پاک انگلینڈ سیریز پوائنٹس سسٹم پر سوالات اٹھنے لگے

 مائیکل وان نے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیا،

 مائیکل وان نے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیا فوٹو: فائل

پاک انگلینڈ کرکٹ سیریز میں پوائنٹس سسٹم پر سوالات اٹھنے لگے، سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے احمقانہ قرار دے دیا۔

رواں سیزن میں انگلینڈ باہمی سیریز کے فاتح کا فیصلہ مجموعی پوائنٹس سے کرے گا، ٹیسٹ کیلیے4 اورمحدود اوورزمیں2 پوائنٹس مختص ہیں، اس طریقہ کار کے خود سابق انگلش کرکٹرز ہی مخالف ہیں،گذشتہ روز مائیکل وان نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ اور احمقانہ طریقہ کار ہے جس کی قطعی کوئی ضرورت نہیں، سیریز کے اختتام پر45 کھلاڑیوں کو ایک ساتھ جمع کر کے کیا حاصل ہوگا۔


انگلینڈ کو آئندہ چند ماہ میں سری لنکا سے 3 جبکہ پاکستان سے 4 ٹیسٹ میچز کھیلنا ہیں، جس کے بعد دونوں ممالک بالترتیب پانچ ، پانچ ون ڈے اور ایک ایک ٹی20 میں بھی حصہ لیں گے، دوسری جانب بعض حلقوں سے حمایت میں بھی آوازیں اٹھی ہیں،انگلش ویمن انٹرنیشنل کرکٹر ایبونی رینفورڈ برینٹ پوائنٹس سسٹم کے قابل عمل ہونے کی حامی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب میں نے ابتدا میں پوائنٹس سسٹم کی بابت سنا تو متفق نہیں تھی، مگر ایشز سیریز میں استعمال دیکھنے کے بعد اس نظام کی مداح بن گئی۔

سابق آسٹریلوی بولر اور یارکشائر کے کوچ جیسن گلیسپی نے سسٹم کے نفاذ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح یہ سب چل رہا ہے میں اس سے خوش ہوں، جب تک آزمایا نہیں جاتا بحث جاری رہے گی کہ یہ اچھا ہے یا برا، اسے لاگو ہونے دیں اورپھر دیکھیں کیسا رہتا ہے،انھوں نے کہا کہ اگر یہ تجربہ کامیاب نہیں رہتا تو اسے ختم کردیا جائے لیکن اگر موقع نہیں دیں گے تو اس کے بارے میں کیسے پتہ چلے گا۔

واضح رہے کہ پوائنٹس کا یہ نظام اس سے قبل2013 کی ویمنز ایشز سیریز میں بھی استعمال کیا جا چکا ہے، البتہ ویمنز ٹیمیں مردوں کے مقابلے میں چند ہی انٹرنیشنل میچز کھیلتی ہیں، اس نظام میں اگر کوئی ٹیم تینوں ٹیسٹ جیت لے تو پھر سیریز میں مجموعی برتری اسے حاصل ہوگی،ایسے میں محدود اوورز کے مقابلوں سے قبل ہی فاتح کا تعین ہوجائے گا۔
Load Next Story