عبدالقادربورڈ آفیشلز کے ساتھ کرکٹرز پر بھی برس پڑے
کرکٹ اب شاہد آفریدی کے بس کی بات نہیں اور احمد شہزاد ایکٹر ہیں، سابق لیگ اسپنر
سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر بورڈ آفیشلز کے ساتھ قومی کرکٹرز پر بھی برس پڑے، انھوں نے کہاکہ پی سی بی کے سفارشی افسران ہر شعبے میں اپنے ہی جیسے لوگ بھرتی کرتے ہیں، داغدار کردار کے حامل کرکٹرز کو بورڈ سے دور رکھا جائے، کرکٹ اب شاہد آفریدی کے بس کی بات نہیں رہی، احمد شہزاد ایکٹر ہیں۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، عبدالقادر نے کہا کہ سفارشی کلچر نے پاکستان میں کھیلوں کا انفرااسٹرکچر تباہ کر دیا،کرکٹ بورڈ کے ہر شعبے میں سفارشی عہدیدار بھرتی کیے جاتے ہیں، ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی بھی وزیر اعظم کی سفارش سے آئے،انھوں نے کہا کہ شاہد آفریدی بوڑھے ہو گئے کرکٹ ان کے بس کی بات نہیں رہی، احمد شہزاد ایکٹر ہیں، عمر اکمل اپنی غلطیوں کے سبب ٹیم سے باہر ہوئے، عبدالقادر نے کہا کہ جسٹس قیوم کے فیصلے میں کئی کرکٹرز کو داغدار قرار دیا گیا تھا۔
اس کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے تمام کھلاڑیوں کو بورڈ سے دور رکھا جائے، انھوں نے کہاکہ کوچنگ کیلیے مقامی کھلاڑی کو منتخب کرنا چاہیے، اگر غیر ملکی کو بلانا ہی ہے تو پھر ویسٹ انڈیز کے سابق عظیم بیٹسمین ویوین رچرڈز کی خدمات حاصل کی جائیں، وہ اس کیلیے رضا مند بھی ہیں، عبدالقادر نے کہا کہ انضمام الحق کو سوچ سمجھ کر چیف سلیکٹر کا عہدہ قبول کرنا چاہیے تھا۔
مجھ سمیت بہت سے سابق کرکٹرز بورڈ کے سفارشی کلچر میں کام نہیں کرنا چاہتے، فضل محمود اور حنیف محمد جیسے عظیم کرکٹرز کو ضائع کر دیا گیا، ظہیر عباس کو عہدہ دے کر ایک بے کار سرگرمی میں مصروف رکھنے کے بجائے ان سے کرکٹ سیکھی جائے، انھوں نے کہا کہ کھیلوں کا کھویا ہوا شاندار ماضی واپس دلانے کیلیے ہر قومی کرکٹر اور کھلاڑی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، یونیورسٹیز میںکرکٹ پر توجہ دے کر تعلیم یافتہ کرکٹرز منظر عام پر لائے جا سکتے ہیں۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، عبدالقادر نے کہا کہ سفارشی کلچر نے پاکستان میں کھیلوں کا انفرااسٹرکچر تباہ کر دیا،کرکٹ بورڈ کے ہر شعبے میں سفارشی عہدیدار بھرتی کیے جاتے ہیں، ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی بھی وزیر اعظم کی سفارش سے آئے،انھوں نے کہا کہ شاہد آفریدی بوڑھے ہو گئے کرکٹ ان کے بس کی بات نہیں رہی، احمد شہزاد ایکٹر ہیں، عمر اکمل اپنی غلطیوں کے سبب ٹیم سے باہر ہوئے، عبدالقادر نے کہا کہ جسٹس قیوم کے فیصلے میں کئی کرکٹرز کو داغدار قرار دیا گیا تھا۔
اس کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے تمام کھلاڑیوں کو بورڈ سے دور رکھا جائے، انھوں نے کہاکہ کوچنگ کیلیے مقامی کھلاڑی کو منتخب کرنا چاہیے، اگر غیر ملکی کو بلانا ہی ہے تو پھر ویسٹ انڈیز کے سابق عظیم بیٹسمین ویوین رچرڈز کی خدمات حاصل کی جائیں، وہ اس کیلیے رضا مند بھی ہیں، عبدالقادر نے کہا کہ انضمام الحق کو سوچ سمجھ کر چیف سلیکٹر کا عہدہ قبول کرنا چاہیے تھا۔
مجھ سمیت بہت سے سابق کرکٹرز بورڈ کے سفارشی کلچر میں کام نہیں کرنا چاہتے، فضل محمود اور حنیف محمد جیسے عظیم کرکٹرز کو ضائع کر دیا گیا، ظہیر عباس کو عہدہ دے کر ایک بے کار سرگرمی میں مصروف رکھنے کے بجائے ان سے کرکٹ سیکھی جائے، انھوں نے کہا کہ کھیلوں کا کھویا ہوا شاندار ماضی واپس دلانے کیلیے ہر قومی کرکٹر اور کھلاڑی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، یونیورسٹیز میںکرکٹ پر توجہ دے کر تعلیم یافتہ کرکٹرز منظر عام پر لائے جا سکتے ہیں۔