پی اے سی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہم وزیراعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ
اسٹیٹ لائف کی بغیراجازت سرمایہ کاری سے نقصان،آڈیٹرجنرل آفس سے بھجوائے گئے 42کیسز پرپیشرفت کی نیب سے رپورٹ طلب
چوہدری نثارکے بعد پبلک اکائونٹس کمیٹی کے موجودہ چیئرمین بھی بیورو کریسی کے سامنے بے بس ہوگئے۔
کمیٹی احکامات پرعملدرآمد نہ ہونیکے باعث شدیدبرہمی کااظہارکیاہے اورآخری کوشش کے طور پروزیراعظم کوخط لکھنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ وزیراعظم خودوزارتوں کوپی اے سی کے احکامات کو سنجیدگی سے لینے اور عملدرآمدکیلیے کوئی طریقہ کار وضع کرکے خصوصی شعبے کے قیام کیلئے ہدایات کریں۔کمیٹی کااجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت تجارت اوراسکے ماتحت اداروں میںسابق صدر پرویزمشرف کے دورمیں ہونیوالی مالی بے قاعدگیوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔
کمیٹی نے اسٹیٹ لائف کی جانب سے بغیر حکومتی اجازت کے دوکروڑ 66لاکھ کی سرمایہ کاری ایک مضار بہ کمپنی میںکرنے اورنقصان اٹھانے پرتحقیقاتی رپورٹ ایک ماہ میں سیکریٹری تجارت سے جبکہ مختلف وزارتوں میں بدعنوانی سے متعلق آڈیٹر جنرل آفس کی جانب سے بھجوائے گئے42 کیسزپرنیب سے پیش رفت کی رپورٹ مانگ لی ہے اوروزارت تجارت اور اسکے ماتحت اداروں میں خلاف قانون گاڑیوں کی خریداری اور سرمایہ کاری کرنے میں ملوث افسران کیخلاف ایک ماہ میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنیکی بھی ہدایت کی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ این آئی سی ایل کے کئی ملازمین نے دس لاکھ قرضہ لیا مگر واپس نہیں کیا، تین ملازمین کاانتقال ہو گیا مگر ان کیخلاف تحقیقات انتقال کے بعد شروع ہوئی جس سے چار لاکھ اٹھاسی ہزاروصول نہ ہو سکے،کمیٹی نے کہاکہ جن کا انتقال ہوا وہ غریب تھے بڑی مچھلیاںپکڑی نہیں جاتیں ہم غریب ملازمین کیخلاف کارروائی کرنا نہیں چاہتے اس معاملے کو وزارت خود نمٹائے۔ کمیٹی نے 3 کروڑ86لاکھ روپے سے اسٹیٹ لائف کیطرف سے 84 گاڑیوںکی خریداری غیرقانونی قراردیدی اور ہدایت کی کہ خریداری وزیراعظم سے ایک ماہ میں ریگولرائزکریں ورنہ ذمہ داروںکا تعین کیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارتوں کے خودمختاربورڈایک گورکھ دھندا ہے ہم اسے بندکرینگے۔آڈٹ حکام نے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈکااکائونٹ کراچی میں رکھنے پراعتراض کرتے ہوئے اسے قانون کی خلاف ورزی قراردیا،کمیٹی نے بھارت کوموسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ پاکستانی کاشتکاروں کواعتماد میں لیے بغیر دیے جانے پردس محرم کے بعد تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔
کمیٹی احکامات پرعملدرآمد نہ ہونیکے باعث شدیدبرہمی کااظہارکیاہے اورآخری کوشش کے طور پروزیراعظم کوخط لکھنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ وزیراعظم خودوزارتوں کوپی اے سی کے احکامات کو سنجیدگی سے لینے اور عملدرآمدکیلیے کوئی طریقہ کار وضع کرکے خصوصی شعبے کے قیام کیلئے ہدایات کریں۔کمیٹی کااجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت تجارت اوراسکے ماتحت اداروں میںسابق صدر پرویزمشرف کے دورمیں ہونیوالی مالی بے قاعدگیوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔
کمیٹی نے اسٹیٹ لائف کی جانب سے بغیر حکومتی اجازت کے دوکروڑ 66لاکھ کی سرمایہ کاری ایک مضار بہ کمپنی میںکرنے اورنقصان اٹھانے پرتحقیقاتی رپورٹ ایک ماہ میں سیکریٹری تجارت سے جبکہ مختلف وزارتوں میں بدعنوانی سے متعلق آڈیٹر جنرل آفس کی جانب سے بھجوائے گئے42 کیسزپرنیب سے پیش رفت کی رپورٹ مانگ لی ہے اوروزارت تجارت اور اسکے ماتحت اداروں میں خلاف قانون گاڑیوں کی خریداری اور سرمایہ کاری کرنے میں ملوث افسران کیخلاف ایک ماہ میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنیکی بھی ہدایت کی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ این آئی سی ایل کے کئی ملازمین نے دس لاکھ قرضہ لیا مگر واپس نہیں کیا، تین ملازمین کاانتقال ہو گیا مگر ان کیخلاف تحقیقات انتقال کے بعد شروع ہوئی جس سے چار لاکھ اٹھاسی ہزاروصول نہ ہو سکے،کمیٹی نے کہاکہ جن کا انتقال ہوا وہ غریب تھے بڑی مچھلیاںپکڑی نہیں جاتیں ہم غریب ملازمین کیخلاف کارروائی کرنا نہیں چاہتے اس معاملے کو وزارت خود نمٹائے۔ کمیٹی نے 3 کروڑ86لاکھ روپے سے اسٹیٹ لائف کیطرف سے 84 گاڑیوںکی خریداری غیرقانونی قراردیدی اور ہدایت کی کہ خریداری وزیراعظم سے ایک ماہ میں ریگولرائزکریں ورنہ ذمہ داروںکا تعین کیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارتوں کے خودمختاربورڈایک گورکھ دھندا ہے ہم اسے بندکرینگے۔آڈٹ حکام نے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈکااکائونٹ کراچی میں رکھنے پراعتراض کرتے ہوئے اسے قانون کی خلاف ورزی قراردیا،کمیٹی نے بھارت کوموسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ پاکستانی کاشتکاروں کواعتماد میں لیے بغیر دیے جانے پردس محرم کے بعد تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔