احتجاج کرنے والے اوردہشت گرد پاکستان کی ترقی روکنا چاہتے ہیں وزیراعظم
سڑکوں اور چوراہوں کو روکنے والے بھی وہی کام کر رہے ہیں جو دہشت گرد کررہے ہیں، وزیراعظم کا تقریب سے خطاب
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ سڑکوں اور چوراہوں کو روکنے والے بھی وہی کام کر رہے ہیں جو دہشت گرد کررہے ہیں، پاکستان کا امن و امان خراب کرنا اور پاکستان کی خوشحالی کا راستہ روکنے والوں اور دہشت گردوں میں کیا فرق ہے۔
وزیراعظم نوازشریف سکھر ملتان موٹروے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے سکھر ایئرپورٹ پہنچے تو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وزیراعظم نے سکھر ملتان موٹروے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ 393 کلو میٹر طویل منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت تعمیرکئے جانے والے پشاور کراچی موٹروے منصوبے کا حصہ ہے، چھ رویہ موٹروے ملتان سے جلال پور پیروالہ، احمد پورشرقیہ، اوباڑو اور پنوں عاقل سے گزرتی ہوئی سکھر پہنچے گی۔ موٹروے پرمجموعی طور پر 54 پل تعمیر کئے جائیں گے جن میں سب سے بڑا پل دریائے ستلج پر تعمیر کیا جائے گا۔ منصوبے میں 12 سروس ایریا، 10 ریسٹ ایریا، 11 انٹرچینج ، 10 فلائی اوور اور 426 انڈر پاسز کی تعمیر بھی شامل ہے۔ موٹروے سے سندھ اور پنجاب کے درمیان تیز ترین نقل و حمل کی سہولت میسر ہوگی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اگرملک میں دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو راہداری منصوبہ بہت پہلے شروع ہوچکا ہوتا، دہشت گرد پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں اورامن و امان کا مسئلہ پیدا کرنا چاہتے ہیں، سڑکوں اور چوراہوں کو روکنے والے بھی وہی کام کررہے ہیں جو دہشت گرد کررہے ہیں، پاکستان کا امن وامان خراب کرنا اورپاکستان کی خوشحالی کا راستہ روکنے والوں اوردہشت گردوں میں کیا فرق ہے، دونوں پاکستان میں افراتفری اوربے چینی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جب بھی ترقی کی راہ پرگامزن ہوتا ہے تو وارکرنے والے کچھ نہ کچھ کرنا شروع کردیتے ہیں لیکن ایسے لوگوں کا وارکامیاب ہونے نہیں دیں گے قوم ان کے ایجنڈے کو مسترد کرچکی ہے، آپ کا ایجنڈا نہیں چلے گا، پاکستان کے عوام نے ہمیں ترقی کا مینڈیٹ دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ورنہ ایٹمی دھماکا نہ کرپاتے، پاکستان بہت جلد دنیا کی عظیم اقتصادی قوتوں میں شامل ہوجائےگا، قوم دیکھ رہی ہے کہ کون اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں کا حامی ہے اورکون روڑے اٹکا رہا ہے جب کہ دھرنے کی وجہ سے چین کی سرمایہ کاری تاخیرکا شکارہوئی۔ وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر اپنے دوست خورشید شاہ کی یاد آ گئی جو آج اس پل اورموٹر وے کے سنگ بنیاد کی تقریب میں موجود ہوتے تو بڑی خوشی ہوتی، ان سے کہتا ہوں کہ ہم آپ کے علاقے میں پل بنا رہے ہیں اورآپ ہمارے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن میں تو آج بھی آپ کواپنا دوست ہی سمجھتا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کئی سال پہلے جوخواب دیکھا تھا وہ پورا ہورہا ہے، ملک بھرمیں سڑکوں کا جال بچھانے کا خواب پورا ہوتا نظرآرہا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کو چین اوروسطی ایشیا سے ملانے کا منصوبہ ہے جس کی شاخیں پھیلیں گی اوریہ موٹروے پاکستان کوچین، تاجکستان، افغانستان، ترکمانستان، ازبکستان اور ایران کو ملائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 1990 میں پشاوراسلام اورلاہوراسلام آباد موٹروے کا خواب دیکھا جو مکمل ہوا اوراس موٹروے منصوبے کوکراچی تک پہنچایا جانا تھا لیکن 1999 میں ہمیں منصوبہ مکمل کرنے نہیں دیا گیا، اب 2013 میں پھر موقع ملا اب تیزی کے ساتھ ادھورا کام پھرشروع کردیا ہے۔
وزیراعظم نوازشریف سکھر ملتان موٹروے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے سکھر ایئرپورٹ پہنچے تو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران نے ان کا استقبال کیا جس کے بعد وزیراعظم نے سکھر ملتان موٹروے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ 393 کلو میٹر طویل منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت تعمیرکئے جانے والے پشاور کراچی موٹروے منصوبے کا حصہ ہے، چھ رویہ موٹروے ملتان سے جلال پور پیروالہ، احمد پورشرقیہ، اوباڑو اور پنوں عاقل سے گزرتی ہوئی سکھر پہنچے گی۔ موٹروے پرمجموعی طور پر 54 پل تعمیر کئے جائیں گے جن میں سب سے بڑا پل دریائے ستلج پر تعمیر کیا جائے گا۔ منصوبے میں 12 سروس ایریا، 10 ریسٹ ایریا، 11 انٹرچینج ، 10 فلائی اوور اور 426 انڈر پاسز کی تعمیر بھی شامل ہے۔ موٹروے سے سندھ اور پنجاب کے درمیان تیز ترین نقل و حمل کی سہولت میسر ہوگی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اگرملک میں دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو راہداری منصوبہ بہت پہلے شروع ہوچکا ہوتا، دہشت گرد پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں اورامن و امان کا مسئلہ پیدا کرنا چاہتے ہیں، سڑکوں اور چوراہوں کو روکنے والے بھی وہی کام کررہے ہیں جو دہشت گرد کررہے ہیں، پاکستان کا امن وامان خراب کرنا اورپاکستان کی خوشحالی کا راستہ روکنے والوں اوردہشت گردوں میں کیا فرق ہے، دونوں پاکستان میں افراتفری اوربے چینی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جب بھی ترقی کی راہ پرگامزن ہوتا ہے تو وارکرنے والے کچھ نہ کچھ کرنا شروع کردیتے ہیں لیکن ایسے لوگوں کا وارکامیاب ہونے نہیں دیں گے قوم ان کے ایجنڈے کو مسترد کرچکی ہے، آپ کا ایجنڈا نہیں چلے گا، پاکستان کے عوام نے ہمیں ترقی کا مینڈیٹ دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ورنہ ایٹمی دھماکا نہ کرپاتے، پاکستان بہت جلد دنیا کی عظیم اقتصادی قوتوں میں شامل ہوجائےگا، قوم دیکھ رہی ہے کہ کون اقتصادی راہداری جیسے منصوبوں کا حامی ہے اورکون روڑے اٹکا رہا ہے جب کہ دھرنے کی وجہ سے چین کی سرمایہ کاری تاخیرکا شکارہوئی۔ وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر اپنے دوست خورشید شاہ کی یاد آ گئی جو آج اس پل اورموٹر وے کے سنگ بنیاد کی تقریب میں موجود ہوتے تو بڑی خوشی ہوتی، ان سے کہتا ہوں کہ ہم آپ کے علاقے میں پل بنا رہے ہیں اورآپ ہمارے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن میں تو آج بھی آپ کواپنا دوست ہی سمجھتا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کئی سال پہلے جوخواب دیکھا تھا وہ پورا ہورہا ہے، ملک بھرمیں سڑکوں کا جال بچھانے کا خواب پورا ہوتا نظرآرہا ہے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کو چین اوروسطی ایشیا سے ملانے کا منصوبہ ہے جس کی شاخیں پھیلیں گی اوریہ موٹروے پاکستان کوچین، تاجکستان، افغانستان، ترکمانستان، ازبکستان اور ایران کو ملائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 1990 میں پشاوراسلام اورلاہوراسلام آباد موٹروے کا خواب دیکھا جو مکمل ہوا اوراس موٹروے منصوبے کوکراچی تک پہنچایا جانا تھا لیکن 1999 میں ہمیں منصوبہ مکمل کرنے نہیں دیا گیا، اب 2013 میں پھر موقع ملا اب تیزی کے ساتھ ادھورا کام پھرشروع کردیا ہے۔