مذکورہ فنڈز میںجمع کرائے اور ریٹائرڈ و مرحوم ملازمین کے واجبات فوری ادا کرے۔
پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین سی بی اے نے یونین کے چیئرمین شمشاد قریشی کے توسط سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کی ہے جس کی پیروی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر سید علی ظفر کررہے ہیں۔
آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت نے مخصوص مفادات کے حصول کی خاطر بدنیتی کی بنیاد پر جان بوجھ کر پاکستان اسٹیل کو تباہ کرنے کیلیے 10 جون2015 سے اس کی گیس سپلائی بند کردی ہے، پاکستان اسٹیل کو بند کرنے سے معیشت پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہونگے ۔
ایک ایسے وقت جب چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے جس کی بدولت اسٹیل کی طلب میں بے انتہا اضافہ ہو گا' پاکستان اسٹیل جیسے ادارے کو بند کرنا مجرمانہ فعل ہے۔ درخواست میں بیرسٹر سید علی ظفر نے کہاکہ پاکستان اسٹیل کو انتظامی، معاشی اور مالی مسائل درپیش ہیں جن سے نہ صرف ادارے کے ہزاروں افراد اور ان کے خاندان بلکہ پاکستان کے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔
عدالت اعظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ حکومت کوہدایات جاری کی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل سے متعلق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 24 مئی2014 اجلاس کے فیصلوں پر ان کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کرے اور پاکستان اسٹیل ملک کے بہترین مفاد میں ادارے کے پیداواری ہدف یعنی 77 فیصد کے حصول کیلیے اقدامات کرے، پاکستان اسٹیل کو تباہی سے بچانے کیلیے ایس ایس جی سی کی جانب سے پاکستان اسٹیل کی گیس منقطع کرنے کیلیے 15جولائی2015کو جاری کردہ خط کو غیرقانونی قرار دیا جائے کیونکہ مذکورہ لیٹر24مئی 2014کے ای سی سی کے فیصلوں کیخلاف اور ملکی عوام کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔
حکومت اورایس ایس جی سی کو یہ احکام دیے جائیں کہ وہ بقایا جات کی ادائیگی کے طریقہ کار کو ای سی سی کے فیصلوں کی روشنی میں طے کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل کی گیس بحال کریں، حکومت کو یہ ہدایات بھی جاری کی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل کے لیے قابل ڈائریکٹرز کابورڈ تشکیل اور اہل سی ای او تعیناتی کرے جو ادارے کو بحرانی کیفیت سے نکال سکے، حکومت کوہدایات دی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو موجودہ شرح سے گراس تنخواہیں جاری کرے جوای سی سی فیصلوں کے برخلاف گزشتہ 5 ماہ سے ادا نہیں کی گئیں۔
حکومت کو یہ ہدایات بھی دی جائیں کہ وہ پاکستان اسٹیل کے کسی ملازم کو نوکری سے علیحدہ کرے نہ برطرف، نہ ہی ان کے الاؤنسز کاٹے جائیں اور ملازمین کی شرائط ملازمت کو محض اس وجہ سے تبدیل نہ کیا جائے کہ ادارہ عارضی طور پر بند ہے، حکومت اور پاکستان اسٹیل کو یہ ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی کے تمام واجبات بشمول ماہانہ کٹوتیاں مذکورہ فنڈز میںجمع کرائے اور ریٹائرڈ و مرحوم ملازمین کے واجبات فوری ادا کرے۔