بھارتی حکومت کی متنازع علاقوں کو الگ حصہ دکھانے پرسخت قانون بنانے کی تیاری

متنازع علاقوں کوالگ دکھایا گیا تو 7 سال تک کی قید اور100 کروڑ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے، بل کا مسودہ


ویب ڈیسک May 06, 2016
بھارتی حکومت نے بل کو ’دی جيواسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل 2016‘ بکا نام دیا ہے، فوٹو:فائل

بھارتی حکومت ایسا قانون بنانے کی تیاری کررہی ہے جس کے مطابق کشمیر سمیت دیگر متنازع علاقوں کو اس کی سرزمین سے الگ دکھایا گیا تو ایسے شخص کو 7 سال قید اور 100 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے بھارتی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر جموں کشمیر کے کچھ حصوں کو پاکستان میں اور اروناچل پردیش کے کچھ حصے کو چین میں دکھانے والے نقشوں کو دیکھتے ہوئے بھارتی حکومت نے ایسا قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت سخت سزائیں دی جائیں گی جب کہ اس بل کو 'دی جيواسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل 2016' کا نام دیا گیا ہے۔ اس بل کے مسودے کے مطابق بھارت کی کسی بھی جگہ کی خلا سے تصویر یا معلومات حاصل کرنے، اسے نشر کرنے اور اسے تقسیم کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوگا۔

بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ جو بھی بھارت کے کسی مقام کے حوالے سے معلومات قانون سے ہٹ کردے گا اس پرایک کروڑسے لے کر100 کروڑ تک جرمانہ یا پھر7 سال تک قید کی سزا ہوگی یا پھر قید و جرمانے کی سزا ایک ساتھ بھی دی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں بھارتی حکومت نے کشمیر کو نقشے میں چین اور پاکستان کا حصہ دکھانے پر الجزیرہ ٹی وی چینل کی نشریات کو 5 دن کے لیے بند کردیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔